اسلام آباد(خصوصی نامہ نگار) مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ پٹرولیم قیمتیں نہ بڑھاتے تو معیشت ڈوب جاتی ، ملک کو بربادی اور دیوالیہ ہونے سے بچانے کےلئے مشکل فیصلے کئے جمعہ کو وزیر مملکت پٹرولیم مصدق ملک کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سالانہ 2500ارب کی سبسڈی برداشت نہیں کر سکتے، معاشی استحکام حاصل کرنے میں کچھ ماہ لگیں گے، عمران خان کی سبسڈی کی قیمت آج عوام مہنگے پٹرول کی صورت میں ادا کررہے ہیں، حکومت کے اقدامات سے روپیہ مستحکم ، معیشت ترقی کرے گی۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مشکل فیصلے نہ کرنا اس وقت ملک اور عوام سے ناانصافی ہوگی، دنیا کا کوئی ایسا ملک نہیں جو مہنگا پٹرول خرید کر سستا فروخت کرے، قرضے لے کر قیمتیں کم رکھی جائیں تو ملکی معیشت پر منفی اثرات پڑتے ہیں، حکومت پاکستان آج پٹرولیم مصنوعات پر ماہانہ رعایت دے رہی ہے، دنیا میں تیل کی قیمتیں تاریخی سطح پر ہیں، ہمارے دفاعی اخراجات 1700 ارب روپے ہیں جبکہ پوری حکومت 520 ارب روپے سے چلتی ہے، اس میں سے 30 سے 40 ارب روپے پٹرول کی مد میں خرچ ہوتے ہوں گے، انہیں کم کرنے کا معاملہ کابینہ کے سامنے رکھا جائے گا، ہفتہ کی تعطیل کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وزیراعظم نے ہفتے میں زیادہ کام کیلئے چھ دن کام کا فیصلہ کیا تھا، وہ اس پر اب نظرثانی کرتے ہیں تو دیکھیں کہ اس کا کیا نتیجہ نکلتا ہے کیونکہ ایک طرف کام ہے تو دوسری طرف اخراجات میں کچھ کمی آئے گی، مصدق ملک نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور قائد ن لیگ نوازشریف نے یہ فیصلہ کیا کہ عوام کو ریلیف دیئے بغیر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہو گا۔ ہم نے لیوی اور سیلز ٹیکس نہیں بڑھایا۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے لئے پٹرولیم مصنوعات کی جتنی قیمتیں بڑھانی تھیں وہ بڑھا دی ہیں ۔عمران خان بارودی سرنگیں بچھا کے گئے ہیں، سابق حکومت کے دور میں ایل این جی اور تیل وقت پر نہیں خریدا گیا، انہوں نے خارجہ پالیسی بھی برباد کر دی اور بیرونی ممالک کے ساتھ تعلقات خراب کرکے رخصت ہو گئے۔