لاہور (نیوز ایجنسیاں) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہم نے معیشت کو اپنے پیروں پر کھڑا کیا ہے ہم ملک کو سری لنکا نہیں بننے دینگے، الیکشن کمیشن فارن فنڈنگ کا فیصلہ فوری سنائے،چیئر مین پی ٹی آئی عدم استحکام پیدا کر رہے ہیں،چیئرمین پی ٹی آئی کے جھوٹ کو بے نقاب کرینگے،دوسروں سے منی ٹریل مانگنے والا اپنی منی ٹریل کیوں نہیں دے رہا ،الیکشن کمیشن سےممنوعہ اکائونٹ چھپائے گئے،گزشتہ حکومت خزانہ خالی کرکےگئی، عمران خان نے فارن فنڈنگ کی مد میں اور ڈیم کے نام پر اربوں کا فراڈ کیا ،سیاسی جماعتیں الیکشن سے پہلے مردم شماری چاہتی ہیں،آرمی چیف کی امریکی حکام سے بات چیت معمول کا حصہ ہے ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے ہفتہ کے روز یہاں ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہاہے کہ فنانشل ٹائمزمیں عمران خان کی فارن فنڈنگ کی اسٹوری شائع ہو چکی ہے، فارن فنڈنگ سے ملنے والی رقم کے استعمال کاکوئی علم نہیں ہے، عمران خان کو ہٹلر بننے نہیں دیا جائیگا، عمران خان نے خوشحالی کے نام پر اپنے حواریوں کو نوازا،الیکشن کمیشن فارن فنڈنگ کا جلد فیصلہ سنائے۔ احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان کو بھارت اور اسرائیل سے بھاری رقوم ملیں، برطانوی حکومت سے ملنے والی رقوم عمران خان کی نہیں عوام کی تھیں، عمران خان نے ان بیرونی طاقتوں سے فنڈنگ لی جو پاکستان کو کمزور کرنے کے خواہاں ہیں، عمران خان نے ڈیم کے نام پر اربوں روپے کا قوم سے فراڈ کیا،اوورسیز سے ڈیم کے نام پر کرورڑوں روپے لئے گئے، لاتعداد اوورسیز پاکستانیوں نے سوال کیا ہے کہ انکے عطیات کہاں ہیں، ان کے خون پسینے کی کمائی سے ڈیم کیوں نہیں بنا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے بال ٹمپرنگ، فنڈ ٹمپرنگ اور سیاسی ٹمپرنگ کی،2018ءکے انتخابی نتائج میں ٹمپرنگ کی جس کا خمیازہ عوام آج بھی بھگت رہے ہیں، پی ٹی آئی معیشت کے بارے میں منفی پراپیگنڈا کر کے ملک کو کمزور کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کا جن عمران خان نے بوتل سے نکالا،ڈالراورروپے میں عدم توازن عمران خان کی منفی سیاست کی وجہ سے آیا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی دور کے آخری تین ماہ میں وزارت خزانہ نے ڈویلپمنٹ کے لئے آخری قسط جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ انشاءاللہ چند ماہ میں معیشت کو مستحکم کر کے الیکشن کی طرف جائیں گے، ہم نے عمران خان کے گناہوں کا بوجھ اٹھایا، اپنی سیاسی ساکھ کو داؤ پر رکھ کر ریاست اور معیشت کو بچانے کا فیصلہ کیا،ضمنی انتخابات میں ہم زیادہ سیٹیں جیت سکتے تھے لیکن الیکشن سے چند ماہ پہلے ہمارے مشکل فیصلوں کی وجہ سے عوام نے اپنا ردعمل ظاہر کیا، ہم نے اپنی سیاسی ساکھ کو بچانے کے لئے قربانی دی۔