راولپنڈی(سٹاف رپورٹر)راولپنڈی اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں لڑائی جھگڑے کے واقعات میں 12افراد زخمی ہوگئے۔تھانہ وارث خان کو جاوید اقبال نے بتایا کہ میرا بیٹا عاقب جاوید اور راجہ حبیب کی بیٹی ایک دوسرے کو پسندکرتے ہیں، ہم نے متعدد بار اس سے بیٹی کا رشتہ بھی مانگا گزشتہ روز میرے بیٹے عاقب جاوید کی حمزہ حبیب کے ساتھ موبائل فون پر تلخ کلامی بھی اسی وجہ سے ہوئی اس رنجش کی بنا پر راجہ حبیب اللہ نے ہمراہ حمزہ حبیب و دیگر دو نامعلوم ملزمانباہم صلاح مشورہ کر کے مسلح ہو کر میرے بیٹے عاقب جاوید پر فائر کر کے اور میرے بیٹے حارث جاوید کو پسٹل کا بٹ مار کر زخمی کردیا۔تھانہ نیوٹاؤن کو عبدالرحمن نے بتایا کہ میں، خرم اور ریحان شیخ کے ہمراہ دفتر واقع کٹاریاں مارکیٹ گئے جہاں موجود ظہیر ، زبیر اور شبیر نے لاتوں اور مکوں سے مارنا شروع کر دیا اسی دوران ان کا بھائی عدیل مغل آ گیا جس نے آتے ہی مجھ پر پسٹل کا فائر کیا جو میری بائیں ٹانگ کے ٹخنے پر لگا اور میرا دوسرا پاؤں زمین پر پڑے ہوئے سیمنٹ کے ٹکڑوں سے زخمی ہو گیا۔شیخ ریحان نے مجھے چھڑوایا ۔تھانہ صادق آبادکوراجہ ثمر مختار نے بتایاکہ صغیرنے کال کر کے اپنے ساتھیوں کو بلایا تو قدیر مسلح پسٹل امجد مسلح پسٹل غنی مسلح ڈنڈہ فیصل مسلح ڈنڈا اور شیراز وغیرہآ گئے جنہوں نے ہمارے گھر کے دروازے پر دھاوا بولا لاتیں ماریں اور فائرنگ شروع کر دی اور ہمیں جان سے مارنے کی دھمکی دیکر للکارتے رہے کہ آج تم لوگوں کو زندہ نہیں چھوڑیں گے ۔تھانہ صادق آبادکو اکرم خان نے بتایا کہ 3 لڑکے جن میں سے پاتی رحمان کے پاس پسٹل تھا اور 2 لڑکے اس کے ساتھ تھے للکارتے ہوئے کہاکہ ہماری بہن کو طلاق دو ورنہ تمہیں جان سے مار دیں گے ۔آج تمھارے بھائی کو اسی وجہ سے جیل بجھوادیا اتنے میں پاتی خان نے فائر کھول دیا ا میں بڑی مشکل سے بچا،وہاں اسی دوران لوگ اکھٹے ہوگئے جس کے بعد وہ تینوں وہاں سے بھاگ گئے ۔تھانہ نصیرآبادکو خرم شہزاد نے بتایا کہ میں کام سے واپس آیا اور گھر سوگیا تو گلی میں ہیبت خان، اکبر خان اور 4 نامعلوم فٹ بال کھیل رہے تھے میں نے منع کیا کہ فٹبال نہ کھیلیں جس پر اکبر خان وغیرہ غصہ میں آگئے اور اکبر خان نے ڈنڈا مارا جس سے میرے سر سے خون آنا شروع ہوگیا،تھانہ ترنول کوعبیداللہ نے بتایاکہ میں اورمیراماموں مسلم شاہ بونیر سے ڈھوک کاکاترنول ایک رشتہ دارکی فوتگی پردعاکے لئے آئے ، اس دوران میرے ماموں فون سننے کے لئے اٹھ کرگئے توخیرالرحمٰن اوراس کے بیٹے نیازنے میرے ماموں مسلم شاہ پرحملہ کردیا اورچھریوں سے وارکرکے انہیں شدید زخمی کردیا،وجہ عنادفیملی میں رشتہ کے معاملات ہیں ۔تھانہ ترنول کومنظرحسین نے بتایاکہ ترلائی کلاں میں افطاری کے بعدعمرخان نے میرے گھرکے باہرگاڑی لگائی جوان کاروزکامعمول ہے ، منع کرنے پرانہوں نے ہم پرحملہ کردیا جس سے ہم چارلوگ زخمی ہوگئے انہوں نے گلی میں کھڑی ہماری جیپ کوبھی نقصان پہنچایا،تھانہ کھنہ کومحمدفہدنے بتایاکہ ہوٹل پربیٹھے تھے کہ اس دوران 121گروپ کاسرغنہ عامرزیب للکارتے ہوئے آیا جس نے پسٹل سے سیدھے فائرکئے میں خوش قسمتی سے بچ گیا، اس نے فون کرکے اپنے دوستوں کوبلالیا ،بلال نے خنجرمارکرمیرے دوست حیدرکوشدیدزخمی کردیا،عثمان نے لوہے کے راڈسے ہم دونوں کومارا،جب کہ دیگرپندرہ بیس لڑکوں نے لاتوں مکوں سے ہمیں مارا۔