لاہور(ایجنسیاں)پنجاب اسمبلی کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر آمنے سامنے ‘صوبے میں آئینی بحران مزید سنگین ہو گیا ‘ حکمران جماعت تحریک انصاف نے اپنے ہی ڈپٹی اسپیکر سرداردوست محمد مزاری کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی ‘.
اسپیکر چوہدری پرویزالٰہی اور سیکریٹری اسمبلی نے ڈپٹی اسپیکر کو بدھ کے روز صوبائی اسمبلی کا اجلاس منعقد کرنے سے روک دیا‘ چوہدری پرویز الٰہی نے وزیر اعلیٰ پنجاب کا امیدوار ہونے کی وجہ سے ڈپٹی اسپیکر کو تفویض کئے گئے اسپیکر پنجاب اسمبلی کے اختیارات واپس لے لئےجس کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیاگیا ہے‘.
اپوزیشن بھی اسپیکر چوہدری پرویزالٰہی کے خلاف تحریک عدم جمع کرانے پنجاب اسمبلی پہنچ گئی تاہم اراکین اسمبلی کو مرکزی دروازے پر روک دیا گیا جس کے خلاف لیگی اراکین اسمبلی نے احتجاجاً دھرنا بھی دیا ‘اسمبلی اسٹاف نےاسپیکر کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک وصول کرنے سے انکار کردیا۔
ڈپٹی اسپیکر کیلئے بھی پنجاب اسمبلی کے دروازے نہ کھولے گئے جس کے بعد وہ وہاں سے روانہ ہو گئے‘ اسمبلی بلڈنگ کو تالے اور خاردارتاریں لگاکر بند کردیا گیا ‘.
مسلم لیگ (ق ) کے کارکنان نے پنجاب اسمبلی کے باہر چوہدری پرویزالٰہی سے اظہا ریکجہتی اور منحرفین اراکین کے خلاف مظاہرہ کیا جس میں لوٹے بھی لہرائے گئے ،کسی بھی نا خوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لئے پنجا ب اسمبلی کے اندر اور اطراف میں سیکڑوں کی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات رہے جبکہ واٹر کینن بھی منگوا لی گئی ‘ .
ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی سردار دوست مزاری کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کو اٹارنی جنرل کی یقین دہانی کے مطابق اجلاس منعقد کرنا چاہتا تھا ‘اسمبلی اجلاس کہیں بھی بلاسکتے ہیں جبکہ مسلم لیگ (ق) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع ہوچکی ہے اس لئے اب وہ اسمبلی اجلاس کی صدارت نہیں کرسکتے ‘.
ادھر پنجاب اسمبلی کے ترجمان نے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں اسمبلی اجلاس کے حوالے سے شائع ہونے والی خبروں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس5 اپریل 2022 ء کے نوٹیفیکیشن کے تحت 16اپریل 2022ء کو صبح ساڑھے گیارہ بجے ہی منعقد ہوگا ۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کے اجلاس کےحوالے سے گزشت روز بھی تذبذب کی صورتحال رہی ، تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) نے ڈپٹی سپیکر سردار دوست محمد مزاری کی جانب سے 16اپریل کو بلائے گئے اجلاس کی تاریخ تبدیل کر کے 6اپریل کرنے کے فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ۔
حکمران اور اتحادی جماعت نے موقف اپنایا کہ جب تک گزٹ نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوتا اجلاس نہیں ہو سکتا جبکہ ڈپٹی اسپیکر کا موقف ہے کہ اسمبلی سیکرٹریٹ کا عملہ میرے احکامات ماننے سے انکاری ہے اور گزٹ نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جارہا‘.
پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ کی سکیورٹی نے ڈیوٹی فری شاپ کی طرف سے مرکزی راستہ سے داخلہ بند کر دیا اور حکمران جماعت کے اراکین کو بھی وہاں سے داخل ہونے سے روکتے ہوئے دربار والے گیٹ سے اندر جانے کی ہدایت کی گئی جس کی وجہ سے اراکین اسمبلی کی سکیورٹی سے توں تکرار بھی ہوتی رہی ۔
بعد ازاں ہنگامی بنیادوں پر اسمبلی کے دروازوں کے اوپر خار دار تاریں ویلڈنگ کر ادی گئیں ۔ مال روڈ کی طرف سے پنجاب اسمبلی کے دروازے کو مکمل بند کر کے بھاری تعداد میں سکیورٹی تعینات رکھی گئی ۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی بھی مرکزی راستوں کی بجائے عقبی دروازے سے اسمبلی آئے ۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے اراکین بھی اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف تحریک عدم پیش کرنے پنجاب اسمبلی پہنچ گئے تاہم انہیںاسمبلی کے اندر داخل ہونے سے روک دیا گیا ۔
خلیل طاہر سندھو، خواجہ سلمان رفیق ، سمیع اللہ خان اور پیر اشرف رسول سمیت دیگر اراکین نے احتجاجاً پنجاب اسمبلی کے باہر دھرنا دیدیا ۔