اسلام آباد ( رپورٹ،رانا مسعود حسین) عدالت عظمیٰ نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی جانب سے مشترکہ اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کیخلاف جمع کروائی گئی ۔ْ
تحریک عدم اعتماد کو بغیر ووٹنگ کے ہی مسترد کر دینے کے حوالے سے از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ریاستی عہدے داروں کو کسی بھی ماورائے آئین اقدام سے روکتے ہوئے صدر مملکت، اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی، اٹارنی جنرل، سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری دفاع، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور تمام متعلقہ سیاسی جماعتوں کونوٹسز جاری کردیئے ہیں جبکہ وفاقی سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری دفاع سے امن عامہ کی صورتحال سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت آج تک ملتوی کردی ہے ، پانچ رکنی لاجر بنچ کیس کی سماعت کریگا جبکہ چیف جسٹس ،عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے ہیںکہ وزیر اعظم اور کابینہ کے اقدامات اس عدالت کے حکم کے تابع ہونگے ۔
آج قومی اسمبلی میں جو کچھ بھی ہواہے، اس پر ججز نے یہ از خود نوٹس لینے کا فیصلہ کیا ہے، اس صورتحال کی آڑمیںملک میں امن و امان کی صورتحال خراب نہیں ہونی چاہیے۔
تمام سیاسی جماعتیں ملک میں امن و امان کو یقینی بنائیں، سیاسی جماعتیں اور حکومتی ادارے اس صورتحال کا فائدہ نہیں اٹھائینگے، سپریم کورٹ ڈپٹی اسپیکر کے اقدامات کا جائزہ لے گی۔
چیف جسٹس نے بتایا کہ کئی ججز نے مجھ سے مل کر ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے آرٹیکل5کے استعمال پر تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اسپیکر بغیر فائنڈنگ کے آئین کے آرٹیکل 5کے تحت رولنگ کیسے دے سکتے ہیں؟ ریاستی ادارے اور صوبائی قانون نافذ کرنیوالے ادارے امن و امان کی صورتحال برقرار رکھیں۔
ارکان اسمبلی کا پارلیمنٹ میں احتجاج ریکارڈ کیا جا چکا ہے، سنا ہے پارلیمنٹ میں احتجاج کرنے والے ارکان کیلئے اے سی بھی بند کر دیئے گئے تھے؟
چیف جسٹس، عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجا زالاحسن اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل 3رکنی خصوصی بینچ نے اتوار کے روز آئین کے آرٹیکل 184(3)کے تحت لئے گئے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی تو اٹارنی جنرل پیش ہوئے جبکہ اس موقع پر تمام متعلقہ سیاسی جماعتوں کی قیادت بھی کمرہ عدالت میں موجود تھی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت سے حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ دوسری صورت میں ملک میں مارشل لاء لگ سکتا ہے، جس پر عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میںریاستی عہدیداروں کو کسی بھی ماورائے آئین اقدام سے روک دیا۔
فاضل وکیل نے مزید بتایا کہ پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ کی نشست کیلئے دو امیدوارسامنے آئے ہیں لیکن اسپیکر پنجاب اسمبلی نے چند منٹ کی کارروائی کے بعد ہی وہاںپر بھی اجلاس ملتوی کر دیا ہے۔
جس پر چیف جسٹس نے کہا پنجاب اسمبلی کی صورتحال پر درخواست آئے گی تو دیکھیں گے، جذباتی باتیں نہیں ہونگی آئین کو دیکھنا ہے۔
عدالت عظمیٰ کا کہنا تھا کہ پنجاب میں نئے وزیر اعلیٰ کا تقرر آئینی اور پر امن طریقے سے کیا جائے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا ارکان اسمبلی ایوان کا تقدس برقرار رکھیں۔
دوران سماعت سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون نے عدالت کو بتایا کہ اسپیکرقومی اسمبلی کی رولنگ کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی ایاز صادق نے اسمبلی کا اجلاس چلایا ہے ،جس میں200سو سے زائد ارکان نے تحریک عدم اعتماد پرووٹ دیا ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ ہم تمام فریقین کا موقف سنے بغیر کوئی حکم جاری نہیں کرسکتے ہیں۔
فاضل چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ عدالت فیصلہ جاری کر چکی ہے،کس بھی قسم کے غیر آئینی اقدامات سے گریز کیا جائے، پنجاب اسمبلی کی صورتحال سے متعلق بھی ہمارا یہی حکم ہے۔
عدالت نے اپنے مختصر حکم میںسپریم کورٹ بارایسوسی ایشن اور متعلقہ سیاسی جماعتوں اور صدر مملکت کو بھی ازخود نوٹس میں فریق بنانے کا حکم جاری کرتے ہوئے قراردیاہے کہ سپریم کورٹ کے جج قومی اسمبلی میں ہونے والی ساری صورتحال سے آگاہ ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سیاسی جماعتیں پر امن رہیں اور کسی بھی قسم کا کوئی ماورائے آئین اقدام نہ اٹھا یا جائے۔چیف جسٹس نے کہا کہ فی الحال ڈپٹی اسپیکر کے آرڈر کو برقرار رکھتے ہیں، فریقین کو سنے بغیر اسپیکر کی رولنگ اور قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے خلاف حکم امتناع جاری نہیں کر رہے ہیں۔
فاضل چیف جسٹس نے اسی معاملہ سے متعلق دائر کی گئی پاکستان پیپلزپارٹی کی آئینی درخواست کوبھی اسی مقدمہ کے ساتھ ہی سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ سپریم کورٹ ڈپٹی اسپیکر کے اقدامات کا جائزہ لے گی۔انہوںنے سوال اٹھایا کہ اسپیکر بغیر فائنڈنگ کے آئین کے آرٹیکل5کے تحت رولنگ کیسے دے سکتے ہیں؟ عدالت نے اس حوالے سے معاونت کا حکم جاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کردیا۔
بعد ازاںفاضل عدالت نے اسی معاملہ سے متعلق آئین کے آرٹیکل63اے کی تشریح کے حوالے سے دائر صدارتی ریفرنس پر آج بروز پیر پانچ رکنی بنچ میں ہونے والی سماعت موخرکردی اور اس از خود نوٹس کیس کی سماعت کیلئے بھی لارجر بنچ بنانے کا فیصلہ بھی کیا ہے جوکہ آج بروزپی دوپہر ایک بجے مقدمہ کی سماعت کریگا۔
قبل ازیں فاضل چیف جسٹس نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی جانب سے (اسپیکر کے نام پر)اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو بغیر ووٹنگ کے مسترد کیے جانے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے بعد میڈیا کی خبروں کی بنیاد پر ازخود نوٹس لینے سے قبل سپریم کورٹ کے برادر ججوں کے ساتھ اپنی رہائش گاہ پر غور وخوض کے بعد آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت یہ از خود نوٹس لینے کا فیصلہ کیا۔