لاہور (آئی این پی) پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین احسان مانی نے کہا ہے کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ سسٹم فراڈ تھا، زیادہ تر ڈپارٹمنٹس فرسٹ ڈویژن میں تھے لیکن یہ اپنے کرکٹرز کو سیکنڈ ڈویژن کھیلنے کے لیے ریلیز کر دیتے تھے، میرے دور میں کرکٹ کلبز کی بھی اسکروٹنی کی گئی جس سے پتہ چلا کہ 25فیصد کلب فراڈ تھے، ان کا کوئی وجود ہی نہیں تھا، اس فراڈ کو ختم کرنے کیلئے لائیو اسکورنگ کا طریقہ اختیار کیا گیا۔ برطانوی نیوز ایجنسی کو انٹرویو میں کہا کہ جب میں پاکستان کرکٹ بورڈ کا سربراہ بنا تو اس وقت سوائے ایک کے دیگر تمام بینکس نے فرسٹ کلاس کرکٹ سے خود کو الگ کر لیا تھا، مذکورہ ادارے نے بھی ہمیں کہہ دیا تھا کہ یہ ان کا آخری سیزن ہے، یہ ڈپارٹمنٹس معاشی صورتحال کی وجہ سے اسے بوجھ سمجھ رہے تھے۔ احسان مانی نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا اور آناً فاناً کرکٹ بورڈ نے ڈپارٹمنٹل کرکٹ ختم کر دی ، انھوں نے کہا کہ میں نے بورڈ میں آنے کے بعد تمام معاملات کا خود بغور جائزہ لیا اور جو بات سامنے آئی وہ یہ تھی کہ سارا سسٹم ہی فراڈ تھا، فرسٹ کلاس کرکٹ کا مقصد پاکستان کے لیے کرکٹرز بنانا ہوتا ہے لیکن ایسے کھلاڑی جو کئی برسوں سے کھیل رہے ہوتے تھے اور جن کا پاکستان کی نمائندگی کا کوئی امکان نہیں تھا، وہ پہلے اپنے ڈپارٹمنٹ اور پھر سیکنڈ ڈویژن بھی کھیلتے تھے۔ سابق چیئرمین نے مزید کہا کہ اس کی ایک مثال فیصل آباد کی ہے جس نے گریڈ ٹو سے ون میں کوالیفائی کیا لیکن اس کے کئی کھلاڑی اس لیے دستیاب نہیں تھے کیونکہ وہ پہلے ہی کسی اور ڈپارٹمنٹ سے تعلق رکھتے تھے۔6ایسوسی ایشنز کی بنیاد پر فرسٹ کلاس کرکٹ کھلانے کا مقصد یہ تھا کہ وہ بہترین کھلاڑی کھیلیں جو پاکستانی ٹیم میں آ سکتے ہوں، ہمیں ان میں کوئی دلچسپی نہیں تھی جو گذشتہ 8،10سال سے کھیل رہے تھے اور ان کے حوالے سے کوئی امید نہیں تھی کہ پاکستان کی نمائندگی کر سکیں گے، انھیں صرف نوکری ملی ہوئی تھی۔ انھوں نے کہا کہ دنیا میں کسی بھی کرکٹ بورڈ کا یہ کام نہیں ہوتا کہ وہ کرکٹرز کو ملازمتیں دے، آج کے کھلاڑیوں کو ڈپارٹمنٹس سے زیادہ تنخواہ مل رہی ہے، نہ صرف موجودہ کرکٹرز کو ایک سسٹم کے تحت کھلا کر معاوضے دیے جا رہے ہیں بلکہ سابق کرکٹرز سے بھی کہا گیا کہ وہ میچ ریفری، امپائرنگ اور کوچنگ میں آئیں، ان میں سے کئی اب ایسوسی ایشن کی ٹیموں کے کوچز ہیں۔احسان مانی نے کہا کہ کرکٹ کلبز کی بھی اسکروٹنی کی گئی جس سے پتہ چلا کہ25فیصد کلب فراڈ تھے، ان کا کوئی وجود ہی نہیں تھا، اس فراڈ کو ختم کرنے کے لیے لائیو اسکورنگ کا طریقہ اختیار کیا گیا۔