اسلام آ باد (نمائندہ جنگ)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ الزام تراشی اور سابقہ حکومت کی بری کارکردگی کا رونا رونے کی بجائے موجودہ حکومت کو اپنی کارکردگی دکھانا ہو گی، وزیراعظم کو یاد رکھنا چاہیے کہ حلف میں انھوں نے ایمان اور اس کے تقاضوں کو دہرایا ہے اور اسلامی نظریہ اور دستور پاکستان کی پاسداری کا عہد کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کی سالمیت، خودمختاری،اور استحکام کا وعدہ کیا ہے۔ درحقیقت حلف کا ایک ایک لفظ ان کی کارکردگی کو جانچنے کا پیمانہ فراہم کر رہا ہے۔ ملک کا سربراہ ہوتے ہوئے ان کی کارکردگی آخرت میں ان کے لیے میزان بنے گی۔ پولرائزیشن کی وجہ سےملک شدید بحرانی کیفیت میں ہے اور ایسے میں قومی توانائیاں ایک دوسرے کے خلاف استعمال ہو رہی ہیں، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ انتخابی عمل کو منصفانہ اور شفاف بنانے کے لیے اصلاحات اور اقدامات کو یقینی بنائے۔حکمرانوں کے پاس اس وقت مالیاتی اسپیس نہیں، ایسے میں طرزحکمرانی میں سادگی علامتی نہیں، بلکہ حقیقی ہونی چاہیے۔ دوسری جانب سلامتی اور خودمختاری کے معاملات اور عالمی اداروں سے مذاکرات کے مسائل ہیں، قومی قیادت کو ان حوالوں سے اعتماد میں لینے اور ایک قومی چارٹر کے لیے ڈائیلاگ کرنے کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ سے جاری ایک بیان میں کیا۔سراج الحق نے کہا کہ سیاسی اختلافات جمہوریت کا حصہ ہیں، لیکن جمہوریت سب کو ساتھ لے کر چلنے کا نام بھی ہے اور یہ ذمہ داری حکومت پر ہی عائد ہوتی ہے۔ الزام تراشی اور سابقہ حکومت کی بری کارکردگی کا رونا رونے کی بجائے موجودہ حکومت کو اپنی کارکردگی دکھانا ہو گی اور اس میں اہم ترین کام قانون کی بالادستی کا قیام اور دستور اور اداروں کا احترام ہے۔ انھوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے اندر جمہوریت کا قیام بھی انتخابی اصلاحات کا ایک اہم عنوان ہونا چاہیے۔