کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آج ملک کے مسائل کا حل الیکشن میں نہیں ہے، ہم تین مہینے کا نگراں سیٹ اپ برداشت نہیں کرسکتے، نگراں سیٹ اپ سے ملک دیوالیہ ہوجائے گا، پچھلی حکومت میں نہ کوئی ایل این جی ٹرمینل لگا یا گیا نہ اضافی گیس لائی گئی، میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت کے ساتھ سیاست کا سلسلہ جاری ہے، اس وقت ساڑھے 9 ارب ڈالرز کے ذخائر کے ساتھ ملک نازک صورتحال پر کھڑا ہے مگر معیشت پر سیاست ہورہی ہے۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آج ملک کے مسائل کا حل الیکشن میں نہیں ہے، ہم تین مہینے کا نگراں سیٹ اپ برداشت نہیں کرسکتے، نگراں سیٹ اپ سے ملک دیوالیہ ہوجائے گا،نجی سیکٹر کو گزارش کی ہے کہ ایک دن ورک فرام ہوم کرلیں اس سے بجلی کی بچت ہوگی، یہ بحران ہم نے ہی بھگتنا ہے اور ہم کوئی بہانے نہیں بنائیں گے۔ شاہد خاقان عباسی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ حکومت میں آتے ہیں تو صحیح حالات کا علم تب ہی ہوتا ہے،بطور اپوزیشن ہمارے علم میں جو حالا ت تھے اس سے بہت زیادہ خراب ہیں، ملک کے پچھلے چار سال مکمل طور پر ضائع کیے گئے، پچھلی حکومت نے بجلی کی پیداوار کیلئے ایل این جی، تیل اور کوئلہ کا بندوبست نہیں کیا تھا، آج ہم اکیس ہزار میگاواٹ کے قریب بجلی پیدا کررہے ہیں، 29جون تک بجلی کی پیداوار 25ہزار میگاواٹ تک چلی جائے گی، اس کے بعد لوڈشیڈنگ دو گھنٹے سے کم رہ جائے گی،چار سال جھوٹ بولا گیا کہ ملک میں بجلی زیادہ لگ گئی ہے، گرمیوں کی وجہ سے بجلی کی ڈیمانڈ 29ہزار میگاواٹ تک چلی گئی ہے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ عوام کو ریلیف دینے کیلئے معاملات مینج کررہے ہیں، نجی سیکٹر کو گزارش کی ہے کہ ایک دن ورک فرام ہوم کرلیں اس سے بجلی کی بچت ہوگی، کابینہ کی سفارش ہے رات دس بجے مارکیٹیں بند کی جائیں، مارکیٹیں جلد بند نہیں ہوتیں تو لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوگا، سستی ایل این جی کیلئے مختلف ذرائع سے کوشش کررہے ہیں، ایل این جی پاور جنریشن کے ساتھ ایکسپورٹ انڈسٹری بھی استعمال کرتی ہے، آج 5ہزار روپے ایم ایم بی ٹی یو ایل این جی لے کر ایکسپورٹ اور فرٹیلائزر انڈسٹری کو 800روپے میں دے رہے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ بحران ہم نے ہی بھگتنا ہے اور ہم کوئی بہانے نہیں بنائیں گے، پچھلی حکومت میں نہ کوئی ایل این جی ٹرمینل لگا یا گیا نہ اضافی گیس لائی گئی، ہمیں ملکی مفاد کو سیاسی مفاد پر ترجیح دینی ہوگی،مشکل فیصلے کر کے مشکل حالات کا مقابلہ کریں گے، نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن کی ضرورت اس وقت پڑے گی جب تین نئے ایل این جی ٹرمینلز لگائے جائیں گے، مشکلات کے حل موجود ہیں مشکلات چھوڑ کر بھاگنا مناسب نہیں ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج ملک کے مسائل کا حل الیکشن میں نہیں ہے، آپ تین مہینے کا نگراں سیٹ اپ برداشت نہیں کرسکتے،نگراں سیٹ اپ لایا گیا تو ملک دیوالیہ ہوجائے گا، نگراں سیٹ اپ طویل مدتی فیصلے نہیں کرسکتا، کیا عبوری حکومت ان معاملات کو حل کرسکتی ہے،آج ایک حکومت ہے جو اپنی مدت پوری کرے گی۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں اعتماد ایک دن میں نہیں آتا ہے، حکومت پر لازم ہے کہ معاملات حل کرتی نظر آئے، حکومت لگن سے کام کرے گی تو مارکیٹ ردعمل دیتی ہے، سویلین افسروں کو آئی ایس آئی ویٹ کرے گی یہ ایک ٹول ہے جسے وزیراعظم استعمال کرے گا، آئی ایس آئی سے ماضی میں بھی رائے لی جاتی رہی ہے مگر حکومت اس کی پابند نہیں ہوتی، میں شاید وزیراعظم کے اس فیصلے سے متفق نہیں ہوں لیکن یہ فیصلہ کرنا ان کا حق ہے، اس میں کسی ناراضگی یا کسی کو فائدہ پہنچانے کا عمل نہیں ہے۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بطور وزیراعلیٰ پنجاب اپنے کام کی تیزی کی وجہ سے ”پنجاب اسپیڈ“ کے طور پر مشہور شہباز شریف کی اب تک کی بطور وزیراعظم فیصلہ سازی کی رفتار اور صلاحیت پر مسلسل سوالات اٹھ رہے ہیں، واضح ہورہا ہے کہ مارکیٹس میں غیریقینی کی صورتحال کم ہونے کے بجائے بڑھتی جارہی ہے، عوام بھی غیریقینی کی صورتحال کاشکار ہیں کہ پٹرول اور ڈیزل کہیں مزید مہنگا نہ ہوجائے، آج بھی پٹرول پمپس پر عوام کی لمبی لائنیں لگ گئیں جب میڈیا پر مفتاح اسماعیل سے منسوب کر کے یہ خبریں چلیں کہ پٹرول کی قیمتو ں میں مزید اضافہ کرنا ہوگا، مگر پھر مفتاح اسماعیل نے ٹوئٹ کیا کہ نہ آج قیمتیں بڑھ رہی ہیں نہ ہی قیمتیں بڑھانے کی کوئی سمری یا پلان ہے، مفتاح اسماعیل کی آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کی یقین دہانیوں کے باوجود روپیہ مزید گرا ہے، روپیہ دو دن میں مزید پانچ روپے گر کر تاریخ کی کم ترین سطح یعنی ڈالر کے مقابلہ میں 202روپے 83پیسے پر آگیا ہے، اسٹیٹ بینک شرح سود بڑھا کر 14فیصد پر لے گیا ہے مگر پھر بھی مارکیٹ میں مزید اضافے کی توقعات ہیں۔