• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیپلز پارٹی کے پرویز اشرف بلامقابلہ اسپیکر قومی اسمبلی منتخب، ڈپٹی اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد پر ووٹنگ آج

اسلام آباد( نیوزایجنسیاں،ٹی وی رپورٹ) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم راجہ پرویزاشرف قومی اسمبلی کے بلا مقابلہ اسپیکر منتخب ہوگئے ہیں۔

قبل ازیں راجہ پرویز اشرف نے اسپیکر کے عہدے کیلئے کاغذات نامزدگی قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائے، انکے مقابلے میں کسی دوسرے امیدوار نے کاغذات جمع نہیں کرائے۔

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ راجہ پرویز اشرف کے اسپیکر منتخب ہونے سے متعلق نوٹیفکیشن رولز کے مطابق جاری کیا جائیگا۔سابق وزیراعظم کے تجویز اور تائید کنندہ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ اور نوید قمر تھے۔

 قومی اسمبلی کا اجلاس آج 12 بجے طلب کرلیا گیا، ڈپٹی اسپیکر کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ ہوگی۔

 16 اپریل کو طلب گئے گئے قومی اسمبلی کے اجلاس کا پانچ نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے جسکے مطابق ڈپٹی اسپیکر کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ ہوگی، نئے اسپیکر کا انتخاب بھی ایجنڈا پر موجود ہے جبکہ نومنتخب اسپیکر اپنے عہدے کا حلف بھی لیں گے۔

اسی تناظر میں حکومت اور اتحادیوں نے اپنے ممبران کو آج اسلام آباد میں رہنے کی ہدایت کردی ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت اور تمام اتحادی جماعتوں کے ممبران دوپہر تیار رہیں، حکومت اجلاس میں نئے سپیکر کا انتخاب کروانا چاہتی ہے، قائم مقام اسپیکر قاسم سوری نے 16 اپریل کا اجلاس ملتوی کر کے 22 اپریل کو اجلاس طلب کیا تھا۔

ضلع راولپنڈی کی تحصيل گوجر خان کے علاقے مندرہ سے تعلق رکھنے والے راجہ پرويز اشرف 26 دسمبر 1952 کو صوبہ سندھ کے ضلع سانگھڑ ميں پيدا ہوئے، 1977 ميں سندھ يونيورسٹی سے گريجوايشن کرنے کے بعد وہ گوجر خان منتقل ہوگئے اور وہيں سے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز کیا ۔

راجہ پرويز اشرف کا نام سياست ميں ملکی سطح پر اس وقت منظر عام پر آيا جب انہوں نے 2002 کے انتخابات ميں قومی اسمبلی کے حلقہ اين اے 51 سے حصہ ليا اور کامياب قرار پائے، اس کے بعد 2008 کے عام انتخابات ميں بھی وہ اسی حلقے سے دوبارہ منتخب ہوکر قومی اسمبلی ميں پہنچے۔

راجہ پرويز اشرف کا شمار ضلع راولپنڈی ميں پيپلز پارٹی کے سينئر رہنماؤں ميں ہوتا ہے، انھيں 31 مارچ 2008 کو وزيراعظم يوسف رضا گيلانی کی کابينہ ميں پانی و بجلی کا وفاقی وزير بنايا گيا، وہ اس عہدے پر 9 فروری 2011 تک فائض رہے۔

ان کے دورِ وزارت کے دوران کرائے کے بجلی گھروں کا اسکینڈل سامنے آيا اور ان پر منصوبوں ميں رشوت لینے کا الزام بھی لگا۔ بعدازاں سپريم کورٹ نے بھی اس اسکينڈل ميں راجہ پرويز اشرف کو ملوث قرار ديا۔ 

اہم خبریں سے مزید