• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران صاحب آپ کی خیر نہیں، عوامی منصوبوں پر ڈاکا ڈالنے والوں کا حساب ہوگا، مریم اورنگزیب

اسلام آباد (اے پی پی، ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران صاحب آپ کی خیر نہیں، عوامی منصوبوں پر ڈاکا ڈالنے والوں کا قانون کے مطابق حساب ہوگا،فرح گوگی اور شہزاد اکبر کی تمام داستانوں کا سراغ بنی گالا جاکر نکلتا ہے، ہمارے اوپر تمام کیسز کو آمدن سے زائد کہا گیا،نیب، ایف آئی اے کو استعمال کرکے عدالتوں میں جھوٹے کاغذات دیئے گئے، شہزاد اکبر نے سرکاری ریکارڈ غیرقانونی طور پر ڈیوڈ روز کو دیا، چار سال تک ریاست نیب ایف آئی اے کو استعمال کو استعمال کرکے بھی کرپشن نہیں ملی.

 این سی اے سی سے ن لیگ کی تمام تحقیقات کرالیں کچھ ثابت نہ ہوا،کہتے ہیں فرح گجر ہر کیس میں نہیں کیونکہ وہ آفس ہولڈر نہیں تھیں تو کیا ہم آفس ہولڈر بھی تھے، فرح پنجاب میں تمہاری فرنٹ پرسن تھی چار سال میں اربوں کے اثاثے بنائے.

