اسلام آباد (نمائندہ جنگ، این این آئی ) سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی اسد عمر نے کہا ہے کہ سیاستدانوں کو آپس کے معاملات خود دیکھنے چاہئیں ، پاکستان میں اگر جمہوریت کو آگے لے کر جانا ہے تو غیر سیاسی مداخلت کا راستہ روکنا ہو گا،گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے زیر اہتمام ”برداشت معاشرے کی بقا اور عدم برداشت معاشرے کی تباہی ہے“ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ اگر سیاستدان آپس میں بیٹھنے کو تیار ہی نہ ہوں تو پھر کسی اور سے رابطہ کرنا پڑتا ہے ، ایسا کوئی مسئلہ نہیں کہ آپس میں بیٹھ کر بات نہ کی جا سکے،سینئر قانون دان حامد خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ بنچ کی تشکیل چیف جسٹس کی صوابدید ہے مگر چیف جسٹس عمر عطا بندیال آئینی معاملات پر سماعت کیلئے مرضی کے ججز کا بنچ بنا کر غلط کر رہے ہیں۔قانونی طور پر سپریم کورٹ کے سینئر ججز کا بنچ بنتا ہے، بھارت کی طرح آئینی معاملات کیلئے صرف سینئر ترین ججز پر مشتمل بنچ ہی بننا چاہئے، قاضی فائز عیسی کو بنچ سے باہر رکھنا غلط ،یہ افسوس اور دکھ کی بات ہے، سینئر ججز کو بائی پاس کرکے سپریم کورٹ میں جونیئرججز لگانے کے غلط اثرات ہوں گے۔ لاہور ہائی کورٹ سے ساتواں جج آپ لے رہے ہیں مگر اسلام آباد ہائی کورٹ سے کوئی جج نہیں۔ اگر انصاف کرنے والا اپنے ادارے کے ساتھ انصاف نہیں کرے گا تو کسی اور کے ساتھ کیا انصاف کرے گا۔ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا کہ عدالتوں سے ناانصافی عدم برداشت کو جنم دیتی ہے۔ سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ سیاسی مقاصد کیلئے عدالتوں کا بائیکاٹ درست نہیں۔ سیاسی معاملات کو سیاستدان ہی حل کریں تو بہتر ہو گا۔