اسلام آباد (نمائندہ جنگ) تحریک انصاف نے قومی اسمبلی میں پارٹی پالیسی سے انحراف سے متعلق آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلقʼʼصدارتی ریفرنس‘‘ کی سماعت کیلئے فل کورٹ بینچ شکیل دینے کیلئے نئی متفرق درخواست دائر کر دی ہے، سوموار کے روز پی ٹی آئی کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی متفرق درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ صدارتی ریفرنس میں اہم قانونی سوالات اٹھائے گئے ہیں لیکن کیس کی سماعت کیلئے تشکیل کردہ پانچ رکنی لارجر بینچ وزیر اعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد سے متعلق از خود نوٹس کیس میں آرٹیکل آرٹیکل 63 کے بارے میں آبزرویشن دے چکاہے، اس لیے ضروری ہے کہ یہ معاملہ فل کورٹ بینچ کے روبرو رکھا جائے،درخواست میں کہا گیا ہے کہ صدارتی ریفرنس میں عدلیہ کی آزادی اور عدلیہ کو دوسرے ریاستی اداروں سے الگ کرنے کے علاوہ پارلیمان کی بالادستی اور پارلیمانی نظام حکومت کے مستقبل کے بارے میں سوالات بھی اٹھائے گئے ہیں جبکہ ماضی میں سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو سے متعلق عدالتی فیصلے کے بارے صدارتی ریفرنس اوراٹھارویں آئینی ترمیم سمیت دیگر اہم عوامی مفاد کے مقدمات فل کورٹ میں سنے گئے ہیں،درخواست گزار پارٹی نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق دائر صدارتی ریفرنس کی سماعت بھی فل کورٹ کے سامنے مقرر کرنے کی استدعا کی ہے،گزشتہ روز سپریم کورٹ میں متفرق درخواست جمع کرانے کے بعد پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کے فیصلے میں صدارتی ریفرنس کے بارے میں رائے بھی شامل ہے اس لیے انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے صدارتی ریفرنس کی سماعت کیلئے فل کورٹ تشکیل دیا جانا چاہیے،انہوں نے کہاکہ شارٹ آرڈر میں پانچ رکنی لارجر بینچ کا مائنڈ سامنے آگیا ہے ،اس لیے اگر یہی بینچ صدراتی ریفرنس پر بھی سماعت جاری رکھے گا تو اس سے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہو سکیں گے ،انہوںنے واضح کیا کہ ہمیں جتنا اعتبار چیف جسٹس عمر عطا ء بندیال پر ہے اتنا ہی سینئر ترین جج،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر بھی ہے ، انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے دستیاب تمام جج صاحبان صدارتی ریفرنس کی سماعت کریں،انہوں نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ اورتحریک عدم اعتماد کے بارے میں کیس کا تحریری فیصلہ آنے کے بعد نظرثانی کی درخواست دائر کریں گے،انہوںنے مزید کہاکہ وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر خوشیاں منانے والے دو ہی لوگ ہیں، انڈیا میں ساجن جندال اور پاکستان میں مقصود چپٹراسی ،شام کو بیٹا پنجاب میں دودھ اور باپ شہد کی نہر کھولے گا۔