کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ عمران خان آخری دن تک سمجھتے رہے کہ تحریک عدم اعتماد نہیں آرہی، متحدہ اور باپ نے ساتھ چھوڑا تب میں سمجھ گیا کہ باپ کا باپ ہمارے ساتھ نہیں رہا،عمران خان کا ساتھ دینے کی قیمت ادا کررہا ہوں اور کروں گا،پاک فوج سے میرے تعلقات ہیں لیکن میں عمران خان کے ساتھ ہوں،حکومت نے ڈی چوک میں قتل و غارت کا بازار لگایا، پولیس نے خواتین کے ساتھ جو بیہودگی کی انہیں ڈوب مرنا چاہئے،میری تینوں بہنوں کے گھر پہلی دفعہ چھاپہ مارا گیا رانا ثناء اللہ یہ یاد رکھنا، رانا ثناء اللہ کو بتانا چاہتا ہوں ایک حد ہوتی ہے اس سے آگے نہیں جانا چاہئے، بات درست نہیں کہ عمران خان ایک شخص کو لانا چاہ رہے ہیں، یہ بات بھی غلط ہے کہ عمران خان انہیں نومبر کے مہینے میں آرمی چیف بنانا چاہتے تھے۔ شیخ رشید نے کہا کہ اس وقت چلمن کے پیچھے بہت کچھ ہورہا ہے، پوری دنیا کی قوتیں ان کے پیچھے آجائیں تب بھی یہ حکومت نہیں چل سکتی، ایک نے اپنے بیٹے کو وزیرخارجہ، دوسرے نے اپنے بیٹے کو وزیراعلیٰ اور تیسرے نے اپنے بیٹے کو وزیر مواصلات بنادیا ہے، دنیا کا سب سے بڑا گولڈن لوٹا اپوزیشن لیڈربن گیا ہے، بحرانوں میں قومی لیڈر کی ضرورت ہے،انہیں لانا ہی تھا تو خواجہ آصف یا احسن اقبال کو لے آتے، یہ غصے میں شہباز شریف کو لے آئے اب اسے بھگتیں، عمران خان کی حد تک میں اس کے ساتھ ہوں، عمران خان نے میرے ساتھ بہت اچھے دس سال گزارے ہیں۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان آخری دن تک سمجھتے رہے کہ تحریک عدم اعتماد نہیں آرہی، متحدہ اور باپ نے ساتھ چھوڑا تب میں سمجھ گیا کہ باپ کا باپ ہمارے ساتھ نہیں ہے،میں نے عمران خان کو کہا السلام وعلیکم ، میں نے سب سے پہلے اپنا گھر خالی کیا کہ پہلے ہی سستے کرائے پر گھر لے لوں، میں سمجھ گیا تھا ہم جارہے ہیں۔ شیخ رشید نے کہا کہ ان لوگوں نے 14مرتبہ افواج کے سپہ سالار اور جنرل فیض کے ساتھ بدزبانی استعمال کی اور جوتے چاٹ کر یہاں پہنچ گئے، میرے ٹیلیفون میں موجود ہے آپ کہیں تو سناسکتا ہوں، لوگ آتے اور چلے جاتے ہیں ادارے بھولتے نہیں ہیں ، عمران خان کو آخر وقت تک اعتماد تھا کچھ نہیں ہوگا، عمران خان نے مجھے کہا آپ جانتے ہیں میں کیوں پراعتماد ہوں، مجھے نہیں معلوم عمران خان کو اعتماد کس نے دیا تھا،پاک فوج سے میرے تعلقات ہیں لیکن میں عمران خان کے ساتھ ہوں،عمران خان کا ساتھ دینے کی قیمت ادا کررہا ہوں اور کروں گا۔شیخ رشید کا کہنا تھاکہ پچیس مئی کو ظلم و ستم ہوا پانچ آدمی مرگئے خونی نہیں تو کیا تھا، پچیس مئی کو مظاہرین کیخلاف زہریلی آنسو گیس استعمال کی گئی، میرے جیسا کورونا سے متاثر آدمی اس گیس میں کیسے کھڑا ہوسکتا تھا، حکومت نے ڈی چوک میں قتل و غارت کا بازار لگایا، پولیس نے خواتین کے ساتھ جو بیہودگی کی انہیں ڈوب مرنا چاہئے۔ شیخ رشید نے کہا کہ شہباز شریف کا سگا بہنوئی شیر علی کہتا ہے رانا ثناء اللہ نے بائیس لوگوں کو قتل کیا ہے، رانا ثناء اللہ کی منشیات فروشی کے پندر شہادتی ہیں، ان کا چہرہ آتا ہے لوگ نفرت سے دیکھ کر چینل بدل دیتے ہیں، حکومتی تشدد کے باوجود جتنے لوگ لانگ مارچ میں آئے کافی تھے،ایک ادارے میرے ماتحت رہا ہے اس سے امید نہیں تھی کہ مظاہرین سے ایسا سلوک کرے گا، یہ سیاسی مخالف تھے مگردشمن نہیں تھے، میری تین شادی شدہ بہنوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے، بچیوں کے کالجوں تک گنج منڈی کی پولیس بھیج کر انہیں روکا گیا۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ حکومت جارہی ہے دنیا کی کوئی طاقت انہیں نہیں بچاسکتی، آنے والے ان کے ساتھ وہ سلوک کریں گے کہ ان کی فرد جرم نہیں بچیں گی، جو نظام آئے گا انہیں دوبارہ جیلوں میں پھینکے گا، قلندر آئیں گے یہ اندر جائیں گے،شو پالشیے کسی غلط فہمی میں نہ رہیں ان کا برا وقت شروع ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ یہ نیب کے کیسز ماڈل ٹاؤن اٹھا کر لے گئے ہیں، عمران خان نے انہیں سزا دلوانے کی کوشش کی لیکن اس ملک میں ہر چیز بکتی ہے، لوگ شہباز شریف سے زیادہ مقصود چپراسی کو جانتے ہیں، ایسی جمہوریت پر لعنت ہے جس میں بڑا چور وزیراعظم بن جائے اور فون چوری کرنے والا جیل میں بند ہوں۔ شیخ رشید نے کہا کہ میں کہتا تھا کہ ن لیگ سے ش نکلے گی تو میرا مذاق اڑاتے تھے اب ش لیگ نکلی یا نہیں نکلی،پاک فوج کو عظیم سمجھتا ہوں لیکن ایسے امتحان کے وقت عمران خان کو نہیں چھوڑ سکتا۔