• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاپتا افراد کمیشن بظاہر اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہا، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد(مانیٹرنگ نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ لاپتا افراد کمیشن اپنی ذمے داری پوری کرنے میں ناکام رہ. جبری گمشدگی سنگین جرم اور آئین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، عدالت آنکھیں بند نہیں کر سکتی ۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں 8 سال سے لاپتا زاہد امین اور ایک برس سے لاپتا صادق امین کی بازیابی کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں درخواست گزاروں کی جانب سے ایڈووکیٹ ایمان مزاری عدالت کے سامنے پیش ہوئیں۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بادی النظر میں کمیشن اپنی ذمے داری پوری کرنے میں ناکام رہا۔

 کمیشن کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وضاحت کرے کیوں مؤثر اور قابل ذکر ایکشن نظر نہیں آرہا؟۔ کمیشن رپورٹ جمع کرائے کہ پروڈکشن آرڈر پر عمل نہ کرنے پر ذمے داروں کے خلاف کاروائی کے لیے کیوں نہیں لکھا؟ ۔

عدالت نے کہا کہ ریکارڈ سے معلوم ہے پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے بعد کمیشن کی کاروائی بادی النظر میں رسمی ہے۔ ایک دہائی قبل تشکیل دیے گئے کمیشن نے جبری گمشدگی خاتمے کے لیے وفاقی حکومت کو تجاویز کیوں نہیں دیں؟ ۔

پروڈکشن آرڈر پر عمل نہ ہونے کے بعد ریکارڈ پر ایسا کچھ نہیں کہ کبھی کمیشن نے کاروائی کا لکھا ہو ۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ یہ عدالت بار بار کہہ چکی ہے جبری گمشدگی سنگین جرم اور آئین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ عدالت آنکھیں بند نہیں کر سکتی۔

اہم خبریں سے مزید