اسلام آباد، کراچی(نمائندہ جنگ، خبر ایجنسیاں، نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے ملک کے 3 ٹکڑے ہونے کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کاکہناتھاکہ سیاست کریں ملک کو تقسیم کرنے کی باتیں نہ کریں، اداروں، وفاق اور اسکی اکائیوں پر حملہ آور نہ ہوں.
ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز کاکہناتھاکہ عمران کی جماعت کے 300ٹکڑے ہونگے اسکے منہ میں خاک ،بیمار ذہنیت کے شخص کا آزاد گھومنا پھرنا ٹھیک نہیں، وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کاکہناتھاکہ اس حالت میں انکی تقریر ٹی وی پر نشر نہیں ہونی چاہیے.
عمران خان کے بیان پر سینیٹ میں بھی احتجاج کیا گیا، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کاکہناتھاکہ عمران خان اقتدار جانےسے ذہنی توازن کھو بیٹھے ہیں .
سینیٹر آصف کرمانی کا کہنا تھا کہ عمران کو بائی پولر ڈس آرڈر ہے، انہیں بجلی کے جھٹکے دیے جائیں، اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی کاکہناتھاکہ اقتدار کے ہوس نے عمران کو حواس باختہ کردیا، پی پی رہنما یوسف رضا گیلانی نےعمران خان سے بیان واپس لینے کا مطالبہ کیاہے۔
جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ پیشی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ(ن)کی مرکزی رہنماء مریم نواز نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان پاگل پن کی آخری حد پر ہیں،ایسے بیمار ذہنیت کے شخص کا آزاد گھومنا پھرنا ٹھیک نہیں.
عمران خان اقتدار چھن جانے کے باعث اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھاہےجو کرسی اور مینڈیٹ عمران کا تھا یہی نہیں،چھینا ہوا جعلی اقتدار تھا،عمران خان اقتدار اور حزب اختلاف میں آ کر ناکام ہوا.
عمران خان اپنی ناکامی کا ملبہ عوام پر ڈال رہا ہے،کبھی کشمیر کبھی پاکستان کے تین حصے ہوں گے،آپ کے منہ میں خاک،عمران خان بتائیں کہ کس ایجنڈے پر کام کررہے ہیں.
پہلے کشمیر کے تین ٹکڑوں کا شوشہ آج پاکستان کے تین ٹکڑوں کا شوشہ چھوڑ دیا،آپ کو معلوم ہے کہ کتنی قربانیوں کے بعد پاکستان حاصل ہوا، ان شاء اللہ عمران خان کی جماعت اور سیاست کے تین سو ٹکڑے ہوں گے۔
جمعرات کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایک طرف میں ترکی کے ساتھ معاہدے کر رہا ہوں اور دوسری طرف عمران نیازی ملک کو کھلم کھلادھمکیاں دے رہا ہے.
عمران نیازی کا انٹرویو کسی بھی عوامی عہدہ کے لئے نااہلی کا ثبوت ہے ، اپنی سیاست کریں لیکن حدود سے تجاوز نہ کریں اور ملک کو تقسیم کرنے کی باتیں نہ کریں، یہ کیا مائنڈ سیٹ ہے کہ مجھے وزیراعظم بناؤ ورنہ میں جنگ کروں گا؟ یہ بیان نہیں بلکہ ملک میں انارکی اور تقسیم کی آگ بھڑکانے کی سازش ہے ،قوم کسی بھی قیمت پر ایسے مذموم ارادوں کو قبول کرے گی اور نہ ہی ہونے دے گی.
عمران خان نے وہ بات کہی جو پاکستان کے دشمن کرتے ہیں، اقتدار جانے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ پاکستان اوراس کے اتحاد اور اداروں کے خلاف اعلان جنگ کر دیں، عمران خان اداروں، وفاق اور اس کی اکائیوں پر حملہ آور نہ ہوں حوصلہ کریں اور آئین اور قانون کی حدیں نہ پھلانگیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے عمران خان کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کی تقریر نفرت پر مبنی ہے جو آئین اور ملک کے خلاف ہے، اظہار رائے نہیں، ملک کو تقسیم کرنا اور خدانخواستہ ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی بات کرنا دشمن کی زبان ہے.
عمران صاحب کے بیانات آئین کے خلاف اوروفاق پر حملہ ہے، وفاق پر حملے کا اعلان، اداروں کی تباہی اور ایٹمی پروگرام چھن جانے کی بات دشمن کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی اس حالت کی تقریر ٹی وی پر نشر نہیں ہونی چاہیے۔سینیٹ کے اجلاس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے متنازع بیان پر حکومتی اراکین کی جانب سے سخت تنقید کی گئی۔
ایوانِ بالا کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا جس میں قائد ایوان اعظم نذیر تارڑ نے بات کرتے ہوئے کہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کل ارشادات فرمائے.
ان کے بیان سے ملک میں بے چینی کی کیفیت ہے، عمران خان کا بیان خطرناک ہے، اقتدار جانے کے بعد وہ ذہنی توازن کھو بیٹھے ہیں، سب سے پہلے پاکستان ہے سیاست اس کے بعد آتی ہے، حکومت بدلنے سے ریاست پاکستان کو فرق نہیں پڑے گا۔
ایوان میں بات کرتے ہوئے سینیٹر آصف کرمانی نے کہا کہ میرا شعبہ ڈاکٹری کا ہے اس لیے بتا سکتا ہوں کہ عمران خان کو بائی پولر ڈس آرڈر ہے، نفسیات میں ایسے مریض کو دماغ پر بجلی کے جھٹکے دیے جاتے ہیں۔آصف کرمانی کی تقریر پر اپوزیشن نے ایوان میں سخت احتجاج کیا۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ عمران خان کو بحیثیت ایک پاکستانی ملک 3 حصوں میں تقسیم ہوجائے گا، نہیں کہنا چاہیے تھا اور آپ کے دشمن بھی تو یہی کہتے ہوں گے کہ فوج تباہ ہوجائے گی.
یہ کہنا کہ ملک دیوالیہ ہوجائے گا اور ایٹمی اثاثے نہیں رہیں گے، ہم اس بیان کی مذمت کرتے ہیں، انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی سے مطالبہ کیا کہ اپنے الفاظ واپس لیں، یہ ملک کے لیے اچھا نہیں ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ میں میں کی گردان کرنیوالے عمران خان کو سیاستدان تو کیا اداروں کے سربراہان بھی قبول نہیں،عمران خان کی پوری سیاست انکی اپنی ذات کے اردگرد گھومتی ہے.
اقتدار کے ہوس نے عمران کو حواس باختہ کردیا ہے اور ملک کو انارکی کی طرف لے جانے کی کوشش کررہا ہے،آج جو باتیں عمران خان کررہا ہے، کوئی اور ہوتا تو ان پر بغاوت اور غداری کے فتوے لگ چکے ہوتے، سیاست شائستگی کا نام ہے لیکن بدقسمتی سے پی ٹی آئی کے بعد سیاسی مخالفت ذاتی دشمنی میں بدلا ہے۔