اسلام آباد(ایجنسیاں)قومی اسمبلی ختم ‘وفاقی کابینہ تحلیل‘ملک میںآئینی بحران پیداہوگیا‘.
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد کو پاکستان کے اندرونی معاملات ‘ پارلیمانی کارروائی میں بیرونی مداخلت اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے مسترداوراجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بھی رولنگ کی توثیق کردی‘اجلاس ختم ہونے پر اپوزیشن ارکان نے شورشرابہ اور احتجاج کرتے ہوئے بینچوں پر دھرنا دے دیا جن کی تعداد190سے زائد تھی۔
متحدہ اپوزیشن نے ایاز صادق کو اسپیکر کی کرسی پر بٹھا کر اپنا اجلاس منعقد کیا اور197ارکان شوکرکے تحریک عدم اعتماد منظور کرلی ۔
ادھر وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک اسپیکر نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے مسترد کردی ہے جس کے بعد صدر مملکت کو قومی اسمبلی تحلیل کئے جانے کی ایڈوائس کردی ہے
، قوم نئے انتخابات کی تیاری کرے‘اپوزیشن کو ابھی تک سمجھ نہیں آ رہی کہ ہوا کیا ہے۔
مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیر اعظم کی قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس کی منظوری دیدی ہے۔صدر مملکت نے یہ منظوری آئین کے آرٹیکل (1) 58اور (1) 48کے تحت دی ہے۔
ادھر کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق صدر مملکت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 58(1) کے تحت قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے بعد عمران خان نیازی اب وزیراعظم نہیں رہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق عمران خان کے وزیراعظم نہ رہنےکے نوٹیفکیشن کا اطلاق فوری ہوگا۔
اس معاملے پر تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹرشہباز گل کا کہنا ہے کہ یہی قاعدہ اور قانون ہے ‘اب اس لیٹر کے بعد آئین کے آرٹیکل 224A- (4) کے تحت نگران وزیر اعظم کے آنے تک، عمران خان وزیراعظم کے طور پر اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔
صدر کی جانب سے اسمبلی تحلیل کرنے کےبعد فواد چوہدری نےبھی اپنے بیان میں کہا کہ آئین کے آرٹیکل 224کے تحت وزیر اعظم اپنی ذمہ داریاں جاری رکھیں گے جبکہ وفاقی کابینہ تحلیل کر دی گئی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی سربراہی میں اسمبلی ہونے والے ہنگامہ خیز اجلاس میں وزیر قانون فواد چوہدری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 7مارچ کو ایک میٹنگ ہوتی ہے اور اس کے ایک روز بعد 8مارچ کو وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جاتی ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ہمارے سفیر کو 7مارچ کو ایک میٹنگ میں طلب کیا جاتا ہے‘ہمار ےسفیر کو بتایا جاتا ہے کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جارہی ہے، اس وقت تک پاکستان میں بھی کسی کو پتہ نہیں تھا کہ تحریک عدم اعتماد آ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ غیر ملکی حکومت کی جانب سے حکومت کی تبدیلی کی کوشش ہے‘ بدقسمتی سے اس کے ساتھ ہی اتحادیوں اور ہمارے 22 لوگوں کا ضمیر جاگ جاتا ہے اور معاملات یہاں تک آ پہنچتے ہیں۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کیا یہ 22کروڑ لوگوں کی قوم اتنی نحیف ہے کہ باہر کی طاقتیں یہاں پر حکومتیں بدل دیں، ہمیں بتایا جائے کہ کیا بیرونی طاقتوں کی مدد سے حکومت تبدیل کی جا سکتی ہے، کیا یہ آئین کے آرٹیکل 5کی خلاف ورزی نہیں ہے؟ کیا پاکستان کے عوام کتھ پتلیاں ہیں؟کیا ہم غلام ہیں؟ ۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا اگر ہم غیر مند قوم ہیں تو یہ تماشہ نہیں چل سکتا اور اس پر رولنگ آنی چاہیے۔
