• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انیلہ افضال ایڈووکیٹ

تاریخ کے اوراق الٹتے جائیں تو یہ حقیقت منکشف ہوگی کہ ترقی یافتہ قوموں نے کس طرح عروج حاصل کیا۔ آخر وہ کون سے عوامل ، عناصر و ترکیبیں تھیں جو ان قوموں میں سما گئیں ، وہ کون سی خوبیاں تھیں جن کی وجہ سے ترقی و خوشحالی ان قوموں کا مقدر بنیں؟ وہ ہے’’خودانحصاری ،محنت اور ترقی کا جنون‘‘ جس کے باعث ترقی یافتہ کہلائیں۔ دراصل خودانحصاری ایک ایسی عادت ہے، جس کے تحت اپنی صلاحیت اور قوت پر انحصار کیا جاتا ہے۔ اس کے بل بوتے پر قوموں کا وجود پنپتا ہے اور اگر یہ نہ ہو تو ریزہ ریزہ ہو کر بکھر جاتا ہے۔جو قومیں اپنے وسائل کو بروئے کار لاتی ہیں اپنے قوت بازو پر بھروسہ کرتی ہیں، دنیا میں ان کے نام کا ڈنکا بجتا ہے۔

قیام پاکستان کو 75 سال ہو رہے ہیں،لیکن اب بھی اِس بات پر غور و فکر کی ضرورت ہے کہ ہم نے قیام پاکستان کے مقاصد کہاں تک حاصل کئے ہیں اور کن مقاصد کے حصول میں پیچھے رہ گئے۔ ہمیں یہ سوچنا ہو گا کہ ہم نے ملکی ترقی کے لئے نوجوان نسل کو کتنی اہمیت دی۔ ذرا سوچیئے، اکیسویں صدی میں پاکستان کے ہراول دستے نے تعمیر و ترقی اور خوشحالی کے لئے کیا خدمات انجام دیں؟ کیا نوجوانوں کو ہراول دستے کے طور پر اپنی صلاحیتوں کے استعمال کے لئے مناسب مواقع دیئے گئےہیں۔

اگر ہم ایسا نہیں کر پائے تو اس کی وجوہ کیا ہیں اور اس ناکامی کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے؟ ہم میں سے اکثر یہ کہہ کر اپنی جان چھڑا لیتے ہیں کہ حکومت نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے میں ناکام ہو گئی ہے اور ایسا ہر دور حکومت میں سنتے آرہے ہیں لیکن یہ ماننے کو قطعاً تیار نہیں کہ ہماری اپنی بھی کچھ ذمہ داریاں ہیں۔ 

حکومت ہمیشہ ہنر مند اور معاشی طور پر کمزور افراد کو اپنا کاروبار شروع کرنے کے لیے آسان قرضوں کی فراہمی، تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لیے تربیتی اسکیموں، پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے طلبا و طالبات کے تعلیمی اخراجات کی ادائیگی کی مد میں لاکھوں روپے سالانہ خرچ کررہی ہے، مگر کوئی خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ خودانحصاری کی سوچ نہ ہونے کے باعث ہماری معاشی کارکردگی کا گراف بہت نیچے چلا گیا ہے۔ معیشت مستحکم نہیں ہوسکی اور ہم ٹیکنالوجی میں بھی ترقی نہ کرسکے۔

اب وقت ہے کہ خود انحصاری پر مبنی منصوبے شروع کیے جائیں، تاکہ ہمارے نوجوان نہ صرف اپنے پیروں پر کھڑےہو سکیں بلکہ ملک و ملت کے لیے ایک مضبوط ستون ثابت ہوں۔ اس میں شک نہیں کہ نوجوان انتھک محنت ، لگن اور ملک و قوم کی بہتری و ترقی کے جذبے سے سرشار ہیں لیکن اُن کی سے کبھی کسی حوصلہ افزائی نہیں کی ، پھر یہی بددل نوجوان بیرون ملک اپنی قابلیت سے دنیا کو حیران کردیتے ہیں۔ اُن میں کچھ کرنےکا جذبہ ہے جب ہی تو دیکھنے میں آرہا ہے کہ کس طرح سے نوجوان چھوٹے پیمانے پر ذاتی کاروبار کا آغاز کر کے نہ صرف اپنے مستقبل کو محفوظ کررہے ہیں ، بلکہ اپنے جیسے کئی نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع بھی پیدا کر رہے ہیں۔ آج کا نوجوان مستقبل کے بارے میں پُرجوش ہے۔

