اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں، ٹی وی رپورٹ) ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے استعفیٰ دیدیا جسکے بعد ان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی نوبت ہی نہ آسکی ، نومنتخب اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے حلف اٹھا لیا اور عہدہ سنبھالتے ہی تحریک انصاف کے ارکان کے استعفے ڈی سیل کر کے پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ انھوں نے کہا ہے کہ استعفوں کے ایشو پر قانون کے مطابق کارروائی کرونگا، انکے اسپیکر منتخب ہونے کے اعلان پر گیلریز میں موجود مہمانوں نے زبردست نعرے بازی کی۔ نومنتخب اسپیکر نے اسمبلی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا پاکستان کی سیاست کے مرد حُر آصف زرداری اور بلاول بھٹو کا ممنون ہوں، میں قائد ایوان و وزیراعظم سمیت پارلیمانی رہنماؤں کا بھی شکر گزار ہوں کہ جنہوں نے مجھے اس منصب کیلئے اہل سمجھا۔راجا پرویز اشرف نے کہا کہ پہلی مرتبہ ایک سابق وزیراعظم اسپیکر قومی اسمبلی بنا ہے، میں رب ذوالجلال کے سامنے سر کو جھکاتا ہوں، جس نے ایک ادنیٰ بندے کو باوقار عہدے پر بٹھایا۔ اس سے قبل قومی اسمبلی کے اجلاس کی صدرات پینل آف چیئر سردار ایاز صادق نے کی۔ اسپیکر کے انتخاب کیلئے صرف راجہ پرویز اشرف کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے، جسکے بعد پینل آف چیئر نے کہا کہ راجہ پرویز اشرف کا بطور اسپیکر قومی اسمبلی اعلان کرتا ہوں۔ ایاز صادق نے راجا پرویز اشرف کا بحیثیت اسپیکر قومی اسمبلی عہدہ کا حلف لیا۔ ایاز صادق نے کہا کہ سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے بطور قائم مقام اسپیکر غیر قانونی طور پر پی ٹی آئی ارکان کے استعفے منظور کیے، تمام ارکان کو فرداً فرداً تصدیق کیلئے بلایا جانا قواعد کے مطابق ضروری ہے ۔ قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جناب اسپیکر آپ کو میری جانب اور پورے ہاؤس کی جانب سے مبارک ہو، آپ منجھے ہوئے سیاستدان ہیں اور وزارت عظمیٰ پر بھی فائز رہے ہیں، امید کرتا ہوں آپ پورے ایوان کو ساتھ لیکر چلیں گے، میری اور ہاؤس کی دعائیں آپکے ساتھ ہوں۔ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے رکن مولانا اسعد محمود نے کہا کہ پورے دنیا جانتی ہے کہ پی ٹی آئی استعفے دے چکی ہے، یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک شخص پوری پارٹی کے استعفے قبول کرلے۔ انہوں نے کہا کہ اسپیکر صاحب پی ٹی آئی والوں کو بلا کر استعفوں سے متعلق پوچھیں، ایک ایک کر کے سب کو بلائیں، شیخ رشید ، شیری مزاری کو لازمی بلا کر پوچھیں کہ استعفیٰ کیوں دیا ہے، جس نے یہاں فلور آف دی ہاؤس پر کہا کہ استعفیٰ دے رہا ہوں اسے پہلے بلائیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد ہمارے مدارس اور مساجد پر حملے کیے گئے، بدمعاشی اور دہشت گردی کرینگے تو ہم بازو کے زور پر اسے روکیں گے، وزیراعظم ہاؤس کی جو بھینسیں بیچی گئی ہیں اسکا ریکارڈ ایوان میں پیش کیا جائے، توشہ خانہ کے تحفوں کی تفصیلات ایوان میں پیش کی جائیں۔ (ن) لیگی رکن اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے بطور قائم مقام اسپیکر غیر قانونی طور پر پی ٹی آئی ارکان کے استعفے منظور کیے، تمام ارکان کو فرداً فرداً تصدیق کیلئے بلانا چاہیے تھا، قواعد کے لحاظ سے استعفیٰ رکن کی اپنی لکھائی میں ہونا چاہیے، تحریک انصاف کے کئی ارکان نے مجھ سے رابطہ کرکے کہا کہ ہم استعفیٰ نہیں دینا چاہتے ہم پر بےجا دباؤ ڈالا جارہا ہے۔ بعدازاں اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے تحریک انصاف کے ارکان کے استعفے ڈی سیل کر کے پیش کرنے کا حکم دیدیا اور کہا کہ استعفیٰ ڈی سیل کرکے مجھے دیں تاکہ میں قانون اور آئین کے مطابق انہیں دیکھ سکوں۔ مسلم لیگ (ن) کی رکن مریم اورنگزیب نے کہا کہ قومی اسمبلی کا میڈیا سینٹر گزشتہ چار سال سے بند ہے، پونے چار سال میڈیا بھی زیر عتاب رہا، پی آر اے کا بھی مطالبہ رہا ہے کہ میڈیا سینٹر کھولا جائے، فاشسٹ رویے کے خلاف ہم نے ملکر جدوجہد کی، پارلیمنٹ لاجز کو بھی میڈیا کیلئے کھولا جائے۔