• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پریانتھا قتل کیس، 6 کو سزائے موت، 7 کو عمر قید، 76 کو 2، 2 سال قید کی سزا

لاہور(نمائندہ جنگ، ایجنسیاں،مانیٹرنگ سیل) گوجرانوالہ کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کی جج نتاشہ نسیم سپرانے سیالکوٹ میں سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کو زندہ جلانے کے کیس کا فیصلہ سنا دیا۔

عدالت نے 6 مجرموں کو سزائے موت اور 7 کو عمر قیدایک کو پانچ سال اور 72 کو دو، دو سال قید کی سزا سنا دی، ایک ملزم کو عدالت نے بری کردیا ۔جن مجرمان کو سزائیں سنائی گئی ہیں ان میں چھ مجرمان محمد حمیر، تیمور احمد، محمد ارشاد، علی حسنین، ابو طلحہ اور عبدالرحمٰن کو دو دو دفعہ سزائے موت اور دو دو لاکھ روپے معاوضہ مقتول پریانتھا کمارا کے ورثاء کو ادا کرنے کا حکم دیا گیا۔

نو مجرمان روحیل امجد، محمد شعیب، احتشام زیب، عمران ریاض، ساجد امین، ضیغم مہدی، علی حمزہ، لقمان حیدر اور عبدالصبور کو عمر قید کی سزا اور دو دو لاکھ جرمانہ اور دو دو لاکھ روپے معاوضہ مقتول پریانتھا کے ورثاء کو ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

ایک شخص علی اصغر کو پانچ سال قید سنائی گئی جبکہ بلال ولد ندیم نامی شخص کو بری کر دیا گیا ہے۔

مقدمے کی اہمیت کے پیش نظر کیس ٹرائل گوجرانوالہ میں خصوصی عدالت میں کرنے کی بجائے تمام ملزمان کو کوٹ لکھپت جیل لاہور منتقل کردیا گیا تھا۔

 عدالت نے صرف ایک ماہ چار روز میں سماعت مکمل کی ۔55 ملزمان کے موبائل فونز سے ملنے والی ویڈیوز، ڈی این اے، فرانزک شواہد،46 چشم دید گواہوں کے بیانات کو چالان کا حصہ بنایا۔

ملزمان پر 12 مارچ کو فرد جرم عائد ہوئی،پراسیکیوشن ٹیم نے گواہان کی حفاظت کیلئےدرخواست دی جسے عدالت نے منظور کیا، استغاثہ نے چشم دید گواہوں سمیت 43 گواہان اور 10 سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج ،ویڈیوز گواہی میں ایک ماہ سے کم عرصے میں عدالت میں پیش کی گئیں۔

پراسیکیوشن نے ملزمان کیخلاف 2 چالان جمع کروائے، پہلے چالان میں 80 ملزمان کو نامزد کیا گیا، دوسرے چالان میں 9 نابالغ ملزمان کو پیش کیا گیا تھا، 18 سال سے کم عمر ملزمان کا ٹرائل دیگر ملزمان سے الگ ہوا۔

سینئر اسپیشل پراسیکیوٹر عبدالرؤف وٹو کی سربراہی میں پانچ رکنی پراسیکیوشن ٹیم نےنے صرف بالغ ملزمان کو سزائے موت دینے کی استدعا کی۔

اہم خبریں سے مزید