• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شیرانی جنگل میں آگ کا پھیلاؤ جاری، کئی گاؤں خطرے میں،کوئٹہ میں ناکافی سہولتوں کے سبب ایرانی جہاز پنڈی میں لینڈ کرے گا

شیرانی /کوئٹہ (نامہ نگار/ این این آئی/آن لائن )شیرانی کے جنگل میں آگ کا پھیلاؤ جاری ، کئی گاؤں خطرے میں ، کوئٹہ میں ناکافی سہولتوں کے سبب ایرانی جہاز پنڈی میں لینڈ کریگا،کوہ سلیمان کا پہاڑی سلسلہ انتہائی دشوار گزار، اس میں پیدل چلنے کے سوا اور کوئی ذریعہ نہیں ہے آگ کی شدت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے،ایرانی طیارہ دنیا کا سب سے بڑا فائر فائٹر، 40ٹن پانی ہدف پر گرا سکتا ہے، کئی ملکوں میں آگ پر قابو پانے کیلئے استعمال کیا جا چکا ہے،دنیا کا قیمتی اثاثہ کوہ سلیمان میں واقع چلغوزے کا جنگل راکھ کا ڈھیر بنتا جا رہا ہے، یہ جنگل دنیا بھر میں چلغوزے کا سب سے بڑا جنگل مانا جاتا ہے، کوہ سلیمان میں سالانہ چھ لاکھ کلو تک چلغوزے کی پیداوار ہوتی ہے، لاکھوں انسانوں کا روزگار اس سے وابستہ ہے،یہ وہ علاقہ ہے جو قیام پاکستان سے پہلے اور بعد بھی ریاستی لحاظ سے یکسر نظر انداز رہا ہے، موجود لگی آگ سے نہ صرف درخت بلکہ ہزاروں خاندانوں کا روزگار بھی جل رہا ہے، حکومتی ادارے آگ بجھانے میں مکمل ناکامی سے دوچار ہیں۔ یہ آگ بنیادی طور پر ضلع موسیٰ خیل کے علاقے زمری پلاسین کے پہاڑوں میں لگی تھی جو 9مئی 2022کو وہاں سے پھیلتی ہوئی ضلع شیرانی کے علاقے دہانہ سر کے پہاڑی سلسلے تورغر، ڈبرہ اور ملحقہ پہاڑی سلسلے میں پھیل گئی جو ان دنوں ڈیرہ اسماعیل خان قومی شاہراہ سے با آسانی دیکھا گیا ہے ۔ اور لوگوں نے اس کی ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر شئیر بھی کی ہیں ۔ یہ آگ دہانہ سر کے پہاڑوں سے بھیلتی ہوئی کوہ سلیمان کے مرکزی حصوں، شرغلئ، تل خان، تک پہنچ گئی ہے۔ 18مئی 2022کو کمشنر ژوب ڈویژن بشیر احمد بازئی اور ڈپٹی کمشنر اعجاز احمد جعفر نے موقع کا دورہ کیا تب ان کو آگ کی شدت کا اندازہ ہوا اور انہوں نے صوبائی حکومت کو رپورٹ دی۔ اس آگ کے سامنےاگر کوئی سینہ سپر ہے تو وہ علاقہ مکین ہی ہیں اور اپنی مدد آپ کے تحت آگ بجھانے کی کوشش کررہے ہیں۔ جس میں چار قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور کئی شدید زخمی بھی ہوئے، وزیر اعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو اور وفاقی وزیر مولوی عبد الواسع نے دورہ کرکے میڈیا کو بتایا کہ ہم نے ہمسایہ ملک ایران سے درخواست کی ہے کہ وہ ایک عدد طیارہ فراہم کرے جو آگ بجھانے میں ہماری مدد کرے، لہذا ایران نے ہماری درخواست منظور کرلی ہے تاہم اب تک ایران کا کوئی طیارہ پہنچا ہے، آگ کی شدت میں لمحہ بہ لمحہ اضافہ ہورہا ہے، اس آگ نے جنگل کے بڑے حصے کو تباہ کردیا ہے، اب آگ کے شعلے انسانی آبادیوں کے قریب پہنچنے لگے ہیں، علاقہ مکینوں نے بطور احتجاج دو دنوں تک ڈی آئی خان قومی شاہراہ ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کی اور وزیر اعلی کی یقین دھانی پر احتجاج ختم کیا تھا۔لیکن مدوا نہیں ہوا، کوہ سلیمان کا پہاڑی سلسلہ انتہائی دشوار گزار ہ ہے اس میں سوا پیدل چلنے کے اور کوئی ذریعہ نہیں ہے، اس آگ کو قابو کرنے کے لیے ایک بڑی فضائی کارروائی کی اشد ضرورت ہے۔ علاقے کی مختلف سیاسی اور سماجی تنظیموں کے رہنماؤں نے حکومت پاکستان اور مختلف بین الاقوامی تنظیموں بلخصوص اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس قیمتی اور نایاب جنگل کو بچانے کے لیے ہنگامی حالت نافذ کر یں، اور متاثرہ خاندانوں کے لیے فوری امدادی پیکج کا اعلان کریں۔آن لائن کے مطابق کمشنر شیرانی کا کہنا ہے کہ ایرانی فائر فائٹر جیٹ سے آگ بجھانے کا آپریشن ابھی شروع نہیں ہو سکا ہے، آگ بجھانے کے لیے عالمی اداروں سے بھی رابطے میں ہیں۔کوہ سلیمان کے بلند سمزی دیہات کے اطراف میں آگ پہنچ چکی ہے، جنگل کے اس حصے میں 50کے قریب گھر آباد ہیں، مکینوں کو محفوظ مقام پر پہنچانے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔لیویز حکام کے مطابق شیرانی کے جنگل میں لگنے والی آگ خڑوبئی، سمزئی، شرغلئی کے پہاڑی علاقوں تک پھیل گئی ہے، خڑوبئی، سمزئی، شرغلئی میں فاصلے پر 100کے قریب مکانات ہیں، مکینوں کی منتقلی کے لیے رضاکار اور لیویز حکام پہنچ گئے ہیں۔درایں اثناء این این آئی کے مطابق حکومت پاکستان کی درخواست پر ضلع شیرانی کے جنگلوں میں لگی آگ کو بجھانے کے لئے جہاز فراہم کر دہا ہے جو نور خان ایئر بیس راولپنڈی میں لینڈ کرے گا۔ ایلوشین-76 (Ilyushin-76) نامی یہ فائر فائٹر طیارہ دنیا کا سب سے بڑا فائر فائٹر طیارہ ہے ۔جو 40 ٹن پانی فضا سے اپنے ہدف پر چھوڑ سکتا ہے۔ اسی وجہ سے اس جہاز کی کوئٹہ ایئرپورٹ پر اترنے کی گنجائش موجود نہیں تھی۔اس سے قبل اس ایرانی جہاز کو اسکی بہترین کارکردگی کی بنا پر جارجیا، آرمینیا اور ترکی کے جنگلوں میں لگی آگ پر قابو پانے کیلئے استعمال کیا گیا ہے۔ ترکی کے جنگلوں کی آگ بھجانے کے عمل کے دوران بین الاقوامی اداروں نے اسکو دنیا کا بہترین فائٹر طیارہ قرار دیا تھا۔ضلع شیرانی کے جنگلوں کی آگ بجھانے کے لئے یہ طیارہ نور خان ایئر بیس سے اڑان بھرے گا اور جنگلوں میں لگی آگ پر مکمل طور پر قابو پانے تک پاکستان میں رہیگا۔

اہم خبریں سے مزید