اسلام آباد (فاروق اقدس/نامہ نگار خصوصی) کئی دنوں کی اعصاب شکن سرگرمیوں، ملاقاتوں، رابطوں کے بعد آج یہ فیصلہ ہونے جارہا ہے کہ تخت پنجاب پر جلوہ افروز کون ہوگا، دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا کل کے نتائج وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت کو اسلامآباد کی حکومت قرار دیں گے یا پھر ان کی حکومت پہلے سے زیادہ مضبوط اور مستحکم کردیں گے۔ یہ سوال بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ مرکز میں ن لیگ اور اتحادیوں کی حکومت قائم ہے اور اگر پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت بن جاتی ہے تو کیا محاذ آرائی میں مزید اضافہ تو نہیں ہوجائے گا؟ بہرحال حکومت بچائو اور ہٹائو کا معرکہ کیا رنگ لاتا ہے جیت کس کی ہوتی ہے اور شکست کس کا مقدر بنتی ہے یہ فیصلہ آج ہو جائے گا۔ گزشتہ شب پنجاب اسمبلی کے تمام ارکان اور ان کے ر ہنمائوں نے شب بیداری میں گزاری اور ان پر نگاہ رکھنے والوں نے بھی پلک نہیں جھپکی۔ اس سارے عمل میں یہ بات بھی انتہائی افسوسناک ہے کہ جس طرح ارکان کی وابستگیاں تبدیل کرانے کے حوالے سے گزشتہ دو دن سے میڈیا پر جس طرح خبریں آرہی ہیں کروڑوں روپے کے لین دین کے الزامات لگائے جارہے ہیں اس سے سیاستدانوں نے اپنے طرز عمل سے ہی خود ہی جمہوریت کو آلودہ کیا ہے اگر ملک میں جمہوریت کمزور ہوتی ہے اور آمریت کی دستک بلند ہوتی ہے تو اس میں قصور وار کسی دوسرے کو ہرگز نہیں بلکہ خود سیاستدانوں کو ہی ٹھہرایا جائے گا۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ آصف زرداری اپنی سیاست کے جس انداز سے پہچانے جاتے ہیں حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ برقرار رکھنے کیلئے وہ اپنی ان تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لائے ہیں اس مقصد کیلئے ان کی نظر آنے والی سرگرمیوں میں چوہدری شجاعت سے دو ملاقاتیں بھی اہم تھیں جس موقع پر انہوں نے وہاں موجود ٹی وی کیمروں کو دیکھ کر دونوں مرتبہ وکٹری کا نشان بنایا تھا۔ ان کا ’’ٹریک ریکارڈ‘‘ تو یہی ہے کہ جب بھی وہ کسی ایسی صورتحال میں کردار ادا کرنے کیلئے سامنے آتے ہیں کامیابی ان کے ’’قدم چومتی ‘‘ ہے اس لئے اب بھی تادم تحریر حمزہ شہباز کے حلقے اس حوالے سے بھی پراعتماد ہیں کہ زرداری کا جادو آج بھی سرچڑھ کر بولے گا لیکن پرویز الٰہی اور ان کے صاحبزادے سے خواہش کے باوجود ان کی ملاقات نہ ہونا کچھ اور کہانی بتا رہی ہے، اس سے قبل شاہ محمود قریشی نے بھی عمران خان کی ہدایت پر چوہدری پرویز الٰہی سے ملاقات کی تھی اور انہیں یقین دھانی کرائی تھی کہ زین قریشی آپ کے مقابل نہیں بلکہ آپ کی حمایت کیلئے سامنے آئے ہیں اس لئے پروپیگنڈے پر یقین نہ کیا جائے اس موقعہ پر شاہ محمود نے پرویز الٰہی پر زور دیا تھا کہ آپ خود کسی طور بھی زرداری سے ملاقات نہ کریں اور کوشش کریں کہ چوہدری شجاعت بھی ان سے نہ ملیں۔