• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی میں 4 لاکھ غیر رجسٹرڈ افغانوں کی موجودگی کا انکشاف، تارکین وطن کیلئے جتھا تیار کرنے کی ہدایت

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل محمد سعید نے اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں بتایا کہ شہر میں 787ایسے مجرم ہیں جو بار بار جرائم کرتے رہتے ہیں، 540 افراد منشیات کا کام کرتے ہیں اور 244 زمینی قبضہ کرانے میں ملوث ہیں، کور کمانڈر کراچی کے فراہم کر دہ ڈیٹا پر وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی پولیس کو ان جرائم پیشہ کے خلاف ٹارگیٹڈ آپریشن کرنے کی ہدایت کر دی ، وزیر اعلیٰ سندھ نے موٹرسائیکل میں ٹریکرز کا معاملہ رکنے پر ناراضی کا اظہار کیا اور ٹرانسپورٹ شرجیل میمن کو موٹرسائیکل میں ٹریکر کے فیصلے پر عمل کروانے کی ہدایت کی سرکاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے 27ویں اپیکس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ ہر بار جرائم میں ملوث 787 افراد، 540 منشیات فروش اور 244 زمینوں پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا جائے۔اجلاس کے آغاز میں ایپکس کمیٹی نے کراچی یونیورسٹی میں تین چینی اساتذہ کے قتل کی مذمت کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ مجرموں کو مربوط، جامع اور انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کے ذریعے کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اعلی تفتیشی افسران چینی اساتذہ پر حملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ تفتیش میں مختلف پہلوں کا احاطہ کیا گیا ہے جو مجرموں، ماسٹر مائنڈ اور ان کے سرغنہ تک پہنچ رہے ہیں۔۔ اجلاس کو دہشت گرد تنظیموں اور دیگر جرائم پیشہ گروہوں کی جانب سے استعمال کیے جانے والے سوشل میڈیا کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ دہشت گرد تنظیموں کے نام اور شناخت اور ان کے سوشل میڈیا اکانٹس کی شناخت ان کے فالوورز کی تعداد، ان کے اکانٹس پر ٹریفک سے کی گئی۔پریمیئر ایجنسیوں کو یہ کام سونپا گیا کہ وہ سوشل میڈیا پر ریاست مخالف مواد پھیلانے والے، ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف مشتعل نوجوانوں کی برین واشنگ اور انہیں بے گناہوں کو قتل کرنے پر اکسانے والوں کا قلع قمع کریں جیسا کہ کراچی یونیورسٹی میں کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ شہر میں مجرمانہ ریکارڈ کے حوالے سے کی گئی ایک بڑی مشق کے ذریعے بار بار جرم کرنے والے 787 افراد ، 540 منشیات فروش اور 244 لینڈ گریبرز کی نشاندہی کی گئی۔۔ریاست مخالف نعرے اجلاس میں نشاندہی کی گئی کہ مختلف مظاہروں اور ریلیوں کے دوران ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف نعرے لگائے گئے، اجلاس کو بتایا گیا کہ کراچی میں 400000 کے قریب غیر رجسٹرڈ افغان شہری مقیم ہیں۔ 71429 افغانیوں کے پاس رجسٹریشن کارڈ ہولڈر ہیں اور ان کے علاوہ دیگر قوموں کے غیر قانونی تارکین وطن بھی ہیں۔اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ افغان اور پاکستان کے درمیان سرحد پار ایک طویل اور متنوع تاریخ ہے۔ افغان مہاجرین کی رجسٹریشن کا کوئی مناسب طریقہ کار موجود نہیں اس لیے وفاقی حکومت سے بارڈر مینجمنٹ سسٹم کو مضبوط بنانے کی درخواست کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ غیر قانونی تارکین وطن داخل نہ ہو سکیں۔وزیر اعلی سندھ نے انٹیلی جنس ایجنسیوں کو ہدایت کی کہ وہ شہر کے مختلف علاقوں میں مقیم غیر قانونی تارکین وطن پر نظر رکھنے کیلئے ایک الگ جتھا تیار کریں جن کی پہلے ہی شناخت ہو چکی ہے۔اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ کراچی میں اسکولوں اور کالجوں کے طلبا کی جانب سے مصنوعی ادویات کا استعمال بڑھ رہا ہے۔ تعلیمی اداروں میں منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان کو روکنے کیلئے وزیراعلی سندھ نے پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ یونیورسٹی انتظامیہ / تعلیمی اداروں کو شامل کریں اور منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈان شروع کریں۔ تعلیمی اداروں میں منشیات فروشوں کی تعداد 1714 ہے جن میں سے 396 جیلوں میں، 440 ضمانت پر اور 878 فرار ہیں۔

اہم خبریں سے مزید