 توشہ خانہ کی گھڑیاں بیچیں، پستول بھی نکلی، یہ لوگ وزیر اعظم ہائوس کی گدیاں بھی لے گئے، صوفے اٹھائے نہ جاسکے، بزدار کو وزیراعلی لگانے سے پہلے تمہیں پتہ تھا وہ کون ہے؟،ہاں ضرور پتہ تھا کہ وہ سن سکتا تھا نہ بول سکتا تھا اسی لئے فرح وہاں پلانٹ ہوئی، وزیر اعظم ہائوس ایسٹس ریکوری یونٹ نہیں ایسٹس میکنگ یونٹ تھا، وہاں سے شہزاد اکبر فرنٹ مین تھا، تم واحد وزیراعظم جس نے توشہ خانہ تحائف بیچے، فرح اور شہزاد اکبر نے پیسہ کما کر آپ کو دیا، چینی اسکینڈل بنائو تو ملوں سے پیسے کھائو، آٹا ملوں سے پیسے کھائو، عمران بی ایم ڈبلیو ایکس ،بلٹ پروف گاڑی وزیر اعظم ہائوس سے لے گئےیہ ان کا ٹائٹل نہیں تھا، واحد وزیر اعظم جس نے اپنی گاڑی کی مرمت تک ٹیکس کے پیسوں سے کرائی، تم ناکام شخص خان بھی نہیں ہو،تمہیں خوف ہے مہنگائی کم ہوئی تو تمہارا کیا ہوگا، تم نے میڈیا کا بلیک آئوٹ کرنے کی کوشش کی، اصل کرائم تم ہو، کہتے ہو نوے فیصد کابینہ پر کیسز ہیں تمہیں بتادوں تمام کیسز میں ضمانت ہوئی ہےیہ تمہارے منہ پر طمانچہ ہے، ملک میں لاء اینڈ آرڈر کے لیے ہنگامی حکمت عملی بنائینگے، جو قانون ہاتھ میں لے گا قانون اس کو ہاتھ میں لے گا،یہ انتقامی کارروائی نہیں ہوگی، انتقامی کارروائی وہ ہوتی ہے جو تم نے رانا ثنا، شہباز، شاہد خاقان، سعد رفیق کے خلاف کی، کس کس کا نام لوں، 2018میںہماری حکومت زیرو لوڈشیڈنگ دے کر گئی تھی، 27پاور پلانٹ تھے آج صرف تین چل رہے ہیں، پٹرول گیس ڈیزل کا ہنگامی طور پر بندوبست کیا، جو دو ہفتے کا پوچھ رہے ہیں انہیں چار سال کا جواب دینا ہے،خان صاحب ابھی تو آپ نے صرف شہباز شریف کو سعودی عرب اور امارت میںجو عزت ملی وہ دیکھی ہے، عمران صاحب آپ کی خیر نہیں آگے کیا ہونے والا ہے، فرح گوگی کے اثاثوں میں کس طرح ریکارڈ اضافہ ہوا بتائیں ،وہ آپ کی بے نامی تھیں،جو انتشار پھیلائے گا اسے قانون کا سامنا کرنا ہوگا، چار سال سینے پر پتھر رکھ کر قبول کئے، مہنگائی کم کرینگے، منصوبے اور روزگار دیں گے، دنیا بھر سے تعلقات دوبارہ استوار کرینگے، مسجد نبویﷺ میں آپ نے خاتون کو گالیاں پڑوائیں، چار لوگوں کو راتوں رات برطانیہ سے سعودیہ بھیجا، غریبوں کو اکسایا، وہ اب گرفتار ہیں، پوری پلاننگ عمران کے حکم پر ہوئی، میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا لوگ اشارے کر رہے تھے، معاملہ اللہ پر چھوڑا ہے، افغانستان کا امن خطے کے ساتھ جڑا ہے، پاکستان میں لا اینڈ آرڈر کے لئے ہنگامی حکمت عملی بنائینگے،عمران خان نے ملک کے اندر کارٹلز اور مافیاز کو مسلط کر کے پاکستان کے عوام کو لوٹا، اپوزیشن کو جیلوں میں بند کیا، اب ان پر اڑھائی ہفتہ سے خوف طاری ہے کہ اگر مہنگائی کم ہو گئی تو وہ لوگوں کو کیا جواب دینگے، چار سال انہوں نے ایک منصوبہ شروع نہیں کیا اور 43ہزار ارب روپے کے قرضے لئے، دو کروڑ لوگوں کو خط غربت سے نیچے دھکیلا، چار سال چوری، منی لانڈرنگ اور کرپشن کے الزامات لگاتے رہے لیکن ثابت کچھ نہ کر سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان نے چار سال اقتدار میں رہ کر طاقت کا ناجائز استعمال کیا اور نیب اور ایف آئی اے سمیت تمام اداروں کو اپوزیشن کے پیچھے لگا دیا۔ انہوں نے کہا کہ جب انہیں کوئی کیس نہیں ملا تو اینٹی نارکوٹکس کے ادارے کو رانا ثناء اللہ کے پیچھے لگا دیا، دو مرتبہ اپوزیشن لیڈر کو گرفتار کیا گیا لیکن انہیں کچھ بھی نہیں ملا۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ فرح گوگی اور شہزاد اکبر کی داستانیں سب کے سامنے ہیں، یہ دونوں بنی گالا کے فرنٹ پرسن تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ چار سال تک کرپشن، منی لانڈرنگ اور چوری کے الزامات ہی لگاتے رہے لیکن ایک ڈھیلے کی کرپشن ثابت نہیں کر سکے، پاکستان کی کسی عدالت میں یہ ثبوت پیش نہیں کر سکے۔ نیب اور ایف آئی اے کو استعمال کر کے انہوں نے عدالتوں میں جعلی کاغذات جمع کروائے لیکن کرپشن کا شائبہ تک ثابت نہیں ہوا، انہوں نے نیب کے کاغذات اور سرکاری ریکارڈ غیر قانونی طور پر ڈیوڈ روز کو بلا کر دیئے جس نے ڈیلی میل میں ایک خبر شائع کر دی جسکے بعد آج تک وہ برطانیہ کی عدالتوں میں معافی مانگ رہے ہیں کہ ہمیں عمران خان اور شہزاد اکبر نے کہا تھا کہ جھوٹی خبر لگائو۔ انہوں نے کہا کہ اسی پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس کر کے کاغذ لہرا لہرا کر کہا جاتا تھا کہ آج ہم نے اربوں روپے ریکور کر لئے، لیکن حقیقت میں کچھ نہیں تھا، نیب اور ایف آئی اے کو استعمال کرنے کے باوجود یہ کرپشن نہیں ثابت کر سکے، نیشنل کرائم ایجنسی کو ایف آئی اے اور نیب کا سارا ریکارڈ بھیجا گیا، این سی اے کے اندر نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز، حمزہ شہباز سمیت شریف فیملی کے خلاف ثبوت بھیجے گئے لیکن ایک دھیلے کی کرپشن اور منی لانڈرنگ ثابت نہیں کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے اس نالائق ٹولے کو پارلیمنٹ سے اٹھا کر باہر پھینکا۔ انہوں نے آئین شکنی کی، دوسروں پر کرپشن کے الزام لگاتے رہے لیکن ثابت کچھ نہیں کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار چھوڑے ہوئے ابھی بیس دن گذرے ہیں، ان کیخلاف ہر روز کرپشن کا سکینڈل سامنے آ رہا ہے۔ آج کہتے ہیں فرح گجر پر کوئی کیس نہیں بنتا، وہ آفس ہولڈر نہیں تھیں تو مریم نواز کیا تھیں، وہ آفس ہولڈر تھیں؟ جو آفس ہولڈر تھے اس پر کون سا الزام ثابت کر سکے ہو، فرح گوگی پنجاب میں انکی فرنٹ پرسن تھی، ان کے اثاثوں میں اربوں روپے کا اضافہ ہوا، پنجاب میں ہونے والی ہر تقرری اور تعیناتی پیسے لیکر کی جاتی تھی، پرائم منسٹر انکلیو میں ایسٹ ریکوری یونٹ نہیں ایسٹ میکنگ یونٹ قائم کیا۔ شہزاد اکبر نے ایسٹ ریکوری یونٹ سے پیسے بنا کر دیئے، آٹا، چینی اسکینڈل سے انہوں نے آٹے اور چینی کی ملوں سے بھی پیسے کھائے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان واحد وزیراعظم تھا جس نے دوست ممالک کے تحفے لیکر انکے ملکوں میں فروخت کئے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی وزیراعظم اپنی سیکورٹی کیلئے گاڑیاں رکھ سکتا ہے، عمران خان بی ایم ڈبلیو ایکس فائیو گاڑی اپنے ساتھ لے گئے، یہ وہ گاڑی تھی جو غیر ملکی شخصیات کیلئے استعمال کی جاتی تھی، یہ پول کی گاڑی تھی، 2016ء میں غیر ملکی شخصیات کیلئے یہ گاڑی خرید گئی، عمران خان نے درخواست کی کہ یہ گاڑی واپس لے لی جائے کیونکہ یہ اب خراب ہو گئی ہے اور مجھے وی ایٹ دیدی جائے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان واحد وزیراعظم تھا جو توشہ خانہ کا چور ہے، مینٹینس بھی عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے کروا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون ہونے کے باوجود نواز شریف جب وزیراعظم تھے تو وہ کوئی گاڑی اپنے ساتھ نہیں لیکر گئے، عمران خان کے پاس ایک پسٹل بھی ہے جو اسمگل ہو کر پاکستان آئی، یہ پستول توشہ خانہ میں ڈیکلیئر ہی نہیں ہوا، یہ بھی عمران خان کے پاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنہوں نے وزیراعظم ہائوس کو یونیورسٹی بنانا تھا، یہ جاتے جاتے وزیراعظم ہائوس کے صوفوں کی گدیاں بھی اٹھا کر لے گئے، صوفے ان سے اٹھائے نہیں جا سکے، پاکستان کے عوام کی ایک ایک پائی کا حساب لیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ جب نواز شریف پر الزام لگائے گئے تو صرف اقاما نکلا، پاناما اور کرپشن پر نواز شریف کو نہیں ہٹایا جا سکا، نہ کرپشن، منی لانڈرنگ اور نہ کوئی دوسرا الزام ثابت ہوا۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف پر بھی الزامات لگائے گئے لیکن ایک دھیلا ثابت نہیں کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام اب جان چکے ہیں، اب ان کی باتوں میں نہیں آنے والے، عوام اب انکے گلے میں جوتوں کے ہار ڈالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر کہاں ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں سخت شرائط کی وجہ سے آج مہنگائی ہے، آج بیروزگاری کے ذمہ دار بھی عمران خان ہیں۔ عمران خان نے مئی کے آخر میں لانگ مارچ نہیں اپنی منفی سیاست کے خاتمہ کا اعلان کر دیا ہے، عوام چوروں، جھوٹوں، مافیاز اور کارٹلز کے درمیان تفریق سمجھ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے سعودی عرب کے کرائون پرنس کی جانب سے شہباز شریف کو پیش کئے گئے گارڈ آف آنر کی ویڈیو دیکھ لی ہے جس پر انہیں مرچیں لگیں، عمران خان نے چار سال اقتدار میں رہتے ہوئے تمام مسلم ممالک کے ساتھ تعلقات خراب کئے، عمران خان نے خارجہ پالیسی کو بھی اپنی منفی سیاست سے نقصان پہنچایا، عمران خان سمجھتے ہیں کہ اگر اڑھائی ہفتہ میں شہباز شریف نے اتنی کامیابیاں حاصل کرلیں ہیں تو ڈیڑھ سال میں کیا ہوگا، عمران خان کی نالائقی کی وجہ سے آج ملک میں مہنگائی ہے، ہماری کوشش ہے کہ مہنگائی کے اثرات عوام پر نہ پڑیں۔ انہوں نے کہا کہ 27پاور پلانٹس بند تھے جنہیں بحال کیا گیا، پاکستان

