اسلام آباد (نمائندہ جنگ) تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مراسلہ حقائق پر مبنی ہے ، ڈپٹی سپیکر نے بلاوجہ رولنگ نہیں دی ،مدت تعیناتی پوری ہونے پر سفیر کو امریکا سے برسلز پوسٹ کیا۔ عدم اعتماد سے انکار نہیں اس پر عمل ہو گا، عدلیہ جوڈیشل کمیشن تشکیل دے سکتی ہے۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ جو انفارمیشن آئی اس پر تحریک کو ڈس الاؤ کرتا ہوں ، ڈپٹی سپیکرنے عدم اعتماد منطقی انجام تک پہنچنے سے انکار نہیں کیا،سرعام جو آئین شکنی ہوتی رہی ، وفاداریاں تبدیل کی جاتی رہیں ، ٹکٹوں کے وعدے ، ضمیر فروشی ، خرید و فروخت کی کیا آئین اجازت دیتا ہے؟ ،ڈپلومیٹس لوگوں سے رابطے کرتے اور ملتے ہیں ، کچھ میٹنگز ملک سے باہر بھی ہوئیں ، بیرون ملک کون کس سے ملا یہ بھی دیکھنا ہو گا ، ڈپٹی سپیکر نے بلاوجہ رولنگ نہیں دی، آئینی ذمہ داری سے پہلے قومی سلامتی کے مفاد میں ان معاملات پر تہہ تک جانا ہو گا، اعلیٰ عدلیہ تحقیقات کےلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دے سکتی ہے۔ گزشتہ روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بات ہو رہی ہے کہ مراسلہ جعلی ہے یا دفتر خارجہ میں بنوایا گیا ، ان کاموقف درست نہیں ہے ، نہ جانے ان سے یہ بیان کون دلوا رہا ہے جس میں کوئی صداقت نہیں ، وہ اسٹیٹمنٹ اورمراسلہ حقائق پرمبنی ہے ، اپوزیشن کہہ رہی ہے کہ آئین شکنی ہو گئی ، پی ٹی آئی کو آئین کی اہمیت کا احساس ہے ، آئین کی پاسداری اور احترام لازم تھا ، ہے اور رہے گا۔ آئین سے ہٹ کر کچھ کرناہماری حکمت عملی تھی ، ہے اور نہ ہو گی ، قومی سلامتی کمیٹی کہتی ہے کہ ڈیمارچ کیا جائے ، نیشنل سیکورٹی کمیٹی ڈیمارچ کی سفارش کرتی ہے تو کوئی وجہ تو ہو گی ،رولنگ کے فیصلوں کے پس منظر میں یہ چیزیں آتی ہیں ۔