کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام’’ آپس کی بات‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہاہے کہ نوازشریف بالکل کلیئر ہیں کہ اتنی مہنگائی کا طوفان عوام پر گر چکا ہے مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے اس بات کی شہباز شریف بھی تائید کرتے ہیں،پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم نے پیپلز پارٹی سے دو وزارتیں اور گورنرشپ لے کر خود کو بیچ دیا،سینئر صحافی و تجزیہ کار انصار عباسی نے کہا کہ اگلے انتخابات ستمبر یا اکتوبر میں ہوجائیں گے، وزیراعظم کو ہر حال میں جولائی یا اگست میں اسمبلی تحلیل کرنا پڑے گی،وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ انتخابی اصلاحات سے متعلق نے کہا کہ فیصل سبزواری ہمارے ساتھ کمیٹی میں موجود تھے پچھلی حکومت کی طرف سے جو پیکج دیا گیاتھا قومی اسمبلی میں جلدی پاس کروایا گیا۔میزبان منیب فاروق نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے سوال کیا کہ کیا نوازشریف یہ سمجھتے ہیں کہ غیر مقبول فیصلوں کا جو سیاسی بوجھ ہے اسے اٹھانے کی ضرورت نہیں ہے اور فوراً انتخابات میں جانا مناسب ہے کیا وہ ایسا سوچتے ہیں اس کے جواب میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم اس میدان میں پہلی دفعہ نہیں اترے جب ایٹمی دھماکے کیے گئے تھے تو بہت سی معاشی پابندیوں کو فیس کیا اور پاکستان میں کسی چیز کی کمی نہیں آئی یہ تاریخ سب کے سامنے ہے دو دفعہ ہم یہ سارے معاملات کو بھگت چکے ہیں ۔ مسئلہ ضرور ہے لیکن اتنا گھمبیر مسئلہ نہیں ہے پاکستان کی تاریخ میں بدترین معاشی مینجمنٹ کا سال ہے جو اگلے مہینے ختم ہوگا وفاقی حکومت کا پانچ ہزار چھ سو ارب روپے کا بجٹ خسارہ ہونے جارہا ہے تاریخ میں اتنا بڑا خسارہ نہیں ہوا۔ نوازشریف بالکل کلیئر ہیں کہ اتنی مہنگائی کا طوفان عوام پر گر چکا ہے مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے اس بات کو شہباز شریف بھی تائید کرتے ہیں۔ عمران خان کو جب واضح ہوگیا تھا کہ ہماری حکومت جارہی ہے تو انہوں نے قیمتیں نہیں بڑھائیں اور اُلٹا کم بھی کر دیں اس وجہ سے پاکستان کو ان تین مہینوں میں تقریباً ساڑے تین سو ارب کی سبسڈی دینی پڑے گی اگر سبسڈی فنڈڈ ہو تو دے سکتے ہیں یہ صورتحال کویڈ سے کم نہیں ہے۔ فوری الیکشن کے حوالے سے کہا کہ اس حوالے سے بہت قیاس آرائیاں ہیں اس بات کو مان بھی لیں کہ فوری الیکشن کروادیا جائے تو کیا الیکشن جیت کر فرشتے آئیں گے نہیں ایسا نہیں ہے یہی سیاستدان ہی آئیں گے جنہوں نے سب کرنا ہے اس میں ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے اس کو ہیڈ آن لینے کی ضرورت ہے اور ہم ہیڈ آن لے رہے ہیں اس پر کام کر رہے ہیں انشاء اللہ آپ کو نظر آئے گا۔ نوازشریف الیکشن کے حوالے سے بہت کلیئر ہیں کہ ہمارا جو اتحاد بنا ہے یہ سب کی ذمہ داری ہے اور اکٹھے فیصلہ کریں جب بھی مناسب سمجھیں لیکن نوازشریف یہی سمجھتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے کہ معاشی صورتحال سے گھبرا کر ہم کسی نگران حکومت پر یہ سب چھوڑ دیں۔