لاہور(ایجنسیاں)پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اورحکومتی ارکان کا شدید ہنگامہ‘مارکٹائی اراکین اسمبلی اپنی نشستوں سے اٹھ کرا سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے‘.
اس دوران خواتین ارکان آپس میں گتھم گتھاہوگئیں‘ایک دوسرے کے بال کھینچے ‘حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے شدید نعرے بازی کی گئی جس کے باعث ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتا رہا‘.
نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب بدھ 6اپریل تک ملتوی ‘ حمزہ شہباز کا 200حامی ارکان کے ساتھ دھرنا دیدیااورپہلا روزہ بھی اسمبلی میں افطار کیا‘اسمبلی اسٹاف نے ایوان میں لائٹیں ‘ پنکھے اور ایئر کنڈیشنز بند کردیئے جس پر اپوزیشن اراکین نے شدید احتجاج کیا۔
اتوار کو حکومت نے ووٹنگ سے احتراز کیا۔ اپوزیشن نے ایوان کی کارروائی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کرلیا۔
بعدازاں پنجاب اسمبلی کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حمزہ شہباز نے کہا کہ ہمارے200ارکان اسمبلی میں موجود تھے، حکومت نے شکست دیکھ کراجلاس ملتوی کردیا.
حکومتی بنچوں پر بیٹھی خواتین نے اشارے پر حملہ کیا‘ ہمارے گریبان پکڑے ‘ ڈپٹی اسپیکر تماشہ دیکھتے رہے۔
آئین کے ساتھ کھیلا جارہا ہے ‘دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب کے لئے حکومت کے امیدوار چوہدری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ ہماری پوری تیاری تھی ہمارے نمبر ان سے زیادہ تھے۔
اپوزیشن نے خودحملہ کرکے سیشن ملتوی کرایا‘ سارا شور شرابہ نون لیگ نے کیا ہے۔
پنجاب اسمبلی توڑنے کی کوئی سوچ نہیں ‘چھ اپریل کو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔
عبدالعلیم خان اور جہانگیر ترین دونوں فارغ ہو گئے ہیں‘ اللہ کو پتہ ہے کہ چوہدری سرور کا کیا مستقبل ہوگا‘ وزیراعظم کو مجھ پر احسان کئے ہوئے چھ دن ہوئے ہیں‘چوہدری سرور نے ساڑھے تین سال گورنر شپ انجوائے کی اس کا تو خیال کریں۔
تفصیلات کے مطابق اتوارکو پنجاب اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر سردار دوست محمد مزاری کی زیر صدارت شروع ہوا۔
تلاوت کلام پاک اور نعت شریف کے بعد ایوان میں ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ دی کہ آج بروز اتوار قائد ایوان کا انتخاب نہیں ہو سکتا،اجلاس کو 6اپریل ساڑھے 11بجے تک ملتوی کیا جاتا ہے۔
ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے بعد ایوان میں اپوزیشن کی جانب سے احتجاج شروع کر دیا گیا اور نعرے بازی کی گئی جس کے جواب میں حکومتی بنچوں سے بھی اراکین نے نعرے بازی شروع کر دی اورایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا۔
اجلاس ختم ہونے کے باوجود اپوزیشن اراکین پنجاب اسمبلی میں موجود رہے ۔