میہڑ، کراچی (نامہ نگار، اسٹاف رپورٹر) سندھ حکومت نے میہڑ کے قریب گائوں فیض محمد چانڈیو میںآتشزدگی کے افسوسناک سانحےکے موقع پر انتظامیہ کی جانب سے غفلت برتنے پر ڈی سی دادو، اسسٹنٹ کمشنر میہڑ، مختیار کار، ڈی ایچ او دادو اور ایڈمنسٹریٹر میہڑ میونسپل کمیٹی کو معطل کردیا ۔ آتشزدگی کے متاثرین نے نظر انداز کرنے پر سڑکوں پر شدید احتجاج کیا اور نعرے لگائے، جبکہ متاثرین میں چیک کی تقسیم کے دوران بدنظمی دیکھنے میںآئی، حقیقی متاثرین کے نام شامل نہ ہونے پر متاثرین نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ڈی سی او کا گھیرائو کرلیا اور نعرے لگائےجس کی وجہ سے چیک تقسیم کی تقریب روکنا پڑی۔ تفصیلات کے مطابق ہفتہ کے روز میہڑ تحصیل کے گائوں فیض محمد چانڈیو میں آگ لگنے سے افسوسناک سانحے کے واقعے پر ضلعی انتطامیہ کی غفلت اور کوتاہی برتنے پر وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے نوٹس لیتے ہوئے ڈی سی دادو سمیع اللہ نثار شیخ، اسسٹنٹ کمشنر میہڑ فہیم لاکہیر،مختیار کار میہڑ اللہ بخش مگسی، میہڑ میونسپل کمیٹی کے ایڈمنسٹریٹر اورنگزیب مگسی اور ڈی ایچ او دادو ڈاکٹر عبدالحمید شیخ کو معطل کردیا ۔ جن کو واقعے کےبعد اقدامات میں کوتاہی کرنے کاذمہ دار قرار دیا گیا ہے ۔ جبکہ متاثرہ گائوں میں صبح وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر نیشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی ٹیم بھی پہنچ گئی ۔ این ڈی ایم اے کی ٹیم کے سربراہ بریگیڈیئر وسیم ، ڈائریکٹر پراونشل امداد صدیقی ۔ڈی سی دادو سمیع اللہ نثار شیخ اور دیگر نے وزیر اعظم کی طرف سے آگ میں ہلاک ہونے والے 8 بچوں کے لواحقین کو تین تین لاکھ،چار زخمیوں کو ایک ایک لاکھ جبکہ 75 متاثرین کو بھی ایک ایک لاکھہ کے چیک دینے کی امدادی کارروائی شروع کی ۔تاہم چند متاثرین کو چیک تقسیم ہوئے کہ بڑی تعداد میں متاثرین مشتعل ہو کر احتجاج شروع کر دیا۔ان کا کہنا تھا کہ لسٹ میں اکثر حقیقی متاثرین کے نام شامل ہی نہیں ہیں ۔ احتجاج پر بدنظمی پیدا ہو گئی اور متاثرین کے شدید احتجاج پر این ڈی ایم اے کی ٹیم نے چیک تقسیم کرنے کی کارروائی روکدی ۔ اس دوران ڈی سی دادو سمیع اللہ نثار شیخ دادو موقع سے جانے لگے تو متاثرین نے شدید احتجاج کرکے ڈی سی دادو کی گاڑی کا گھیرا کرلیا اور نعرے بازی کی ۔ متاثرین کا کہنا تھا کہ لسٹ میں حقیقی متاثرین کے نام شامل نہیں کیے گئے ہیں۔ رابطے پر مختیار کار میہڑ اللہ بخش مگسی نے بتایا کہ متاثرین کی لسٹ میں غلطی ہو گئی ہے ۔ اب دوبارہ لسٹ بنا رہے ہیں ۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ڈپٹی کمشنر دادو کو عہدے سے ہٹا کر سید مرتضیٰ شاہ کو نیا ڈپٹی کمشنر دادو تعینات کر دیا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے گاؤں فیض محمد دریانی چانڈیو، تحصیل میہڑ ، ضلع دادو میں آتشزدگی کے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر دادو کو عہدے سے ہٹا دینے کے ساتھ ڈی ایچ او اور اسسٹنٹ کمشنر کو معطل کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ ضلع دادو کے گاؤں فیض محمد دریانی میں 17 اپریل، رات 9 بجے کے قریب پراسرار طور پر آگ بھڑک اٹھی اور آدھے گھنٹے میں پورے گاؤں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس کے باعث 50 سے زائد گھر راکھ، 160 مویشی جل کر خاکستر اور 9 بچے جاں بحق ہوگئے تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کے اگلے روز گاؤں کا دورہ کیا اور متاثرہ خاندانوں کے لیے معاوضے کا اعلان کیا۔اس موقع پر انھوں نے سیکرٹری داخلہ سندھ سعید منگنیجو کی نگرانی میں تحقیقات کا حکم دیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نےان تحقیقات کی روشنی میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر (DHO) ڈاکٹر عبدالحمید شیخ BPS-20 اور اسسٹنٹ کمشنر مہر فہیم لاکھیر کو بروقت جواب نہ دینے پر انہیں عہدے سے معطل کر دیا گیا ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے سید مرتضیٰ شاہ کو نیا ڈپٹی کمشنر دادو تعینات کرتے ہوئے انہیں متاثرین کی فوری بحالی اور فلاح و بہبود کے حوالے سے مؤثر اقدامات کی ہدایت کی۔