• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

اے این پی اور جے یو آئی میں اختلافات کب ختم ہوں گے؟

حکمران جماعت اتحاد کی قیادت کی طرف سے حکمران اتحاد میں شامل سیاسی جماعتوں کی اہم فیصلوں کے بارے میں اعتماد میں نہ لینے پر قومی وطن پارٹی، نیشنل پارٹی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کی طرف سے تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے جبکہ گورنر خیبر پختونخواکے عہدے پر اے این پی کے نمائندے کی تعیناتی میں تاخیر سے اے این پی کی طرف سے بھی تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے۔ 

پاکستان مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کی طرف سے بھی گورنر کے عہدے پر اے این پی کے نمائندے کی تعیناتی کے لئے گرین سگنل دینے کے باوجود جمعیت علمائے اسلام کے اختلاف کی وجہ سے وزیراعظم کی طرف سے اے این پی کے نمائندے کی گورنر خیبر پختونخوا کے عہدے پر تعیناتی نہیں کی گئی جس پر حکمران اتحاد میں شامل اے این پی اور جمعیت علمائے اسلام کے درمیان اختلافات نے شدت اختیار کر لی ہے اور اے این پی کی طرف سے وفاقی وزارت لینے سے معذرت کے بعد خیبر پختونخوا کے گورنر کا عہدہ لینے سے بھی معذرت کر لی گئی ہے۔ 

قومی وطن پارٹی کے کارکنوں کی طرف سے بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع کر دیئے گئے ہیں۔ قومی وطن پارٹی کے قائد و سینئر سیاستدان آفتاب احمد خان شیرپائو نے پارٹی عہدیداروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قومی وطن پارٹی کی طرف سے ملک کو مزید تباہی سے بچانے صوبوں سے ہونے والی ناانصافیوں کا راستہ روکنے اور اٹھارہویں ترمیم کے تحفظ کے لئے پی ڈی ایم کا بھر پور ساتھ دیا گیا۔ خیبر پختونخوا چالیس سال سے زائد عرصہ تک دہشت گردی کی لپیٹ میں رہنے سے تباہی سے دو چار ہو چکا صوبے میں غربت و بے روزگاری بڑھتی جا رہی ہے اور عوام کی محرومیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

خیبر پختونخوا میں جمعیت علمائے اسلام کی مقبولیت تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے جبکہ جمعیت علمائے اسلام خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی گئی اہم وکٹیں گرانے کے بعد جے یو آئی و اے این پی کی وکٹیں گرانا بھی شروع کر دی ہیں اس سلسلے میں مانکی شریف نوشہرہ سے تعلق رکھنے والے اے این پی کے صوبائی اسمبلی کے ممبر حاجی تاح محمد خان خٹک کے پوتے صوبائی اسمبلی کے سابق ممبر طارق حمید خٹک کے صاحبزادے اور اے این پی ضلع نوشہرہ کے سابق ضلعی صدر جمال خٹک ایڈوکیٹ نے اے این پی کےبعض رہنمائوں سمیت جے یو آئی میں شامل ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ 

جے یو آئی میں شامل ہونے والے پی ٹی آئی کے صوبائی صدر و سابق وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک کے بھائی و ممبر صوبائی اسمبلی لیاقت خٹک تحصیل نوشہرہ کے سابق تحصیل ناظم احد خٹک اور جمال خٹک ایڈوکیٹ کی طرف سے عید کے بعد مانکی شریف میں جلسہ عام کر کے سیاسی قوت کا مظاہرہ کیا جائے گا۔ جے یو آئی کی طرف سے قومی اسمبلی کے سابق ممبر و سابق صوبائی وزیر مملکت خلیل عباس خٹک اور اے این پی کے سابق صوبائی وزیر جان محمد خان خٹک کے خاندان کے اے این پی کے رہنمائوں سے رابطوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اے این پی کے رہنمائوں کی جے یو آئی میں شمولیت ضلع نوشہرہ کی سیاست میں بہت بڑا سیاسی دھماکہ ہو گا۔ 

صوبائی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کے دوران جب وزیراعلیٰ محمود خان کی طرف سے وزیراعظم اور وفاقی حکومت کو زبردست تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا تو پاکستان مسلم لیگ کے صوبائی ترجمان اور خیبر پختونخوا اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر اختیار ولی خان کی طرف سے وزیراعلیٰ کی تقریر کے دوران اپنی نشست پرکھڑے ہو کر وزیراعلیٰ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاگیا کہ وفاقی حکومت کو تنقید کانشانہ بنانے اور اپنی ناکامی و نااہلی کا ملبہ وفاقی حکومت پر ڈالنے کی بجائے اپنی کارکردگی کا جائزہ لینا چاہئے۔ 

تحریک انصاف خیبر پختونخوا میں 9سال سے اقتدار میں ہے لیکن خیبر پختونخوا کے عوام کے دکھوں کا مداوا کرنے کی بجائے دکھوں میں اضافہ کیا گیا جبکہ عوام کے زخموں پر مرہم رکھنے کی بجائے زخموں پر نمک چھڑکا گیا۔ مرکز میں حکومت ہونے کے باوجود خیبر پختونخوا کی پی ٹی آئی حکومت صوبے کے حقوق حاصل کرنے کی بجائے عمران خان کی خوشنودی میں لگی رہی مرکز میں پی ٹی آئی حکومت میں خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کو بے اختیار بنا دیا گیا تھا اور خیبر پختونخوا حکومت کو بنی گالہ اسلام آباد سے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے چلایا جا رہا تھا۔ 

خیبر پختونخوا حکومت کی طرف سے صوبے کے وسائل صوبے کے عوام پر خرچ کرنے کی بجائے فسادی مارچ و دھرنوں پر خرچ کئے گئے مسلم لیگ کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر اختیار ولی خان کی تنقید پر انہیں اجلاس سے زبردستی باہر نکال دیا گیا۔وزیراعظم کے مشیر اور پاکستان مسلم لیگ خیبر پختونخوا کے صوبائی صدر انجینئر امیر مقام نے مسلم لیگ کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر اختیار ولی خان کو زبردستی صوبائی اسمبلی کے اجلاس سے باہر نکالنے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی والے 9 سال سے اقتدار کے مزے اڑا رہے ہیں لیکن صوبے کے عوام کے دکھوں کا مداوا کرنے کی بجائے صوبے میں لوٹ مار کا بازار گرم ہے مسلم لیگ کے ارکان اسمبلی کو اوچھے ہتھکنڈوں سے صوبائی حکومت کی کرپشن چوری و بدعنوانیوں کو بے نقاب کرنے سے نہیں روکا جا سکتا۔

پاکستان مسلم لیگ کے صوبائی نائب صدر فضل اللہ خان دائودزئی ضلع پشاور کے صدر راشد محمود خان بابوزئی پشاور سٹی ڈسٹرکٹ کے صدر ملک ندیم خان اور ضلع پشاور کے جنرل سیکرٹری رحم دل نواز کی طرف سے صوبائی حکومت کی طرف سے مسلم لیگ کے رہنماؤں کے خلاف فسطائی ہتھکنڈوں کے استعمال اور مسلم لیگ کے صوبائی ڈپٹی پارلیمانی لیڈر اختیار ولی خان کو صوبائی اسمبلی کے اجلاس سے زبردستی باہر نکالنے پر احتجاجی مظاہرے کرنے اور پشاور میں صوبائی اسمبلی کے ہال کے سامنے احتجاجی دھرنا دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

تجزیے اور تبصرے سے مزید
سیاست سے مزید