• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

سندھ: بلدیات کے دوسرے معرکے کا فاتح کون ہوگا؟

بلدیاتی انتخاب کے پہلے مرحلے میں سندھ کے چار ڈویژن کے 14 اضلاع میں ہونے والے بلدیاتی انتخاب میں پیپلزپارٹی نے بڑے مارجن کے ساتھ معر کہ سرکرلیا۔ بلدیاتی انتخاب سے قبل تمام سیاسی جماعتوں نے حلقہ بندیوں، ووٹرز لسٹوں،پولنگ اسکیم پر شدید اعتراضات کئے تھے جبکہ پی ٹی آئی ، سندھ یونائیٹڈ پارٹی، جی ڈی اے، جے یو آئی نے پی پی پی سرکار پر سرکاری مشینری کے استعمال امیدواروں کو ہراساں کرنے کے الزامات بھی عائد کئے تھے جے یو آئی نے الیکشن نتائج کے بعد کہاکہ الیکشن کمیشن اپنی آئینی زمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہا جبکہ پی ٹی آئی نےنتائج تسلیم کرنے سے انکارکردیا، پی ٹی آئی کے ارباب غلام رحیم نے کہاکہ الیکشن عملہ پی پی پی کی ہدایت پر کام کررہا تھا۔ 

سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سربراہ جلال محمودشاہ نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات دوبارہ فوج کی نگرانی میں کرائے جائیں پولنگ والے دن کندکوٹ ، نواب شاہ، لاڑکانہ ، کھپرو، مورو، ٹنڈوآدم میں جھگڑے ہوئے ٹنڈوآدم میں پی ٹی آئی کے امیدوار کا بھائی جاں بحق ہوگیا جبکہ روہڑی میں بھی ایک شخص جھگڑے میں جاں بحق ہوا جھگڑے میں درجنوں افراد زخمی ہوئے پولنگ کی گنتی جاری ہے تاہم پی پی پی کی جیت واضح ہے آخری اطلاعات تک پیپلزپارٹی کو 2655، جی ڈی اے کو 106،جے یو آئی ف کو 75، آزاد امیدواروں کو 54 اور پی ٹی آئی کو صرف27 نشستیں مل سکیں۔ 

مجموعی طور پر ایک ہزار کے قریب امیدار پہلے ہی بلامقابلہ منتخب ہوچکے، کئی علاقوں میں ہنگامے، فائرنگ سے 2 افراد ہلاک، درجنوں زخمی ہوئے، بیلٹ پیپرزکی چھپائی میں غلطیاں سامنے آئیں، جس پر الیکشن کمیشن نے تحقیقات کاحکم دے دیا، ایم کیو ایم، پی ٹی آئی، جے یو آئی نے دھاندلی کا الزام لگادیا، ادھر بے نظیر آباد میں انتخابی میٹریل چھیننے والے ملزمان کی گرفتاری کا حکم جاری کردیا گیا، کندھ کوٹ میں پولنگ کا اغوا کیا گیا عملہ بعدازاں بازیاب کروالیا گیا۔ 

آخری اطلاعات آنے تک متعدد پولنگ اسٹیشنوں پر گنتی کا عمل جاری تھا، امن وامان کی فضا کو بحال رکھنے کے لیے پولیس کے ساتھ رینجرز کے جوان بھی تعینات تھے اور پاک فوج کی خدمات بھی حاصل کی گئی تھیں۔ اب تک غیرحتمی غیرسرکاری نتائج کے تحت 14 ڈسٹر کٹ کونسلزکی نشستوں میں 7 اضلاع میں پیپلزپارٹی واضح اکثریت کے ساتھ آگے ہے، پی پی مجموعی 2189 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر جبکہ جمعیت علما اسلام 64 اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے 43سیٹیں حاصل کیں جبکہ پی ٹی آئی کے 13 امیدوارکامیاب ہوئے، پیپلزپارٹی نے میونسپل کمیٹی کی 161 نشستیں جیت لیں، آزاد امیدوار 16 نشستوں پر کامیاب ہوئے ہیں جبکہ جی ڈی اے کو 14 نشستیں ملی ہیں، پی ٹی آئی کو 6 اور جے یو آئی کے حصے میں پانچ نشستیں آئی ہیں۔ 

