• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پرویز الٰہی تو جیت جائینگے لیکن سیاسی استحکام نہیں آئیگا، فواد چوہدری

کراچی(ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز کی خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پرویز الہی تو جیت جائیں گے لیکن سیاسی استحکام نہیں آئے گا،مسئلہ الیکشن کے بغیر حل نہیں ہوگا، ملک احمد اور مریم نے بھی ہار قبول کی اس پر بہت اچھا ردِ عمل دیا ہے۔

تفصیلات کچھ یوں ہیں ،فواد چوہدری…عمران خان نے جس طرح سے الیکشن مہم چلائی اور اپنا بیانیہ عام آدمی تک پہنچایااور سب نے وہ بیانیہ قبول کیا۔

مسلم لیگ نون نے لوٹوں کو ٹکٹ دیئے جس پر مسلم لیگ نون کا ووٹر راضی نہیں تھا مہنگائی بھی یقینا ایک عنصر ضرور ہوگا۔ عمران خان سے جو لوگ محبت کر رہے ہیں اور جس طرح پارٹی کو سپورٹ کر رہے ہیں وہ پہلے کبھی کسی پارٹی کے نصیب میں نہیں آئی۔

 پرویز الہی تو جیت جائیں گے لیکن سیاسی استحکام نہیں آئے گا،مسئلہ الیکشن کے بغیر حل نہیں ہوگا اور آج کی صورتحال دیکھتے ہوئے یہی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ عوام کی بھی یہی خواہش ہے۔ مسلم لیگ نون نے اپنی ہار کو قبول کیا ہے اور خاص طور پر ملک احمد اور مریم نے بھی ہار قبول کی اس پر بہت اچھا ردِ عمل دیا ہے۔

بالآخر سیاسی پارٹیوں کو ہی حل نکالنا اور چیزیں طے کرنی چاہئیں اور رول آف دی گیمز طے کرنے چاہئیں کہ کن رول آف گیمز پر ہم الیکشن میں جائیں گے اور پھر عوام پر چھوڑ دیا جائے وہ کس کی حکومت چاہتے ہیں۔

سیاسی استحکام کے لئے تمام پارٹیز کو بیٹھ کر رول آف گیمز بنانا ہے اور الیکشن کا اعلان کرنا ہے۔ جس طرح سے عوام نے تمام طاقتوں کو شکست دی ہے ان کو کریڈٹ دیا جانا چاہئے کیا نہیں کیا گیا لسٹیں تبدیل کی گئیں پولیس گردی کی گئی شہبا ز گل کیوں بند ہیں۔ جس طرح شبلی فراز کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی۔

 شاہزیب خانزادہ… بہت کم مارجن پر کھڑی ہے مرکزی حکومت عارف علوی کیا عدم اعتماد کا کہہ سکتے ہیں ایسی کوئی حکمت عملی ہے؟ فواد چوہدری…طریقہ یہ ہوگا کہ بڑی پارٹیز ڈیسائڈ کریں بجائے یہ کہ توڑ جوڑ میں لگے رہیں بہتر طریقہ یہ ہوگا کہ بڑی پارٹیز فیصلہ کرلیں کس طرح آگے جانا ہے۔ جہاں تک وفاقی حکومت کا تعلق ہے وہ وینٹی لیٹر پر ہیں شہبازشریف کیا وزیراعظم رہ گئے ہیں کہ موٹر وے سے رائٹ ہوں تو پشاور شروع ہوجاتا ہے لیفٹ ہوں تو لاہور شروع ہوجاتا ہے۔

شاہزیب خانزادہ… یہ بہت اہم بات ہے کہ رولز آف گیم سیاسی جماعتیں طے کرے کوئی اور نہیں آپ کے ذہن میں کیا ہے کہ کیا فریم ورک ہونا چاہئے۔ فواد چوہدری…کل کور کمیٹی کی میٹنگ ہے اس میں بھی بات ہوگی اور کوشش ہوگی کہ سیاسی بحران ختم کیا جائے معاشی بحران بہت بڑا ہو رہا ہے۔

