• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عوام جولائی میں بجلی اور سردیوں میں گیس بحران کیلئے تیار ہو جائیں

کراچی (ٹی وی رپورٹ)عوام جولائی میں بجلی اور سردیوں میں گیس کے بحران کے لیے تیار ہوجائیں، حکومت جولائی کے لیے اسپاٹ پر ایل این جی کا انتظام نہیں کرسکی، مہنگی قیمتوں پر بھی سپلائر دستیاب نہیں، پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں حقائق رکھ دیئے گئے، پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیرمملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ دو سال پہلے 4 ڈالر کی ایل این جی مل رہی تھی مگر گزشتہ حکومت نے موقع ضائع کیا اور طویل مدتی معاہدے نہیں کئے، اب 40ڈالر پر بھی ایل این جی دستیاب نہیں ہے، گرمیوں میں لوڈشیڈنگ اور سردیوں میں گیس کا بحران آئے گا، مگر ہم فرنس آئل اور کوئلے سے بجلی کی پیداوار اوربڑھائیں گے، 15جولائی کے بعد ڈیمز میں پانی کی وجہ سے بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوگا جس سے بھی لوڈشیڈنگ میں کمی آئے گی ۔گزشتہ حکومت نے ایک بھی ایل این جی کا ٹرمینل نہیں لگانے دیا، مگر ہم اُن سرمایاکاروں کو بھی لانے کی کوشش کریں گے تاکہ وہ سرمایا کاری کرکے ٹرمینل بھی لگائیں اور گیس بھی لائیں۔جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ آنے والے بہت سے مہینوں کیلئے حالات اچھے نہیں ہیں،ہمیں سخت فیصلے کرنے کی سیاسی قیمت ادا کرنا پڑرہی ہے،سینئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ میرے پاس شواہد ہیں کہ عمران خان کی حکومت بچانے کی سرتوڑ کوشش کی گئی،میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی معاشی ٹیم اور وزیراعظم شہباز شریف کے اعتماد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، حکومت اعتماد کا اظہار کررہی ہے کہ معیشت اور حکومت دونوں خطرے سے باہر آگئے ہیں، مگر اس کے ساتھ ہی عمران خان نے دباؤ میں بھی اضافہ کردیا ہے۔وزیرمملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ آنے والے بہت سے مہینوں کیلئے حالات اچھے نہیں ہیں، ایس این جی پی ایل کی گیس سپلائی 670ملین یونٹس ہے، نومبر سے فروری تک چولہے جلانے کیلئے 1170ملین یونٹس گیس کی ضرورت ہے، دو سال پہلے موقع آیا جب چار ڈالر میں یہی ایل این جی مل رہی تھی مگر حکومت نے معاہدے نہیں کیے، آج نہ صرف ایل این جی کی قیمت 40ڈالر ہے بلکہ دستیاب ہی نہیں ہے، ایل این جی فراہم کرنے والوں سے رابطہ کیا گیا تو بتایا گیا کہ یورپ نے گیس کا ایک ایک مالیکیول خرید لیا ہے۔ مصدق ملک کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کا حل دو سال پہلے موجود تھا جب گیس تقریباً مفت مل رہی تھی، روس کی جنگ کے بعد دنیا بھر میں گیس ملنا ختم ہوگئی ہے، پہلے جو بجلی ایل این جی سے بناتے تھے اب فرنس آئل سے بنارہے ہیں، کوئلے کے ذریعہ بجلی بنانے کا عمل بڑھادیا ہے، اس وقت فرنس آئل او ر کوئلہ ہمیں ایل این جی سے سستے پڑرہے ہیں، ہمارے تین میں سے دو کارخانے سستے کوئلے پر چل سکتے ہیں،اس کیلئے سستا کوئلہ حاصل کرنے کیلئے کوششیں کررہے ہیں، افغانستان سے کوئلہ خریدنے کی سوچ رہے ہیں اس سے ہمیں زرمبادلہ کی بچت بھی ہوسکتی ہے۔مصدق ملک نے کہا کہ 2018ء کے مقابلہ میں آج بجلی بنانے کی قیمت دگنی ہوگئی ہے،پچھلی حکومت بجلی کی پیداوار سے متعلق درست نہیں بتارہی تھی، اگر پچھلی حکومت زیادہ بجلی بناگئی تھی تو لوڈشیڈنگ کیوں ہورہی ہے، پچھلے دو ماہ لوڈشیڈنگ فیول کی کمی کی وجہ سے نہیں ہورہی تھی، پچھلے دو مہینے بجلی کے پلانٹس کیلئے فرنس آئل اور ایل این جی خرید لی تھی،لوڈ شیڈنگ میں جولائی کے پندرہ دن بعد کمی آئے گی۔ مصدق ملک کا کہنا تھا کہ ملک میں استحکام آنے سے روپے کی قدر میں اضافہ اور ڈالر گرے گا،ڈالر کی قدر میں کمی سے ادائیگیوں کا بوجھ کم ہوتا جائے گا، آج روپے کی قدر چار روپے بڑھنے کا اثر 20ارب روپے ہے، سخت فیصلوں کے پانچ چھ مہینے بعد روپیہ مضبوط اور ڈالر کمزور ہوجائے گا، اگلے چار سے پانچ مہینے ملک کیلئے سخت گزریں گے،ہمیں سخت فیصلے کرنے کی سیاسی قیمت ادا کرنا پڑرہی ہے، ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے سخت فیصلے ضروری ہیں۔ مصدق ملک نے کہا کہ روس یوکرین جنگ ختم ہونے کے بعد انرجی کی قیمتیں گریں تو ہم طویل مدتی معاہدے کریں گے، حکومت ایل این جی کے دو نئے ٹرمینل لگانے کا آئیڈیا ہے، ہماری کوشش ہے کہ وہ سرمایہ کار واپس آئیں جنہیں ایل این جی ٹرمینل لگانے تھے، ہماری سوچ ہے کہ ٹرمینل لگانے والے ایل این جی بھی اپنی لے کر آئیں، ایک ٹرمینل ایسے ملک کا ہے جس کے پاس دنیا میں ایل این جی کے سب سے بڑے ذخائر ہیں، غیرملکی سرمایہ کاری کیلئے پالیسی کے مسائل حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ نہ عمران خان سچ بول رہے ہیں نہ ہی شہباز شریف کے موقف سے اتفاق کیا جاسکتا ہے۔

اہم خبریں سے مزید