• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دو چوائس ہیں، نیب رکھنی ہے یا ملک چلانا ہے، شاہد خاقان

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ’’ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آج ملک کے پاس دو چوائس ہیں ، نیب رکھنی ہے یا ملک چلانا ہے،ایم کیو ایم کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا کہ ن لیگ سے معاہدے میں مردم شماری اور نئی حلقہ بندیوں کے نکات شامل ہیں، ہمیں توقع ہے وفاقی حکومت ان مطالبات پر عمل کرے گی، کراچی میں پی ٹی آئی کے احتجاج سے ہمیں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے کہا کہ آئندہ الیکشن کے وقت سے متعلق ابھی کوئی بات نہیں ہوئی ہے، پیپلز پارٹی کی اولین ترجیح انتخابی اصلاحات پر کام شروع کرنا ہے، عمران خان صرف اپنا سیاسی بھاؤ بڑھانے باہر نکلے ہیں، سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف انتخابی موڈ میں چلے گئے ہیں، عمران خان اپنی سوشل میڈیا سائبر فورس کو اپنی اصل طاقت سمجھتے ہیں۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نے عمران خان کو حکومت سے نکالا تھا وہ اپوزیشن بھی چھوڑ کرچلے گئے، چار سال حکومت کرنے کے بعد اپوزیشن بھی کرنی چاہئے، عمران خان اپنے کیے کرائے کا دفاع اور حکومت پر تنقید کریں، عمران خان احتجاج کرنے کا حق رکھتے ہیں، اب حالات بہتری کی سمت جائیں گے موزوں وقت پر الیکشن ہوجائیں گے، عمران خان مدت پوری کرتا تو معیشت، سماج اور سیاست مکمل طور پر تباہ ہوجاتی۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت اسمبلیوں کی بقیہ مدت پوری کرے گی الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے، میں جلد الیکشن کا داعی تھا لیکن الیکشن کمیشن نے کہہ دیا کہ سات مہینے سے پہلے الیکشن نہیں ہوسکتے، حکومت کو بجٹ دینا ہے تو اس پر عملدرآمد بھی کرنا ہوتا ہے، سیاست کی وجہ سے ملک کو اس حال میں نہیں چھوڑ سکتے، پی ٹی آئی کو ضمنی الیکشن نہیں لڑنے تو پھر عام انتخابات کا انتظار کرے، نشست خالی ہو تو انتخابات کروانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان کا بیانیہ جھوٹ پر مبنی ہے اسے شکست دیں گے، عمران خان نے عوام کے مسائل حل کیے ہوتے تو جھوٹ کی عمارت بنانے کی ضرورت نہ پڑتی، عمران خان کے سپورٹرز کو تکلیف ہوئی ہوگی لیکن ملک کو بھی چلنا ہے، سفیر کے مراسلہ سے متعلق حقائق قومی سلامتی کمیٹی سے آئیں گے، قومی سلامتی کمیٹی کی بریفنگ میں اعلیٰ سول و عسکری قیادت موجود ہوگی۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ میں کسی وزارت کا امیدوار نہ آج ہوں نہ پہلے کبھی تھا، کابینہ کی تشکیل وزیراعظم شہباز شریف کا حق ہے، وزیراعظم مجھے جو ذمہ داری دیں گے ملک کیلئے کام کرنے کو تیار ہوں، میری ترجیح ہے کہ میرے پاس وزارت کا منصب نہ ہو، میری رائے میں ہمیں نوجوان لوگوں کو کام کرنے کا موقع دینا چاہئے، حمزہ شہباز نے پچھلے پچیس سال میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں، حمزہ شہباز وزیراعلیٰ پنجاب بننے کے حق میں نہیں تھے، ہم سب نے مشاورت سے حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ کا امیدوار نامزد کیا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہ ایئرپورٹ کی اسٹاپ لسٹ میں اعظم خان، شہباز گل اور شہزاد اکبر کے نام عمران خان کی حکومت میں ڈالے گئے، ہم نہ کسی کی ہتک کریں گے نہ کسی کیخلاف بیجا کارروائی کریں گے، ملکی دولت لوٹنے والوں کو عوام کے سامنے لانا ہم پر لازم ہے۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آج ملک کے پاس دو چوائس ہیں ، نیب رکھنی ہے یا ملک چلانا ہے، نیب سے جان چھڑانی ہے،احتساب کیلئے پاکستان میں ادارے موجود ہیں، نیب سیاستدانوں کے احتساب کے لئے بنی تھی ایک شخص کو سزا نہیں دلواسکی، نیب نے ملک کے پورے نظام کو تباہ کردیا ہے، آرمی چیف اگر شہباز شریف کی حلف برداری میں نہیں آئے تو یہ ان کا فیصلہ ہے، آرمی چیف ہر حلف برداری کی تقریب میں نہیں آتے، تقریب حلف برداری میں تاخیر کی وجہ سے شاید آرمی چیف نے شریک نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہو۔ ایم کیو ایم کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا کہ ن لیگ سے معاہدے میں مردم شماری اور نئی حلقہ بندیوں کے نکات شامل ہیں، ہمیں توقع ہے وفاقی حکومت ان مطالبات پر عمل کرے گی، کراچی میں پی ٹی آئی کے احتجاج سے ہمیں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، عمران خان کا بیانیہ مسترد کرتا ہوں کہ ان کے علاوہ باقی سب غدار ہیں، عمران خان جب ہمارے دفتر آئے تو انہوں نے نہیں کہا کہ عدم اعتماد امریکی سازش ہے، 29مارچ کو وزیردفاع پرویز خٹک سے ملاقات ہوئی انہوں نے بھی ایسی کسی سازش کا ذکر نہیں کیا، پی ٹی آئی ہمارے سامنے غیرملکی سازش کے شواہد رکھتی تو یقیناً ساتھ کھڑے ہوتے۔ فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کا سفیر کے مراسلہ پر کمیشن بنانے کا اعلان خوش آئند ہے، امریکا پاکستان کو دبانا چاہے تو آئی ایم ایف، فیٹف اور ورلڈ بینک کے ذریعہ دباسکتا ہے، عمران خان کے بیانیہ سے پاکستان دنیا میں تنہا ہوسکتا ہے، پی ٹی آئی بھی بہت جلد اس بیانیہ پر نظرثانی کرے گی، پاک افواج کے سربراہان اور ڈی جی آئی ایس آئی کے پاس سفیر کا خط موجود تھا، اگر غیرملکی سازش کی کوئی بات ہوتی تو قومی سلامتی کمیٹی کے منٹس میں موجود ہوتی۔ فیصل سبزواری نے کہا کہ یہ غیرذمہ دارانہ بات ہے کہ پوری اپوزیشن غداری کررہی ہے، پی ٹی آئی ہمیں کراچی میں 2013ء اور 2018ء میں چیلنج دیتی آئی ہے، ایم کیو ایم بہت عرصہ سے حکومت چھوڑنے کا سوچ رہی تھی، جس پارٹی کے مخالف الیکشن لڑنا ہے اسی حکومت کا حصہ بنے رہنا ہمارے لیے سودمند نہیں تھا۔پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے کہا کہ آئندہ الیکشن کے وقت سے متعلق ابھی کوئی بات نہیں ہوئی ہے، پیپلز پارٹی کی اولین ترجیح انتخابی اصلاحات پر کام شروع کرنا ہے، عمران خان صرف اپنا سیاسی بھاؤ بڑھانے باہر نکلے ہیں، عمران خان ہم وفادار باقی سب غدار کا خطرناک بیانیہ لے کر بیٹھ گئے ہیں۔

اہم خبریں سے مزید