لاہور(نمائندہ خصوصی)اسپیکر چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ کسی کے پاس اسپیکر کے طلب کردہ اجلاس کو ختم کرنے کا اختیار نہیں ،انہوں نے 15 جون 2022کا اجلاس آئین پاکستان کے آرٹیکل 54 کی شق 3 کے تحت حاصل اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے طلب کیا تھا،14جون 2022 کو اپوزیشن اراکین اسمبلی نے سپیکر کو اجلاس طلب کرنے کیلئے ریکوزیشن دی تھی جس پر سپیکر نے قانونی کارروائی کرتے ہوئے آئین پاکستان کے تحت حاصل اختیارات استعمال کرتے ہوئے 15جون 2022 کو دوپہر ایک بجے اجلاس طلب کیا تھا، پنجاب اسمبلی کے رولز آف پروسیجر بابت 1997 کے قاعدہ 3 اور 4 کے تحت اجلاس کی summoning اور prorogation کے آرڈرز سیکرٹری پنجاب اسمبلی نے کرنے ہوتے ہیں، مندرجہ بالا رولز کے تحت اسمبلی اجلاس کے آرڈر سیکرٹری اسمبلی نے 14 جون کو جاری کر دئیے تھے لہٰذا مذکورہ اجلاس آئین او ر قانون کے مطابق پنجاب اسمبلی میں کیا گیا تھا،اسمبلی کے علاوہ کسی اور جگہ طلب کردہ اجلاس کی کوئی آئینی اور قانونی حیثیت نہیں، اسمبلی کے رولز آف پروسیجر کے مطابق سپیکر کا طلب کردہ اجلاس سپیکر ہی prorogue کر سکتا ہے ۔ انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کو 8سال گزر جانے کے باوجود قاتلوں کو سزا نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ آج 17 جون کا دن صرف افسوسناک اور شرمناک سانحہ کی وجہ سے نہیں جانا جاتا بلکہ شریفوں کے ہاتھوں 14 بے گناہوں کے خون سے جانا جاتا ہے، شریفوں کو دوبارہ اقتدار مل جانا ساری قوم اور اداروں پر سوالیہ نشان بن گیا ہے،شہدائے ماڈل ٹاؤن کے وارثوں کو انصاف اور قاتلوں کو سزا نہ ملنا بہت بڑا المیہ ہے۔