کے عوام کو بجلی ملنا شروع ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ چار سال سے بند میٹرو منصوبے کو چلایا گیا، آج فیض آباد، روات، اور پشاور موڑ سے لوگ ایئر پورٹ آسانی سے جا رہے ہیں جہاں پہلے انہیں تین تین ہزار روپے کرایہ ادا کرنا پڑتا تھا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ مدینہ کی ریاست کے دعویدار اپنی ذہنیت کا گند اٹھا کر مدینہ لے گئے۔

 مدینہ منورہ میں انہوں نے جو کچھ کیا، اسکی پوری قوم نے مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے مسجد نبویﷺ کو بھی سیاست کیلئے استعمال کیا، آج وہاں جو لوگ گرفتار ہوئے ہیں وہ عمران خان کی وجہ سے گرفتار ہوئے ہیں، یہ پوری پلاننگ عمران خان کے حکم پر ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنا معاملہ اللہ تعالیٰ پرچھوڑ دیا ہے، میں نے خود دیکھا کہ کس طرح اشارے کر کے گالیاں اور نعرے لگوائے جا رہے تھے۔

 وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ مکافات عمل ہے، آج یہ لوگ وہاں کے قانون کے شکنجے میں آئے ہیں، اب انکے پاسپورٹ منسوخ ہو رہے ہیں تو اس کی ذمہ داری بھی عمران خان پر ہے، انہیں پتہ چل جائیگا کہ اس حرکت کے اثرات کیا ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان چار سال تک کشکول لیکر در در پھرتے رہے، وزیراعظم شہباز شریف کیساتھ صرف دو مسلم ممالک کے ساتھ وفد گیا، سعودی عرب پہلی مرتبہ پاکستان کے ساتھ اسٹریٹجک پارٹنر شپ کی طرف جا رہا ہے، مفتاح اسماعیل وہاں موجود ہیں، سعودی کرائون پرنس کے احکامات کے مطابق ایک پورا پیکیج تیار ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت چار سال تک پٹرول اور ایل این جی نہیں خرید سکی، عمران خان ایک ناکام شخص اور توشہ خانہ کے چور ہیں، عمران خان نے ملک کے اندر کارٹلز اور مافیاز کو مسلط کر کے پاکستان کے عوام کو لوٹا، اپوزیشن کو جیلوں میں بند کیا۔

اڑھائی ہفتے سے ان پر خوف طاری ہے کہ اگر مہنگائی کم ہو گئی تو عوام کو کیا جواب دینگے، کیا جواب دوں گا کہ ایک منصوبہ نہیں شروع کیا اور 43 ہزار ارب کے قرضے لے لئے، انہوں نے دو کروڑ لوگوں کو غربت کی لکیر سے نیچے کیا، لوگوں کے ساتھ جھوٹ بولا، اپنی غلاظت اور منفی سیاست کے ذریعے لوگوں پر پروپیگنڈا کیا اور ایک روپے کی کرپشن نہیں ثابت ہو سکی۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اب پاکستان میں دوبارہ ترقی ہوگی، دوست ممالک کے ساتھ برابری کی سطح پر منصوبے اور اسٹریٹجک پارٹنر شپ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ میڈیا نے بلیک آئوٹ کر دیا، اصل میں میڈیا نے نہیں، انہیں پاکستان کے بائیس کروڑ عوام نے ملکی سیاست سے بلیک آئوٹ کر دیا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ عمران خان گاڑیاں خود لے کر گئے ہیں، دوسروں پر الزام نہ لگائیں، یہ جو الزامات لگائیں گے طمانچہ انکے منہ پر پڑیگا، ابھی عمران خان نے توشہ خانہ کی ان چیزوں کا ریکارڈ بھی دینا ہے جو اسمگل کر کے لے کر آئے۔ ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کے عوام اب انکی اصلیت جان چکی ہے، جو کال انہوں نے دی ہے پاکستان کے عوام ان کا راستہ بند کریگی۔

عمران خان نے معیشت کو نقصان پہنچایا، لوگوں سے انکا روزگار چھینا، عوام پر مہنگائی کے پہاڑ توڑے، ان سب کے مجرم عمران خان ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جو قانون کو ہاتھ میں لے گا، قانون اسے ہاتھ میں لے گا، یہ کوئی انتقامی کارروائی نہیں، انتقامی کارروائی وہ ہوتی ہے جب رانا ثناء اللہ پر ہیروئن کا الزام لگا کر انہیں گرفتار کیا گیا.

 نواز شریف کی بیٹی کو ہتھکڑی لگا کر جیل میں باپ کے سامنے والے کمرے میں رکھا گیا، شہباز شریف کو نماز کیلئے کرسی تک نہ دی جاتی تھی، شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور سعد رفیق کو گرفتار کیا گیا.