حامد میر…پرویز الٰہی سے کوئی بات ہوئی کہ وزیراعلیٰ بننے کے بعد کیا اسٹریٹجی ہوگی کہ پنجاب اسمبلی کو چلانا ہے تحلیل کرنا ہے؟ فواد چوہدری… معاملہ آگے چلائیں مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سندھ اسمبلی وہ کیسے ہوگی اگر زرداری کہیں گے ہمیں سندھ اسمبلی چلانا ہے تو پھر کے پی والے اور پنجاب کا کیس تو پھر رکھیں صرف نیشنل الیکشن کرائیں اور اگر آصف زرداری مان گئے تو پھر ظاہر ہے پورے ملک میں الیکشن ہوں۔ شہزاد اقبال… مسلم لیگ نون پہلے بھی حکومت ختم نہیں کرنا چاہ رہی تھی اور اب انہیں لگے گا کہ الیکشن ہوں گے تو پی ٹی آئی کو فائدہ ہوگا تو کیا مسلم لیگ نون حکومت ختم کر کے الیکشن کی طرف جائے گی؟ فواد چوہدری… معیشت کا بحران چھ مہینے میں حل نہیں ہوگا اور اگر کوئی سمجھتا ہے کہ یہ حکومت چھ مہینے اور چل جائے گی تو کیا من و سلوا اتر جائے گا ایسا نہیں ہوگا۔

اطلاعات کے مطابق نواز شریف نے پہلے بھی کہا تھا کہ الیکشن میں جانا چاہئے جو سیاسی لوگ ہیں نوازشریف سے اختلافات اپنی جگہ لیکن نوازشریف سے زیادہ بڑا سیاستدان کم ہوں گے وہ 1984 سے کر رہے ہیں۔ انہیں سوچنا چاہئے کہ چھ آٹھ مہینے میں کیا تیر مار لیں گے جس سے معاشی بحران ختم ہوجائے گا۔

 شہزاد اقبال… عمران خان یہ سوچ رہے ہوں گے حکومتی جماعتوں کو شکست دے دی الیکشن کمیشن میرے خلاف تھا اسٹبلشمنٹ میرے خلاف تھی ان کو بھی شکست دے دی اب وہ اس فتح کے بعد وہ حارحانہ سیاست کریں گے یا وہ دوسری جماعتوں کے ساتھ بیٹھ کر بات کرنے کے لئے تیار ہیں۔ کیا عمران خان کو یہ بھی realize ہوا کہ ان کی جماعت صرف اسٹبلشمنٹ کے سہارے نہیں جیت سکتی عوام کی طاقت سے بھی جیت سکتی ہے۔ فواد چوہدری…صرف عمران خان کو تو نہیں میرے خیال سے یہ سب سیاسی پارٹیز کو realize ہونا چاہئے

 اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ خود بھی الیکشن جیت سکتے ہیں۔ پاکستان میں تاریخ ہی نئی لکھی گئی ہے اس سے پہلے ایسا نہیں ہوا جو عمران خان نے کر کے دکھایا ہے۔ عمران خان جارحانہ سیاست کرتے ہیں یہ کہنا وہ اپنی سیاست بدل لیں گے لیکن حل بنانا عمران خان بھی سمجھتے ہیں پہلے بھی انہوں نے کوشش کی تھی۔ ہم کہہ رہے ہیں اب بھی سوچیں ای وی ایم پر اور الیکٹرول ریفارم پر سوچیں الیکشن کروانے کا ہم اب حکومت میں نہیں ہیں نہ ہی اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ تو اب یہ نون لیگ کیا سوچتی ہے اس حوالے سے وہ دیکھنا ہوگا۔

سہیل وڑائچ… فواد کی تجویز اچھی ہے میں بھی یہی تجویز دے چکا ہوں لیکن سوال یہ ہے کہ یہ سرد مہری کون توڑے گا کوئی ایسے لوگ نہیں ہیں جو درمیان میں کردار ادا کرسکیں آپ کی نظر میں کوئی راستہ ہے جس سے سیاسی پارٹیز کا ڈائیلاگ شروع ہو قومی اسمبلی موجود نہیں ہے نہیں تو قومی اسمبلی کا راستہ موجود ہوتا ہے۔ فواد چوہدری… میں نے کوشش کی تھی سپریم کورٹ بار سے یہ کہنے کی کہ پارٹی نہ بنیں یہ جو بار کونسل ہیں بڑے جو تھینک ٹینک ہیں ان کو آزاindependent role ادا کرنا چاہئے۔

 امریکا وغیرہ میں ملٹی پارٹی گروپس بن جاتے ہیں کراس پارٹی گروپ بن جاتے ہیں وہ یہ کام کرلیتے ہیں ہمارے ہاں بار کونسل اچھا دارہ ہے جو یہ کام کرسکتا تھا لیکن بدقمستی سے انہوں نے اپنا کردار ادا نہیں کیا۔

اہم خبریں سے مزید