• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مری،کوٹلی ستیاں اور کہوٹہ جاری این او سی کی تفصیلات طلب

راولپنڈی(اپنے رپورٹرسے)لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے سانحہ مری کے حوالے سے دائر رٹ پٹیشنز میں محکمہ ماحولیات راولپنڈی ڈویژن سے مری،کوٹلی ستیاں اور کہوٹہ میں گزشتہ پانچ برسوں میں جاری این او سی اور اب تک کی کارکردگی کی تفصیلات کے ساتھ ساتھ تجاویز طلب کرلی ہیں۔جمعرات کو درخواست گزاروں کے وکیل جلیل عباسی کے دلائل جاری تھے کہ سماعت کا وقت ختم ہونے پر مزید کارروائی جمعہ تک ملتوی کردی گئی۔سی ڈی اے میں پلاٹوں کی جعلی الاٹمنٹ کا نیا سکینڈل سامنے آ گیا اسلام آ باد ( رانا غلام قادر، نیوز رپورٹر ) سی ڈی اے کے ے شعبہ لینڈ و بحالیات میں پلاٹوں کی جعلی الاٹمنٹ کا ایک نیا اسکینڈل سامنے آ یا ہے۔یہ سکینڈل سیکٹر ڈی تیرہ کے دو پلاٹوں کی ٹرانسفر کا ہے ۔ دونوں پلاٹ ایک ایک کنال کے ہیں۔ سی ڈی اے کے سیکیو رٹی ڈائریکٹو ریٹ نے سکینڈل کی تحقیقات شروع کردی ہے اور متعلقہ افسروں اور اہل کا روں کے بیانات ریکارڈ کئے ہیں تاکہ معاملہ کی تہ تک پہنچا جا سکے ۔ ذ رائع نے بتایا کہ سیکٹر ڈی تیرہ کے دو پلاٹوں کی ٹرانسفر کیلئے کیس ون ونڈو آفس میں ایڈمٹ کئے گئے،تصویریں بنائی گئیں ، ٹرانسفر لیٹر تیار کئے گئے ۔ بھانڈہ اس جعل سازی کا اس وقت پھوٹا جب ایڈیشنل ڈائریکٹر لینڈ ثوبیہ طورو نے انکشاف کیا کہ ٹرانسفر لیٹر پر کئے گئے ان کے دستخط جعلی ہیں ۔ دلچسپ اور حیران کن بات یہ ہے کہ جونہی سیکورٹی کے عملہ نے شعبہ لینڈ سے ریکارڈ ماناگا تو دو نوں فائل غائب کردی گئیں ۔ اب تک ہمیشہ یہی ہوا ہے کہ جونہی جعل سازی یا فراڈ والی فائل کی نشاندہی ہوتی ہے تو فائل غائب ہو جاتی ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ تمام جعل سازی سی ڈی اے کے عملہ کی ملی بھگت سے کی جاتی ہے ورنہ فائلیں ون ونڈو آفس گئیں وہاں سے ٹرانسفر لیٹر نکلے اور فائلیں واپس آئیں۔ فائل سے ہی لیٹر تیار ہوئے تو پھر فائلیں غائب کیسے ہوگئیں ۔
اسلام آباد سے مزید