• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اِبنُ السیف

جوانی زور آور ، طاقت ور ، شجاعت ،رعب ودبدبہ ،جہدِ مسلسل ،پرجوش جذبات اورعمل متواتر کی تصویر ہوتی ہے ۔نوجوان طبقہ اپنی قوم میں بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔اگر یہی طبقہ بے دین ،بد اخلاق و بد کردار بن جائے، تعلیم سے لا پرواہو جائے تو پورے ملک و معاشرہ کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔آج نوجوان نسل میں تعلیم و تربیت کا فقدان ہے دین سے دوری اور بری صحبت کا شکار ہے۔ انہیں اندازہ نہیں کہ وقت کی تلوار ایسی چلتی ہے کہ، جو بھی اس کے سامنے رکا، کاٹ دیا گیا۔ سست روی کے شکار نوجوان بھیڑ میں کچلے جاتے ہیں۔ جاگتی آنکھوں سے خواب دیکھنے والے ہی تعبیر تک پہنچتے ہیں۔ اچھے وقت اور بہتر حالات کی تلاش میں بیٹھے نوجوان صرف ہاتھ ہی ملتے رہ جاتے ہیں۔ 

ہر لمحہ حال سے گزرتے ہوئے ماضی کے پیٹ میں دفن ہو رہا ہے۔ ترقی کی دوڑ میں وقت بھی پیچھے نہیں رہا۔ منٹ سیکنڈوں کی رفتار سے، دن گھنٹوں کی شکل اور سال مہینوں کی طرح گزر رہے ہیں، مگر نوجوان نسل وہیں کی وہیں کھڑی ہے۔ ابھی تک منزل کا تعین ہی نہیں کیا جاسکا، چلنے کا رخ ہی نہیں معلوم کہ کس طرف جانا ہے، مقصد زندگی کا کچھ اندازہ نہیں، مگر جب ان سے پوچھو تو "فرصت و فراغت" ہے ہی نہیں، سر کھجانا بھی مشکل ہے، مصروفیت حد سے زیادہ ہے، پر کام کوئی نہیں۔ ہر کام سے جان چھڑاتے ہیں، بہانے وقت کی کمی کے بناتے ہیں، نتیجے کا حساب دیکھا جائے تو صفریعنی کچھ بھی نہیں۔ 

ساری تگ و دو، دوڑ دھوپ بیکار جارہی ہے، کچھ حاصل ہوتا ہوا نظر نہیں آتا۔ ڈیپریشن اور ٹینشن میں اضافہ ہورہا ہے، مایوسی و ناامیدی نے گھیر رکھا ہے۔سونے کو ہاتھ لگاؤ تو وہ بھی راکھ ہو جائے، کہاں جائیں۔۔۔ کیا کریں۔۔۔ کچھ سمجھ نہیں آتا۔۔۔ دماغ نے بھی کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔ دوسری طرف دنیا ہے کہ کہاں سے کہاں پہنچ گئی! لیکن ہماری نسلِ نو ہے کہ خود میں الجھی ہوئی، اپنی ہی ذات میں قید ۔ بس بہت ہو چکا، اب تو تھک ہار کر ٹوٹ چکے ہیں، مزید چلنے کی ہمت نہیں ۔یہ ہے نوجوانوں کا رونا دھونا ان کے نزدیک بقول شاعر:

چل چل کے تھک چکے ہیں قدم پھر بھی اب تلک

ٹھیک اس جگہ کھڑا ہوں جہاں سے چلا تھا میں

یہ سارا رونا دھونا وہ نوجوان کرتے ہیں جو اپنے آپ سے غافل ہیں۔ کہتے ہیں کہ بے عمل کوشش اُس خالی برتن کی طرح ہوتی ہے جو آواز تو کرتا ہے، مگر جب تک اسے پانی سے نہ بھرا جائے یہ کسی کی پیاس نہیں بجھا سکتا۔ یہ نہیں جانتے کہ تبدیلی کس طرح لائی جائے اور اس کے لیے کیا کرنا چاہیے۔ اداروں سے توقع لگائے بیٹھے ہیں یا پھر کسی غیبی امداد کے منتظر ہیں۔