اب اپنے والدین کی طرح مستقل سرکاری ملازمت نہیں چاہتے، اس کے بجائے وہ کوئی ایساکام کرناچاہتے ہیں جس میں وہ زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ لیکن افسوس تو یہ ہے کہ ایسے نوجوانوں کے لیے بھی عملی میدان تنگ ہے ، ان کی حوصلہ افزائی نہیں ہورہی، آگے بڑھنے کی راہیں محدود ہیں۔ راستوں کی رکاوٹوں کو دور کرنے اور خود انحصاری کے لیے ضروری ہے کہ سب سے پہلے تعلیم کے شعبے اور عملی کام کی ضروریات کے درمیان فرق کوختم کیا جائے۔ اس مقصد کے لیے ہُنرمندی کے نئے سیٹ اپ بنانے کی ضرورت ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکےتاکہ نوجوا ن معیشت ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ ضرورت اس امر کی بھی ہے کہ نوجوان بامقصد تعلیم حاصل کریں تاکہ ملک و قوم کی بھرپور خدمت کرسکیں۔ 

حکومت کو اس حکمت عمل کے پیش نظر فروغ تعلیم کےلئے جدیداور بھرپور اقدامات کرنا ہوں گے، تاکہ ہماری نئی نسل جدید شعبوں میں مہارت حاصل کرکے اس عہد کے تقاضوں کے مطابق آگے بڑھ سکے، زندگی کے مختلف شعبوں میں خود انحصاری کی منزل حاصل کرسکیں۔ ان کے پاس آگے بڑھنے کے لیے برابری کا میدان ہونا چاہیے جہاں سرخ فیتے اور معاشی انتظام میں ریاست کی مداخلت کو کم سے کم رکھا جائے، تاکہہ نوجوان ایک محفوظ مستقبل کے لیے ایک مضبوط معیشت کی بنیاد رکھ سکیں۔ نوجوانوں کی حوصلہ افزائی سے ہی ترقی کی منازل طے ہو سکتی ہیں۔

اُن میں اتنا دم خم اور اتنی طاقت اور توانائی ہے کہ وہ تمام چیلنجز کا مقابلہ کرسکتے ہیں اور ان پر قابو بھی پاسکتے ہیں۔ دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلانے کی بجائے جذبہ اور جنون کے ساتھ تعمیر اور ترقی کے سفر میں آگےبڑھ سکتے ہیں، بس یہی وقت ہے خود کو بدلنے کا، جو وقت ضائع ہوگیا اس پر پچھتانا چھوڑ یں کامیابیوں کے حصول کے لئے اپنے قوت بازو پر بھروسہ کرتے ہوئے آگے بڑھیں۔ خود انحصاری ہی کی منزل ہے،جس کا حصول موجودہ حالات میں انتہائی ضروری ہے۔

متوجہ ہوں!

قارئین کرام آپ نے صفحۂ ’’نوجوان‘‘ پڑھا، آپ کو کیسا لگا؟ ہمیں اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں۔ اگر آپ بھی نوجوانوں سے متعلق موضاعات پر لکھنا چاہتے ہیں، تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریریں ہمیں ضرور بھیجیں۔ ہم نوک پلک درست کر کے شائع کریں گے۔

نوجوانوں کے حوالے سے منعقدہ تقریبات کا احوال اور خبر نامہ کے حوالے سے ایک نیا سلسلہ شروع کررہے ہیں، آپ بھی اس کا حصّہ بن سکتے ہیں اپنے ادارے میں ہونے والی تقریبات کا مختصر احوال بمعہ تصاویر کے ہمیں ارسال کریں اور پھر صفحہ نوجوان پر ملاحظہ کریں۔

ہمارا پتا ہے:

انچارج صفحہ ’’نوجوان‘‘ روزنامہ جنگ،

میگزین سیکشن،اخبار منزل، آئی آئی چندریگر روڈ کراچی