تہران(اےا یف پی، مانیٹرنگ نیوز) شام تنازع پر سہ فریقی امن مذاکرات کیلئے پیوٹن ، اردوان تہران پہنچ گئے، روس ، ایران میں 40 ارب ڈالرز کا توانائی معاہدہ،تہران کاماسکو کیساتھ طویل مدتی تعاون مضبوط کرنے پر زور، ترکی شام میں دہشتگردوں کیخلاف لڑائی میںروس و ایران کی حمایت کیلئے پر امید ہے۔ غیرملکی خبررساںادارے کےمطابق ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے منگل کو صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ملاقات میں روس کے ساتھ ’’طویل المدتی تعاون‘‘ کو مضبوط بنانے پر زور دیا اور کہاکہ یہ تعاون دونوں ممالک کے لیے انتہائی فائدہ مند ہے،بیان میں یہ بھی کہاگیاکہ دونوں ممالک مغربی پابندیوں کی زد میں ہیں۔خامنہ ای نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تیل اور گیس کے شعبے سمیت بہت سی مفاہمتیں اور معاہدے ہیں، جن کی پیروی اور مکمل طور پر عمل درآمد ضروری ہے۔ادھر صدر رجب طیب اردوان نے تہران میں سربراہی اجلاس میں دونوں ممالک کے رہنماؤں کو بتایا کہ ترکی توقع کرتا ہے کہ روس اور ایران شام میں ’’دہشت گردوں‘‘ کے خلاف اسکی لڑائیوں کی حمایت کریں گے۔اردوان نے ہفتوں کے انتباہ ’’ کہ ترکی جلد ہی شام میں ایک نئی فوجی مداخلت شروع کر سکتا ہے‘‘ کے بعد کہاکہ ہم روس اور ایران سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ترکی کی حمایت کی توقع رکھتے ہیں۔اس موقع پر روسی صدر پیوٹن نے کہا کہ جنگ زدہ شام کے حوالے سے’’بہت سارے سوالات‘‘ ہیں جن کے جواب دینا ضروری ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ناگورنو کاراباخ بحران( جو آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان ایک تنازع ہے) ایک اور ’’اہم‘‘ مسئلہ ہے جس پر بات کی جائے۔پیوٹن نے یوکرین سے اناج کی برآمد پر بات چیت میں ثالثی کرنے پر ترک صدر رجب طیب اردوان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کچھ پیش رفت ہوئی ہے۔مزید برآںایران کی وزارت تیل کے مطابق ملکی نیشنل ایرانی آئل کمپنی (این آئی او سی) اور روسی گیس پروڈیوسر کمپنی گیس پروم نے تقریباً 40 بلین ڈالر مالیت کے ایک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں، دونوں ملکوں کی کمپنیوں کے مابین یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں طے پایا ہے، جب روسی صدر ولادیمیر پوٹن تہران میں موجود ہیں۔