کراچی(نصر اقبال، اسٹاف رپورٹر) ایشیا کپ ہاکی ٹور نامنٹ میں قومی ہاکی ٹیم کی کار کردگی کے اسباب تلاش کرنے والی کمیٹی کی تحقیقات مذاق بن گئی،نہ کوئی پیش ہوا اور نہ ہی کسی نے بیان ریکارڈ کرایا، پی ایچ ایف کی تین رکنی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے قبل ٹیم کے منیجر خواجہ جنید اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے، کپتان عمر بھٹہ بھی انکوائری کے دوران بعض گھریلو مسائل کی وجہ سے پیش نہ ہوسکے، ہیڈ کوچ ایکمین اور کوچ وسیم احمد بھی بیرون ملک ہونے کی وجہ سے ورچوئل بھی انکوائری کمیٹی کے رو برو نہ آ سکے ، ذرائع کے مطابق تین رکنی کمیٹی کے سر براہ سابق کپتان کلیم اللہ، قومی سلیکٹر ناصر علی اور کے پی کے ہاکی ایسوسی ایشن کے سکریٹری ظاہر شاہ نے باہمی مشاورت اور میچوں کی ریکارڈنگ دیکھنے کے بعد اپنی رپورٹ تیار کر لی ہے جو رواں ہفتے پی ایچ ایف کے صدر بریگیڈ ئیر( ر) خالد سجاد کھوکھر کو پیش کریں گے،ذرائع نے جنگ کو بتایا ہے کہ کمیٹی کے ارکان نے جاپان کے خلاف اہم میچ میں میدان میں بارہ کھلاڑیوں کی موجودگی کو ٹیم انتظامیہ کی غفلت قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ٹیم منیجر اور بنچ پر موجود کوچنگ اسٹاف نے اس جانب توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے پاکستان کو اس اہم ترین میچ میں3/2سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور پاکستان کا ایک گول منسوخ کردیا گیا جس کا خمیازہ پاکستان کو ایشیا کپ کے وکٹری اسٹینڈ سے دور اور اگلے ورلڈ کپ ہاکی ٹور نامنٹ سے باہر ہونے کی صورت میں برداشت کرنا پڑا، ذرائع کا کہنا ہے کہ انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں سابق منیجر خواجہ جنید کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انہیں مستقبل میں ٹیم آفیشل کے حوالے سے کوئی ذمے داری نہ دینے کی سفارش کی ہے، کمیٹی کا کہنا ہے کہ وہ پچھلے20سال سے کسی نہ کسی عہدے پر بطور آفیشل ٹیم کے ساتھ منسلک ہیں مگر کسی بھی بڑے ایونٹ میں ٹیم کو کامیابی دلانے میں کامیاب نہ ہوسکے، کمیٹی نے اپنی سفارشات میں یہ بھی تجویز دی ہے کہ کوچنگ اسٹاف کو بیرون ملک ٹیم کے ساتھ لے جانے میں کوچ کی کھلاڑیوں کے ساتھ کھیل کے حوالے سے ذہنی ہم آہنگی کو بھی مد نظر رکھا جائے،کمیٹی نے اپنی سفارشات میں قومی کھلاڑیوں کے معاشی مسائل کو حل کرنے اور ان کے لئے بیرون ملک مقابلوں کے اہتمام پر بھی زور دیا ہے۔