ٹاؤن کمیٹیوں میں پیپلزپارٹی 305 نشستوں کےساتھ دیگر جماعتوں سے کافی آگے ہے، جی ڈی اے کے 49 امیدواراور38 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں، پی ٹی آئی کے 8، جے یو آئی کے 6 اور دیگر جماعتوں کے 7 امیدوار کامیاب ہوچکے ہیں۔ لاڑکانہ میں سہیل انور سیال کے چھوٹے بھائی شاہ رخ خان سیال چیئرمین منتخب ہوگئے جبکہ سکھر میں خورشید شاہ کے فرزند زیرک شاہ کامیاب قرار پائے۔ غیرحتمی نتائج کے مطابق رتوڈیرواور نوڈیرو کے تمام ستر اوارڈز پر پیپلزپارٹی نے کلین سوئپ کرلیا کشمور میں پیپلزپارٹی کا پلڑا بھاری ہے جہاں 11 وارڈز پر جیالے امیدوار جیت چکے ہیں۔ 

سانگھڑ میونسپل کمیٹی کے 6 وارڈز میں پیپلزپارٹی نے میدان مارلیا۔سب سے بڑا اپ ڈیٹ ضلع لاڑکانہ کے دوسرے بڑے شہر باڈہ ٹاؤن کمیٹی اور ڈوکری ٹاؤن کمیٹی میں ہوا، جہاں پیپلزپارٹی کو جی ڈی اے انٹرگروپ اور جے یو آئی اتحاد سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ 14 نشستوں میں سے8نشستوں پر اتحاد اور 6 نشستوں پر پیپلزپارٹی کامیاب ہوئی ہے۔ بلدیاتی الیکشن میں پیپلزپارٹی کے رہنما منظور وسان کے آبائی علاقےٹاؤن کمیٹی کوٹ ڈیجی میں جی ڈی اے نے پیپلزپارٹی کو شکست دے دی۔ خیرپور کیتین میونسپل کمیٹیوں میں سے دو پیپلزپارٹی اور ایک جی ڈی اے نے اپنے نام کرلی۔

خیرپور میونسپل کمیٹی کے 29 وارڈوں میں دو پر آزاد امیدوار، ایک پر پی ٹی آئی اور ایک پر جی ڈی اے کے امیدوارکی جیت ہوئی ہے جبکہ پیپلزپارٹی نے 24 وارڈ جیت کر خیرپور میونسپل کمیٹی اپنے نام کرلی۔ سندھ میں پہلے مرحلے کے بلدیاتی انتخاب امن وامان کے حوالے سے مثالی نہیں رہے دوسو کےقریب افراد کے خلاف لڑائی جھگڑے کا پرچہ ہوا ، اتنے ہی زخمی بھی ہوئے تاہم ان الیکشن کے نتائج نے ثابت کردیا کہ پہلے مرحلے کے 14 اضلاع پر ان کی سیاسی برتری واضح ہے اور انہیں ان اضلاع میں چیلنج کرنے والا کوئی نہیں تاہم دوسری جانب دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخاب سوالیہ نشان بن گئے جو سندھ کے شہروں کراچی، حیدرآباد، ٹھٹہ کے 16 اضلاع میں ہوں گے، یہ تمام اضلاع حساس ہے یہاں ایم کیو ایم پاکستان، مہاجرقومی موومنٹ، جماعت اسلامی، پی پی پی، تحریک لبیک، پی ایس پی، جے یوآئی، سنی تحریک ، مسلم لیگ، پی ٹی آئی کے درمیان میدان سجے گا۔ 

ان اضلاع میں کراچی وسطی، کراچی شرقی، کراچی غربی، کورنگی، ملیر، کیماڑی، ٹنڈوالہ یار، جامشورو، ٹنڈومحمدخان، مٹیاری، دادو، سجاول، بدین، حیدرآباد کے اضلاع شامل ہیں دوسرے مرحلے کے انتخاب پی ایس پی کی بقا کے انتخاب بھی ہے کیونکہ اپنے قیام سے لیکر تاحال وہ کوئی اہم انتخابی جیت کے ضمن میں پیش رفت نہیں کرپائی ہے دوسری طرف ایم کیو ایم ، جماعت اسلامی، پی ٹی آئی اور پی پی پی کے لیے بھی یہ انتخاب انتہائی اہم ہے۔

تجزیے اور تبصرے سے مزید
سیاست سے مزید