 نیب اور ایف آئی اے کو ایک ساتھ ملا کر ایک دن پہلے اعلان کر دیا جاتا تھا کہ کل فلاں آدمی گرفتار ہو گیا، ایف آئی اے سے زبردستی کیسز بنوائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ چار سال ہم نے سینے پر بہادری سے پتھر رکھ کر انتقامی کارروائیاں برداشت کیں، آج کی تاریخ میں بھی کورٹ کیسز موجود ہیں، روز صبح دوپہر شام اور کہتے ہیں کہ 90 فیصد کابینہ کیخلاف کیسز ہیں، ان تمام کیسز میں بیلز ہو چکی ہیں، یہ عمران خان کے منہ پر طمانچہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس جس نے قانون کو ہاتھ میں لیا.

 پاکستان کے عوام کا پیسہ لوٹا، پاکستان کے عوام کے منصوبوں پر ڈاکہ ڈالا ان تمام لوگوں کا قانون کے مطابق حساب ہوگا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان قوم کو وزیراعظم ہائوس کی گاڑیوں کا بھاشن دے رہے ہیں، قانون میں موجود ہے کہ وزیراعظم گاڑی لے جا سکتا ہے لیکن عمران خان جو گاڑی ساتھ لے کر گئے ہیں وہ پول کی گاڑی تھی۔

 ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ فرح گوگی عمران خان کی بے نامی تھیں، 2018ء سے 2022ء تک ان کے اثاثوں میں اربوں روپے کا اضافہ ہوا، شہزاد اکبر جو بھی کمیشن بناتے اس میں لوٹ مار کا پورا انتظام موجود ہوتا۔

 انہوں نے کہا کہ ہم قوم کا وقت ضائع نہیں کرینگے، ہم منصوبے بھی لگائیں گے، روزگار بھی دینگے، دوست ممالک کے ساتھ تعلقات بھی بہتر کرینگے لیکن ان چوروں جنہوں نے پاکستان کے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا ہے، سے قانون حساب لے گا۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ افغانستان کے امن سے خطے کا امن جڑا ہوا ہے، افغانستان میں امن کے قیام کیلئے پالیسیوں اور اقدامات کے اثرات اس خطے پر بھی آتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نیشنل ایکشن پلان پر چار سال تک کوئی اجلاس نہیں ہوا، سابقہ حکومت کی ترجیح صرف نفرت اور بہتان لگانا تھی۔

انہوں نے کہا کہ جو قانون اپنے ہاتھ میں لے گا، قانون اسے ہاتھ میں لے گا۔ کسی سے کوئی زیادتی نہیں ہوگی، یہ ریاست ہے اور یہاں جو انتشار پھیلائے گا، قانون کے مطابق اس کا سامنا کرنا پڑیگا۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جب ہم نے 11اپریل کو حکومت سنبھالی تو ہمیں بتایا گیا کہ پاور سیکٹر اور پٹرولیم سیکٹر نے کوئی کام نہیں کیا کیونکہ انہیں نیب کا خوف تھا۔

انہوں نے کہا کہ بجلی اور گیس کی قیمتیں مہنگیں ہونے کے باوجود دستیاب نہیں تھیں، آٹا اور چینی دستیاب نہیں تھے۔ مافیاز اور کارٹلز جب پالیسیاں بنائینگے تو ملک کے عوام کو ریلیف نہیں مل سکتا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ایندھن، ڈیزل اور گیس اور پٹرول کا بندوبست کیا، بجلی کے 27بند یونٹس تھے جن میں سے صرف تین یونٹس رہ گئے ہیں جنکی مرمت کا کام جاری ہے، باقی تمام پلانٹس بحال ہو چکے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ 7مئی تک ایندھن کا بھی ہنگامی بنیادوں پر بندوبست ہو جائیگا، یکم مئی سے لوڈ شیڈنگ میں کمی آئی ہے۔ وہ فیڈرز جہاں بجلی چوری ہوتی ہے، اسکے علاوہ تمام جگہوں پر عید کے دوران بھی زیرو لوڈ شیڈنگ کی ہدایت ہے۔

 وزیراعظم نے ہدایت ہے کہ یکم مئی سے عید کی تعطیلات کے دوران لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی، 2018ء میں ہم نے لوڈ شیڈنگ ختم کر کے دکھائی تھی، سابقہ حکومت کی نالائقی کا خمیازہ آج عوام بھگت رہے ہیں۔

اہم خبریں سے مزید