محمد خلیل الرحمٰن
گرمی کا موسم آیا
لمبی دوپہریں لایا
اکّڑ بکّڑبمبے بو
کھیل میں مجھ کو آنے دو
برگد کے سائے میں ہم
ناچیں کودیں چھم چھم چھم
کوئل گیت سناتی ہے
کُو ہُو کُو ہُو گاتی ہے
میٹھے آم درختوں سے
کل جو ہم نے توڑے تھے
خوب مزے سے کھائیں گے
مِل کر شور مچائیں گے
گرمی کے یہ لمبے دِن خوابوں میں بس جائیں گے
صبح سوئرے اُٹھ کر ہم ، جب اسکول کو جائیں گے
یادوں کو، اِن باتوں کو، باجی سے لِکھوائیں گے
سامنے سارے بچوں کے، اِک مضمون سنائیں گے
گرمی کا موسم آیا
لمبی دوپہریں لایا