وفاقی وزیر کے اظہار خیال کے بعد ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد واضح طور پر غیر ملکی ریاست کی کوششوں سے جڑی ہے جس کا مقصد حکومت کی تبدیلی ہے ۔
اس لئے ایسی کسی بھی تحریک پر آگے کارروائی نہیں بڑھائی جا سکتی اور نہ ہی اس پر ووٹ کیا جا سکتا‘ آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت کسی بھی غٖیر ملکی طاقت کے کہنے پر حکومت تبدیل نہیں کی جا سکتی ۔
لہذا اپوزیشن کی 8مارچ کو وزیراعظم کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کو آئین سے انحراف قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا جاتا ہے ۔
بعدازاں قوم سے خطاب میں عمران خان نے کہاکہ عدم اعتماد کی تحریک اسپیکر نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے مسترد کردی ہے جس کے بعد صدر مملکت کو قومی اسمبلی تحلیل کئے جانے کی ایڈوائس کردی ہے۔
قوم نئے انتخابات کی تیاری کرے، ہم نے غیر ملکی ایجنڈے پر کروڑوں روپے سے ضمیر خرید کر حکومت بدلنے کی سازش اور غداری ناکام بنائی ہے، قوم نے گھبرانا نہیں ہے، مستقبل کا فیصلہ کرے۔
یہ فیصلہ کسی بیرونی طاقت یا کرپٹ عناصر نے نہیں کرنا بلکہ یہ فیصلہ پاکستانی کی قوم نے کرنا ہے کہ وہ کسے منتخب کرتی ہے، جو لوگ اچکن سلوا کر بیٹھے ہوئے تھے انشاء اللہ ان کے کروڑوں روپے ضائع جائیں گے‘پاکستان کیخلاف کوئی سازش انشاء اللہ کامیاب نہیں ہوگی‘ اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ قوم سے کی جانے والی اتنی بڑی سازش ناکام ہوئی ہے۔
بعدازاںتحلیل شدہ اسمبلی کے ارکان اور اراکین سینیٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ گذشتہ رات انہوں نے اپنے ارکان سے کہا تھا کہ آپ نے گھبرانا نہیں ہے۔
اپوزیشن کو ابھی تک سمجھ نہیں آ رہی کہ ہوا کیا ہے‘عدم اعتماد کا منصوبہ باہر سے بنا تھا اور یہ پاکستان کے سیاسی معاملات میں بیرونی مداخلت کی گئی، عدم اعتماد کی بنیاد بیرونی تھی۔
پاکستان میں غیر ملکی سفارتخانہ کے سفارتکار وفا داریاں بدلنے والے اراکین سے ملاقاتیں کرتے رہے‘ ان ممبران سے ملنے کی وجہ یہی تھی کہ یہ کام باہر سے شروع کیا گیا تھا، جب نیشنل سکیورٹی کونسل اس کی تصدیق کر لیتی ہے تو یہ کارروائی غیر متعلقہ ہو جاتی ہے کہ کتنے نمبر تھے۔
انہوں نے ممبران سے کہا کہ اگر وہ رات کو ہی آپ کو یہ بات بتا دیتے تو اپوزیشن کو جو شاک ہوا ہے یہ نہ ہوتا۔بعدازاں اپنے بیان میں عمران خان کا کہنا تھاکہ عام انتخابات کےہمارے اعلان پر PDM کے ردِعمل پر حیران ہوں۔
اِنہوں نے تو آسمان سر پر اٹھا رکھا تھا کہ ہماری حکومت ناکام ہوگئی ہے اور عوام میں اپنی تائید و مقبولیت کھو بیٹھی ہے تو پھر اب انتخابات سے خوفزدہ کیوں ہیں؟ جمہوری لوگ تو تائید و حمایت کیلئےہمیشہ عوام ہی سے رجوع کرتےہیں۔
انہوں نے مزیدکہاکہ کیا پی ڈی ایم کیلئے یہ بہتر نہیں کہ حکومت گرانے کی غیرملکی سازش میں آلۂ کار بننے اور ضمیروں کی شرمناک منڈیاں سجا کر ہمارا قومی اخلاقی ڈھانچہ تباہ کرنےکی بجائے انتخابات قبول کریں؟۔