لندن (مرتضیٰ علی شاہ) وزیر اقتصادی امور ایاز صادق کا کہنا ہے کہ براڈشیٹ کیس کے حوالے سے نیب میں ثبوت تبدیل کیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملوث افراد کا احتساب ہوگا اور انہیں کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق، وزیر اقتصادی امور ایاز صادق کا کہنا ہے کہ براڈشیٹ کیس کے حوالے سے نیب میں جو بھی دستاویزات کو چھپانے اور تبدیل کرنے میں ملوث ہے اس کا احتساب ہونا چاہیئے۔ لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایاز صادق کا کہنا تھا کہ سب جانتے ہیں کہ اثاثہ بازیابی یونٹ (اے آر یو) کے سابق سربراہ شہزاد اکبر براڈشیٹ کیس میں ملوث تھے، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے خلاف براڈشیٹ کیس کی مفاہمت کے حوالے سے وزراء سمیت دیگر افراد برطانیہ جاکر اجلاس کرتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ لندن ہائی کورٹ کی جانب سے براڈشیٹ کو امریکا میں پاکستان کے اثاثے منجمد کرنے کی اجازت دینے اور براڈشیٹ کو ادائیگی کرنے سے قبل شہزاد اکبر اور دیگر براڈشیٹ کے سی ای او کاوے موسوی سے ملاقاتیں کرتے رہے ہیں۔ براڈشیٹ کمیشن کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید کے بیان سے متعلق کہ براڈشیٹ کیس سے متعلق اہم دستاویزات گم ہوچکے ہیں، ایاز صادق کا کہنا تھا کہ جو بھی اس میں ملوث ہے اس کا احتساب ہوگا اور ہم اسے کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ تاہم، ابھی ہمیں حکومت سنبھالے چند روز ہی ہوئے ہیں۔ براڈشیٹ معاہدے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ یہ واضح ہے کہ اس پورے عمل میں جان بوجھ کر نقصان پہنچایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ احتساب کا عمل اس وقت ہی شفاف ہوسکتا ہے جب احتساب کا نظام شفاف ہوگا اور نئے چیئرمین نیب کی تقرری ہوگی۔ اہم بات یہ ہے کہ جس اسٹاف نے دستاویزات آگے پیچھے کیے ہیں اس کا ٹرانسفر یا دوبارہ تقرری شفاف طریقے سے ہو۔ وزیر اقتصادی امور کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کسی کو بھی غیر ضروری طور پر حراست میں لینا نہیں چاہتی۔