کراچی( سید محمد عسکری) شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی یوم پیدائش کے موقع پر جامعہ کراچی میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو چیئر کے ڈائریکٹر کی میرٹ کے برخلاف تقرری کا انکشاف ہوا ہے۔ جنگ نے ’محمد ابراہیم شیخ‘ نامی شخص کی چیئر کے ڈائریکٹر کی تقرری کے سلسلے میں کی گئی درخواست اور ہدایت محکمہ بورڈز و جامعات کے دفتر سے حاصل کرلیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جامعہ کراچی نے محکمہ بورڈ و جامعات کی ہدایت پر تقرری کا خط جاری بھی کردیا ہے جس میں تقرری کی مدت 6؍ ماہ کیلئے کی گئی ہے۔ درخواست وزیر اعلیٰ ہاؤس کی جانب سے محکمہ بورڈز و جامعات کو بھیجی گئی ہے جس میں ہدایت کی گئی ہے کہ ’ براہ کرم تقرری کے لیے کارروائی کی جائے‘ ۔ جس پر سیکرٹری بورڈ و جامعات مرید راحموں نے برا راست قائم مقام وی سی کو تقرری کی ہدایت کی۔ واضح رہے کروڑوں روپے کے فنڈز سے قائم شہید بینظیر چیئر پر طویل عرصے سے کوئی ڈائریکٹر نہیں ہے اور جب سے یہ چیئر قائم ہوئی ہے کوئی قابل ذکر تحقیق نہیں کی گئی ہے۔ ڈائریکٹر کے تقرر کے سلسلے میں چیئر کا باقاعدہ ایڈوائزری بورڈ ہے جو اشتہار دے کر انٹرویو اور اہلیت کی بنیاد پر ڈائریکٹر تقرر کرتا ہے جبکہ ڈائریکٹر کے لئے پی ایچ ڈی ہونا بھی ضروری ہے جبکہ محمد ابراہیم شیخ پی ایچ ڈی نہیں ہیں اور ایک مشہور سیاسی ہاؤس میں بطور پروٹوکول افسر کے طور پر کام کرتے رہے ہیں۔ جنگ نے جامعہ کراچی کے پی آر او ذیشان عظمت سے جب موقف کے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا کہ وہ قائم مقام وی سی ناصرہ خاتون یا قائم مقام رجسٹرار سے موقف لے کر دیتے ہیں تاہم ان کی جانب سے تقرری کے حوالے سے کوئ موقف نہیں آیا۔ تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ناصرہ خاتون اپنے قائم مقام رجسٹرار اور محمد ابراہیم شیخ کے ہمراہ بینظیر چیئر کے بند دفتر میں پہنچیں دفتر کا تالا کھلوایا اور وہاں شہید بینظیر بھٹو کی سالگرہ کا کیک کاٹا۔جنگ کے رابطہ کرنے پر سیکرٹری بورڈز و جامعات مرید راحموں نے کہا ہے کہ وہ میرٹ پر یقین رکھتے ہیں اور انہوں نے کسی کو بھرتی کرنے کے لئے نہیں کہا۔ ادھر کراچی یونیورسٹی ٹیچرز سوسائٹی کے صدر پروفیسر شاہ علی القدر نے کہا کہ اساتذہ کے اجلاس میں بینظیر چیئر پر براہ راست ڈائریکٹر بھرتی کرنے اور وائس چانسلر کے 16 گریڈ کے پی اے کو سی کٹیگری میں گھر دینے کی مخالفت کی گئی۔ پروفیسر قدر نے کہا کہ وی سی کا کہنا تھا کہ ڈائریکٹر کے تقرر کا بہت دبائو تھا۔