کراچی (ٹی وی رپورٹ)ن لیگ کے سینئر رہنما اور سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈا ر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے دوبارہ مذاکرات کرنے چاہئیں، ڈکٹیشن نہیں لے سکتے،پٹرولیم کی قیمت بڑھا کر عوام پر بوجھ نہیں ڈال سکتے، آٹے پرسبسڈی دیں گے جس سے2 روز میں آٹے کی قیمت میں کمی ہوگی، پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھاکےایک دم عوام پر بوجھ نہیں ڈال سکتے۔
میری رائے میں آئی ایم ایف سے دوبارہ مذاکرات کرنےچاہئیں۔جیوکے پروگرام ’’نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے دوبارہ مذاکرات کرنے چاہئیں ۔
آئی ایم ایف کہہ رہاہےکہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمت بڑھائیں،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا مکمل بوجھ عوام پر نہیں ڈالنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت نے انتہائی سخت شرائط پر معاہدہ کیا ۔ہمیں ملک چلانا ہے،ڈکٹیشن لے کر ملک کا بیڑا غرق نہیں کرنا ۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخواحکومت کو بھی آٹے کی قیمت میں کمی کرنا چاہیے۔سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک کے یہ حالات پچھلی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ہوئے،ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے ریوینیو نہیں بڑھایا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو پتا تھا کہ وہ حکومت سے جارہےہیں، اس لئے انھوں نے پٹرولیم قیمتوں میں کمی کی۔ایک سوال کے جواب میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت نے روپے کو کھلا چھوڑ کر بیڑا غرق کردیا۔
مانیٹری پالیسی کو ایک فیصد کنٹرول کرنے سے اربوں روپے پاکستان کے بچتے ہیں،مسلم لیگ ن کی حکومت نے کیش فلو کو مینج کیا،روپےکوکھلا چھوڑنےسے4ہزارارب کاملک کونقصان ہوا۔
اسٹیٹ بینک سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک سےمتعلق قانون میں چیزوں کوٹھیک کرنا پڑےگا۔ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ 2018ء کے انتخابات میں بدترین دھاندلی کر کے تحریک انصاف کو اقتدار میں لایا گیا، پی ٹی آئی کارکردگی دکھاتی تو ہم پانچ سال پورا ہونے کا انتظار کرلیتے۔
پاکستان میں سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی ہے، پاکستان میں سالانہ خسارہ ڈھائی تین ہزار ارب ہوتا تھا، اس سال بجٹ خسارہ 5ہزار 600ارب روپے کا ہوگا، ن لیگ کے دور میں معاشی پہیہ چل پڑا تھااگلی حکومت کو اسے آگے بڑھانا تھا، پی ٹی آئی حکومت میں آئی تو ان کی کوئی تیاری نہیں تھی۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ن لیگ حکومت معاشی تباہی کا یہ سلسلہ روکنے کی کوشش کررہی ہے، ن لیگ اور اتحادی ڈیڑھ سال حکومت میں رہنے کیلئے نہیں آئے ہیں، ہمیں انتخابی اصلاحات جیسے ضروری اقدامات کر کے الیکشن کی طرف بڑھنا چاہئے۔
الیکشن کمیشن نے اکتوبر سے پہلے انتخابات کروانے سے معذوری ظاہر کردی ہے، کچھ ساتھی مدت پوری کرنے کی بات کرتے ہیں یہ ان کی ذاتی رائے ہوگی پارٹی پالیسی نہیں ہے، نواز شریف جتنی جلدی ممکن صاف و شفاف انتخابات چاہتے ہیں، ہمارے پاس ڈیڑھ سال ہوں تو ہم کافی کچھ کرسکتے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک کے یہ حالات پچھلی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ہوئے،خیبرپختونخوا میں آٹے کی قیمتوں میں کمی نہیں کی تو وفاقی حکومت اپنا کردار ادا کرے گی۔
سابق وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ ڈالر 187روپے کا نہیں ہوتا تو مہنگائی بھی کم ہوتی، پی ٹی آئی نے روپے کا بیڑہ غرق کرنے کیلئے اسے کھلا چھوڑ دیا، ڈالر 187روپے ہونا مانیٹری اور فزکل پالیسی کی ناکامی تھی، پچھلی حکومت ریونیو نہیں بڑھاسکی، ملکی اخراجات میں 35فیصد سالانہ اضافہ ہوا اس کی وجہ سے قرضوں کا انبار لگ گیا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہاکہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھا کر ایک دم عوام پر بوجھ نہیں ڈال سکتے،پی ٹی آئی نے روپے کا بیڑہ غرق نہیں کیا ہوتا تو آج پٹرول پر سبسڈی کی ضرورت نہیں پڑتی، پچھلے حکمرانوں کی پالیسی کی سزا عوام کو نہیں دے سکتے،آئی ایم ایف کہہ رہا ہے کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمت بڑھائیں مگر یہ حل نہیں ہے، پی ٹی آئی کو پتا تھا کہ وہ حکومت سے جارہے ہیں اس لیے انہوں نے پٹرولیم قیمتوں میں کمی کی۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں آئی ایم ایف سے دوبارہ مذاکرات کر کے نیا معاہدہ کرنا چاہئے، سابق حکومت نے آئی ایم ایف سے سخت شرائط پر معاہدہ کیا، آئی ایم ایف کے ساتھ عوام کے مفاد میں بات کریں گے۔
آئی ایم ایف نے کہیں نہیں کہا کہ قرضے بڑھا کر آٹھ بلین ڈالرز کردے گا، مانیٹری پالیسی کوا یک فیصد کنٹرول کرنے سے پاکستان کے 200ارب روپے بچتے ہیں، آئی ایم ایف ہمیں روپے کی قدر اور شرح سود بتانے والا کون ہوتا ہے، ہمیں ملک چلانا ہے ڈکٹیشن لے کر بیڑہ غر ق نہیں کرنا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ سعودی عرب اور یو اے ای اپنے 6ارب ڈالرز واپس لے لیں تو ہمارے پاس کیا رہ جائے گا، دونوں ممالک سے ہمارے بہت اچھے تعلقات ہیں امید ہے وہ تعاون کریں گے۔