کبھی اپنے من میں ڈوب کر دیکھا ہی نہیں۔ ہمیشہ آنکھوں کے دھوکے میں رہے۔ کسی بھی چمکتی چیز کو دیکھا، فوراً اسی طرف چل دیئے۔ اپنے مقصد کو بھلا بیٹھے۔ کبھی اِس کی سنی تو کبھی اُس کی باتوں میں آگئے۔ آج کی نوجوان نسل کو جدید طرز زندگی اور مغربی کلچر نے تباہی وگمراہی کے عمیق گڑھے میں ڈال رکھا ہے۔

نوجوانو ! فرض کریں کہ اگر آپ کسی گول میدان میں دوڑتے ہوئے اس کے گردسیکڑوں چکر لگا تے ہیں یعنی کئی کلومیٹر کا فاصلہ طے کر لیتے ہیں۔ لیکن کیا آپ اس دوڑ سے کسی نئی منزل اور اچھے مقام پر پہنچ پائیں گے یا اسی محدود میدان میں کھڑےرہیں گے؟ یقیناً آپ اسی جگہ تھک ہار کر مایوس بیٹھ جائیں گے، کیونکہ آپ اس خول سے باہر نہیں نکلے، آپ نے ایک ہدف اور ٹارگٹ نہیں چُنا۔ اگر آپ کوئی مقصد، کوئی ٹارگٹ لے کر اپنا سفر شروع کریں تو ہر دوسرا قدم پہلے سے زیادہ آپ کو منزل کے قریب کر دے گا۔

آپ کو اس میدان کی طرح اپنی محدود سوچ وفکر سے باہر نکلنا ہے۔ کسی بڑے مقصد کو ہدف بنانا ہے۔ اپنی زندگی کی سمت کا تعین کرنا ہے، اپنی ذات کے جھمیلوں میں نہیں الجھنا، ادھر ادھر کی فضول باتوں پر وقت ضائع نہ کریں۔ اپنے اندر وسعت پیدا کریں۔ نظروفکر کو بلند رکھیں۔ حوصلے بلند ہوناچاہیے۔ آگے بڑھنے کی جستجو و کاوش کرتے رہیں۔ رکیں نہیں بس چلتے ہی جائیں۔غلطی وہیں ہوتی ہے جب آپ کسی مقام کو اپنی منزل کی انتہا سمجھ کر ٹہر جاتے ہیں۔

اگر آپ آگے بڑھنے کی خواہش رکھتے ہیں اور کچھ مزید حاصل کرنا چاہتے ہیں، تو پہلی سیڑھی کو چھوڑ دیں دوسری کی جانب بڑھیں، دوسری کو چھوڑیں گے تو تیسری پر پہنچیں گے۔ اسی طرح مسلسل بڑھتے رہیں۔ آپ کی منزل بڑھتے ہی چلے جانا ہونا چاہیے۔ ماضی کی کمی پر چشم پوشی کریں۔ حال سے فائدہ اٹھا کر مستقبل کو روشن کریں۔ صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں۔ اپنی خودی میں جھانک کر سراغِ زندگی پائیں۔ شاہین کی طرح اپنے پر پھیلائیں۔ اڑنے کی ہمت پیدا کریں۔ آسمان کی لامحدود بلندیاں آپ ہی کی منتظر ہیں۔

متوجہ ہوں!

قارئین کرام آپ نے صفحۂ ’’نوجوان‘‘ پڑھا، آپ کو کیسا لگا؟ ہمیں اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں۔ اگر آپ بھی نوجوانوں سے متعلق موضاعات پر لکھنا چاہتے ہیں، تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریریں ہمیں ضرور بھیجیں۔ ہم نوک پلک درست کر کے شائع کریں گے۔

نوجوانوں کے حوالے سے منعقدہ تقریبات کا احوال اور خبر نامہ کے حوالے سے ایک نیا سلسلہ شروع کررہے ہیں، آپ بھی اس کا حصّہ بن سکتے ہیں اپنے ادارے میں ہونے والی تقریبات کا مختصر احوال بمعہ تصاویر کے ہمیں ارسال کریں اور پھر صفحہ نوجوان پر ملاحظہ کریں۔

ہمارا پتا ہے:

انچارج صفحہ ’’نوجوان‘‘ روزنامہ جنگ،

میگزین سیکشن،اخبار منزل، آئی آئی چندریگر روڈ کراچی