لاہور(نمائندہ جنگ) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے نومنتخب وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے حلف نہ لینے کیخلاف تیسری درخواست پرمحفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ اسپیکر قومی اسمبلی آج حمزہ شہباز سے حلف لیں.
صدر اور گورنر پنجاب نے جان بوجھ کر پہلے2فیصلوں کو نظر انداز کرکے آئین کے آرٹیکل 5کی خلاف ورزی کی، احکامات پر عمل نہ ہونا عدلیہ کی عزت کا سوال ہے،کسی کو جرأت نہیں ہونی چاہیے ہائیکورٹ کا حکم نہ مانے،اس پر ہر صورت عمل ہوناہے.
عدالت نے وفاقی حکومت کو حکم دیا کہ اسپیکر قومی اسمبلی سے وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف لینے کا بندوبست کیا جائے،فیصلے کی کاپی فوری طور پر اسپیکر اسمبلی کو بھیجی جائے، نمائدہ خصوصی کے مطابق حلف برداری برداری کی تقریب گورنر ہائوس لاہور میں ہو گی جس میں مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صدر مریم نواز سمیت ڈیڑھ سو سے زائد افراد کی شرکت کا امکان ہے۔
جسٹس جواد حسن نے 9 صفحات پر مشتمل محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کل صبح 11.30 بجے حمزہ شہباز سے حلف لیں، عدالت نے پہلے دونوں عدالتی فیصلوں کی توثیق کردی .
عدالتی حکم میں کہا گیا کہ ہائیکورٹ کے پہلے 2 فیصلوں کی روشنی میں اسپیکر حلف لیں، تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ بنیادی حقوق کا تحفظ عدالت کی ذمہ داری ہے، آئین کے آرٹیکل 201 کے تحت عدالت کا حکم وفاقی و صوبائی حکومتوں پر لازم ہے اور آئین ہر شہری کو ریاست کا وفادار رہنے کا پابند بناتا ہے.
علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ صدر مملکت اور گورنر نے ہائیکورٹ کے پہلے فیصلوں کو جان بوجھ کر نظرانداز کیا، گورنر پنجاب حلف نہ لیکر اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام رہے، گورنر نے اپنی جگہ کسی کو نمائندہ مقرر نہ کرکے بھی ہائیکورٹ کے مشورے کی خلاف ورزی کی، ہائیکورٹ نے مشورہ دیا تھا کہ نئے وزیراعلیٰ کا حلف لیں یا نمائندہ مقرر کریں۔
اس سے قبل لاہورہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیئے تھے کہ حمزہ شہباز کی حلف نہ لینے کیخلاف درخواست کی سماعت لاہور ہائیکورٹ میں ہوئی تھی،حمزہ شہباز کی حلف برداری سے متعلق 2 فیصلوں پرعمل نہ ہونا عدلیہ اورپاکستان کی عزت کا سوال ہے
ہائیکورٹ نے دو آرڈر پاس کئے لیکن انہیں نظرانداز کیا گیا، آئین میں جوراستہ نظرآیا وہ اختیار کروں گا۔ جسٹس جواد حسن کا حمزہ شہباز کے وکیل سے مکالمے میں کہنا تھا کہ ہائی کورٹ تو آرڈر پاس کرچکی ہے آپ توہین عدالت دائرکرلیتے.
انہوں نے صدر اور گورنر سے متعلق فیصلوں پر عمل درآمد نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ عدالتی فیصلوں پر ہر صورت عمل ہونا ہے، عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد حمزہ شہباز کا حلف نہ لینے کیخلاف تیسری درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، حمزہ شہباز نے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ صدر مملکت اور گورنر کو حلف کیلئے ہدایات جاری کی گئیں لیکن حلف نہیں لیا گیا۔
لاہور ہائی کورٹ نے 26 اپریل کے فیصلے میں گورنر کو آئین کے تحت عمل کرنے کی واضح ہدایات دی تھیں تاہم گورنر پنجاب نے ایک بار پھر عدالتی احکامات کو ہوا میں اڑا دیا۔ درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ صدر مملکت نے بھی فاضل عدالت عالیہ کی آبزرویشن کا احترام نہیں کیا.
صدر مملکت اور گورنر پنجاب کا رویہ غدارانہ اور توہین آمیز ہے اوردونوں کا رویہ غداری کی کارروائی کا متقاضی ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ صوبے کے شہریوں اورحمزہ شہباز کے بنیادی حقوق کیلئے ہائیکورٹ مداخلت کرے اورصوبے کوآئینی طریقے سے چلانے کیلئے حلف لینے کا حکم دیا جائے۔