• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کو آئندہ مالی سال دیوالیہ ہونے کا سخت خطرہ لاحق، شبر زیدی

اسلام آباد (مہتاب حیدر) سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہناہے کہ پاکستان کو آئندہ مالی سال میں دیوالیہ ہونے کا سخت خطرہ لاحق ہے اور ڈالرز کی بچت کے بغیر خطرہ ٹل نہیں سکتا۔ انہوں نے تجویز دی کہ پٹرول، ڈیزل کی فراہمی 2000 سی سی سے زائد گاڑیوں تک اور درآمدات 7 ارب ڈالرز تک محدود کی جائیں۔ تفصیلات کے مطابق، سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا ہے کہ اگر ملک میں اشیاء اور سروسز کی درآمدات 7 ارب ڈالرز تک محدود نہ کی گئیں تو پاکستان کو آئندہ مالی سال میں دیوالیہ ہونے کے سخت خطرے کا سامنا ہوگا۔ انہوں نے متعدد تجاویز دی ہیں، جن میں پٹرول اور ڈیزل کی فراہمی 2000 سی سی سے زائد کی گاڑیوں تک محدود کرنا، تمام شاپنگ مالز اور بازار 6 بجے شام بند کرنا اور ڈالرز کے استعمال سے بیرون ممالک سفر شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف ان افراد کو بیرون ممالک سفر کی اجازت دی جائے جو عمرہ یا زیارت کے لیے جاتے ہوں اور وہ بیرون ملک سے ٹکٹ خریدنے کی صلاحیت رکھتے ہوں تاکہ ڈالرز کی بچت کی جاسکے۔ شبر زیدی کا کہنا تھا کہ دیوالیہ ہونے کا خطرہ آئندہ مالی سال 2023 میں منڈلا رہا ہے لہٰذا 5 ارب ڈالرز کی اشیاء اور 2 ارب ڈالرز کی سروسز تک درآمدات محدود کرنا ہوگی۔ ڈالر کی بچت کیے بغیر ہم دیوالیہ ہونے کے خطرے کو ٹال نہیں سکتے۔ یہ بات انہوں نے دی نیوز کے رابطہ کرنے پر اس وقت بتائی جب دی نیوز نے ان کی ٹوئٹس پر رابطہ کیا تھا جس میں انہوں نے اپنے چھ ماہ قبل کے ٹوئٹ کی یاددہانی کراتے ہوئے دیوالیہ ہونے کی بات کی تھی۔ جمعے کے روز اپنے ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ جب چھ ماہ قبل میں نے کہا تھا کہ ملک بینک کرپٹ ہے اور یہ جاری مسئلہ نہیں ہے تو ہر کسی نے مجھ پر تنقید کی تھی۔ اب سب کچھ واضح ہوچکا ہے۔ ہمارے اجداد نے یہ ملک بنایا تھا اور ہم اس کی حفاظت کریں گے۔ میں جلد ہی پاکستان کے لیے جامع سیاسی، سماجی۔ اقتصادی روڈ میپ دوں گا۔ جس اس نمائندے نے ان سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ معاشی مسائل اس وقت سامنے آئے ہیں جب ملک کا کرنٹ اکائونٹ خسارہ رواں مالی سال کے دوران 7 ارب ڈالرز رہنے کا تخمینہ لگایا تھا۔ لیکن اب تخمینہ لگایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام تک یہ 17 ارب ڈالرز تک پہنچ جائے گا۔ ان کا کہنا تھاکہ وہ چھ ماہ قبل ہی تجزیہ کرچکے تھے کہ درآمدات کے اضافے سے تجارتی خسارہ مشکلات پیدا کرے گا لیکن اس وقت کسی نے اس پر توجہ نہ دی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی 70 ارب ڈالرز کی درآمدات جو کہ اشیاء کی مد میں تھی وہ مستحکم سطح پر نہیں تھی لہٰذا اسے 60 ارب سے 65 ارب ڈالرز تک لانے کی ضرورت تھی۔ فی الحال فوری طور پر 5 ارب ڈالرز کی درآمدات روکنے کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب ملک کی سروسز کی مدد میں درآمدات 12 ارب ڈالرز کے قریب ہے اس میں 2 ارب ڈالرز کی کمی کی جانی چاہیئے۔ مجموعی طورپر پاکستان کو 7 ارب ڈالرز کی درآمدات روکنے کی ضرورت ہے تاکہ بیرونی واجبات کے خدشات زائل ہوسکیں۔ ان کا مزید کہنا تھاکہ برآمدات کے حوالے سے ہم چار سال میں 40 ارب ڈالرز سے آگے نہیں جاسکے۔ لہٰذا یہ منصوبہ بنانا چاہیئے کہ درآمدات میں فوری طور پر کمی لائی جائے۔ شبر زیدی کا کہنا تھا کہ سیاست دان اس پر عمل درآمد مشکل سمجھتے ہیں کیوں کہ وہ کود درآمدات کے ذریعے ہر قسم کی لگژری کے مزے اڑاتے ہیں۔ لیکن اب اس قسم کی سیاست سے باہر نکل کر ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کی ضرورت ہے۔

اہم خبریں سے مزید