• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک باپ بے اپنی بیٹی کے نام خط لکھا ہے لیکن تمام بیٹیاں ازدواجی زندگی کو کام یاب بنانے کے لیے خط میں درج اہم نکات بنائیں تو بہتر انداز میں زندگی گزار سکتی ہیں۔

٭ سسرال میں سب سے خوش اخلاقی اور خندہ پیشانی سے پیش آئیں اور کوشش کریں کہ سب سے حسب مراتب اچھا سلوک کریں لیکن اس بات کا خیال رکھیں کہ آپ کا برتاؤ ایسا ہو جو آپ عمر بھرنبھا سکیں، اگر شروع میں اچھے اخلاق ہوں اور کچھ عرصے بعد بد اخلاقی سے پیش آیا جائے تو اس سے انسان کی قدر و منزلت نہیں رہتی، لہذا ایک خوشگوار تعلق مستقل بنیادوں پر قائم رکھیں۔

٭ اپنا مقابلہ اپنی نندوں یا دیور ،جیٹھ سے ہر گز نہ کریں، کیوں کہ اس گھرانے کی اولاد ہونے کے ناتے ان کی جگہیں پہلے سے بنی ہوئی ہیں، جب کہ آپ نے بحیثیت بہو اس گھرانے میں اپنے حسن ِسلوک سے اپنی جگہ بنانی ہے۔

٭ہمارے معاشرے میں سسرال ہی لڑکی کا اصل گھر ہوتا ہے۔ میکے میں تو وہ مہمان ہوتی ہے، لہٰذا آپ سسرال ہی کو اپنا گھر سمجھے اور ایسا برتائو کیجئے کہ وہاں سب کو آپ سے اپنائیت کا احساس ہو۔ سسرال والوں کے دکھ سکھ میں آپ ضرور شریک ہوں ،اگر کسی وقت آپ کے شوہر اپنی مصروفیات کے سبب شریک نہ بھی ہوسکیں تو آپ ضرور شریک ہوں۔ 

اس طرح آپ اس گھرانے کے ایک فرد کی حیثیت لے سکتی ہیں، اگر وہاں کسی پریشانی یا مشکلات اور مسائل کا سامنا ہوتو حتیٰ الامکان ان کو دور کرنے کی کوشش کریں اور ہرطرح سے ان کی مدد کریں۔ آپ تو جانتی ہی ہیں بیٹی کہ کسی کے کام آنے کے لیے کسی نہ کسی قربانی کی ضرورت ہوتی ہے تو آپ اس سے بھی دریغ نہ کریں، کیوں کہ تمام رشتے محبت، احساس اور قربانی ہی سے مضبوط ہوتے ہیں۔

٭سسرال میں ایک کی بات دوسرے سے ہر گز نہ کریں۔ اگر کوئی دوسرا کررہا ہوتو آپ سُنی اَن سُنی کرتے ہو ئے بات وہیں پر ختم کردیں اور دوسروں سے ذکر نہ کریں۔ اپنے میکے والوں کی برائی سسرال میں ہر گز نہ کریں ،کیوں کہ بعد میں اسی بات کا آپ کو طعنہ بھی دیا جاسکتا ہے۔ یاد رہے کہ آپ سسرال میں اپنے میکے کی سفیر کی حیثیت رکھتی ہیں اور اپنے میکے کی عزت اور وقار کا بھرم بھی آپ ہی نے رکھنا ہے، لہٰذا اگر میکے والوں سے آپ کو کوئی گلہ شکوہ ہو بھی تو شوہر کے علاوہ اور کسی سے اس کا ذکر نہ کریں ۔آپ سسرال میں اپنے میکے والوں کی زیادہ تعریفیں کرنے سے بھی گریز کریں ،کیوں کہ اس طرح دوسروں میں احساس کم تری پیدا ہوتا ہے اور اسے کسی صورت اچھا نہیں سمجھا جاتا۔

٭آپ اپنے شور کے خاندان کی ایک فرد ہیں ،لہٰذا وہاں کا پردہ رکھنا آپ پر اسی طرح لازم ہے، جس طرح آپ اپنے میکے کا پردہ رکھتی ہیں۔ بعض لڑکیوں کو دیکھا ہے کہ وہ سسرال والوں کی نجی زندگی کی باتیں کھول کھول کر میکے والوں کو سناتی ہیں یہ نہایت غیر مناسب ہے اس سے پرہیز کریں۔

٭گھریلو سکون حاصل کرنے کے لیے گھر کا مستحکم مالی نظام اور متوازن بجٹ بہت اہمیت کاحامل ہوتا ہے، خصوصاً ا س دور میں جب مہنگائی کی بڑ ھتی ہوئی شرح نے لوگوں کے مسائل میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ ہمارے دین نے بیوی کو شوہر کے مال کا محافظ قرار دیا ہے۔ اس لیے آپ پر لازم ہے کہ شوہر کی جتنی بھی آمدنی ہو، اسے شوہر کی اجازت سے اس طرح خرچ کریں کہ مالی مشکلات کا شکار نہ ہوں۔

اس کے لیے گھریلو بجٹ بنائیں۔ اس پرمکمل طور پر عمل درآمد کیجئے۔ سادگی اور کفایت شعاری کو اپناتے ہوئے مالی مسائل میں مبتلا ہوکر ذہنی دباؤ اور پریشانیوں کا شکار نہیں ہوں اور مالی لحاظ سے مطمئن زندگی بسر کرنے کے قابل ہوسکیں گی۔

٭یاد رکھیے کہ شادی کے بعد شوہر کا گھر ہی بیوی کا اصل گھر ہوتا ہے ۔اس پر پختہ یقین اور عملی ثبوت ہی اس رشتے کی مضبوطی کی بنیاد ہے ۔آج کل کچھ لڑ کیوں میں یہ رجحان اکثر نظر آتا ہے کہ وہ شادی کے بعد بھی میکے ہی کو اپنا اصل گھر تصور کر تی ہے، جس کی وجہ سے وہ شوہر کے گھرانے کا ایک فرد بن کر نہیں رہتیں اور نہ ہی ان میں اپنائیت نظر آتی ہے۔ یہ ایک غیر حقیقت پسند انہ اور نامناسب رویہّ ہے۔ اس طرح کی سوچ رکھنے والی لڑکیاں کبھی سرا ل میں گھل مل نہیں سکتیں، ان کی غیریت کی وجہ سے فاصلے پیدا ہوجاتے ہیں، جوکبھی کبھی علیحدگی پر جا کر ختم ہوتے ہیں۔

اس لیے بیٹی شوہر کے گھر ہی کو اپنا اصل گھر سمجھیں، اسی کو جنت بنانے کے لیے اپنی ذہانت اور صلاحیت استعمال کیجئے۔ اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ آپ میکے سے بالکل ہی ناتا توڑ لیں۔ میکے میں آپ نے زندگی کا ایک خوبصورت دور گزارا ہے۔ اپنے والدین اور عزیزوں کا خیال رکھیں اور حتٰی الامکان اُن کی خدمت بھی کیجئے۔ بس شوہر کے گھر کو اپنا اصل گھر سمجھتے ہوئے وہاں اچھائی کا بیج بوئیں۔ اسی سے اچھا پودا نکلے گا ۔اورآپ کی نیک نیتی اور خلوص ایک کامیاب ازدواجی زندگی سسرال کی صورت میں رنگ لائے گا۔