کراچی (ٹی وی رپورٹ) سابق وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی،ملک ابھی الیکشن کا متحمل نہیں ہوسکتا، اسحاق ڈار کی اپنی رائے ہوسکتی ہے میں ان کی رائے سے اتفاق نہیں کرتا، مفتاح اسماعیل جو کرتے ہیں وہ حکومت پاکستان کا فیصلہ ہوتا ہے،قبل از وقت انتخابا ت کرانے سے متعلق کسی دباؤ کا مجھے علم نہیں ہے،پاکستان اکتوبر یا دسمبر میں الیکشن کا متحمل نہیں ہوسکتا، آرمی چیف ملک کا حصہ ہیں اگر وہ کسی سے بات کرتے ہیں تو ملک کیلئے کرتے ہیں، میرا نہیں خیال کوئی فون ہوا ہے اگر فون کیا گیا ہے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے، حالات مشکل ہوتے ہیں تو ہر کوئی اپنا حصہ ڈالتا ہے۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں نمائندہ خصوصی جیو نیوز عبدالقیوم صدیقی اور سینئر صحافی و تجزیہ کارحسنات ملک سے بھی گفتگو کی گئی۔ عبدالقیوم صدیقی نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کا اپنی مرضی سے بنچ بنانے کا اختیار مسائل کا منبع ہے، چیف جسٹس کے بنچ بنانے کے اختیارات سے متعلق قانون میں ترمیم کی بات ہورہی ہے، سپریم کورٹ میں نظریاتی اختلاف کی وجہ سے ہم شفافیت کی طرف جارہے ہیں، فل کورٹ میٹنگ ہوجائے تو شاید ججوں کو ایک دوسرے کو خطوط نہ لکھنا پڑیں۔حسنات ملک نے کہا کہ سپریم کورٹ میں باقاعدہ گروپنگ ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس کے بعد سپریم کورٹ میں ججوں کی نظریاتی بنیادوں پر تقسیم واضح ہوگئی ہے،ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی رولنگ کیس میں 9رکنی بنچ بن جاتا تو بہتر ہوتا۔سابق وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت میں جانے کا فیصلہ اتحادیوں کی مشاورت سے کیا، اس وقت میری رائے تھی حکومت میں نہیں جانا چاہئے، وقت نے ثابت کردیا حکومت میں جانے کا فیصلہ درست تھا، معیشت کے جو حالا ت تھے ہم حکومت نہ لیتے تو ملک چند ہفتوں میں دیوالیہ ہوجاتا، حکومت میں آنے کے فیصلے نے سیاسی نقصان پہنچایا ہے، حکومت معاملات مینج کررہے ہیں اب سری لنکا بننے کا خدشہ نہیں ہے، آج ملک الیکشن کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے، حکمراں اتحاد کا فیصلہ ہے حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔ شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ اسحاق ڈار کی اپنی رائے ہوسکتی ہے میں ان کی رائے سے اتفاق نہیں کرتا، مفتاح اسماعیل جو کرتے ہیں وہ حکومت پاکستان کا فیصلہ ہوتا ہے،میری نظر میں مفتاح اسماعیل بہترین کام کررہے ہیں، بدترین معاشی حالا ت میں مشکل فیصلے کرنا پڑرہے ہیں، آرمی چیف ملک کا حصہ ہیں اگر وہ کسی سے بات کرتے ہیں تو ملک کیلئے کرتے ہیں، میرا نہیں خیال کوئی فون ہوا ہے اگر فون کیا گیا ہے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے، جہاں بھی آپ کا اثر ہوتا ہے آپ اس اثر کو استعمال کرتے ہیں، آرمی چیف ، وزیرخزانہ، گورنر اسٹیٹ بینک حکومت پاکستان کا حصہ ہیں، حالات مشکل ہوتے ہیں تو ہر کوئی اپنا حصہ ڈالتا ہے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کو پچھلا فیصلہ بدلنا تھا اس کیلئے بڑا بنچ ہونا چاہئے تھا جس پر کسی کو اعتراض نہیں ہو، کیا پاکستان میں یہی تین ججز رہ گئے ہیں جو ہر بات کا فیصلہ کریں گے، اس معاملہ پر فل بنچ بنا کر فیصلہ کیا جاتا تو سب قبول کرلیتے، فل بنچ بننے میں وقت لگ رہا تھا تو کوئی جلدی نہیں تھی انتظار کرلیتے۔عبدالقیوم صدیقی نے کہا کہ نواز شریف کو نااہل کرنے اور پھر پارٹی صدارت سے ہٹانے کے کیسوں میں جسٹس عمر عطا بندیا ل اور جسٹس اعجاز الاحسن بنچوں کا حصہ تھے، جسٹس اعجاز الاحسن آج بھی احتساب عدالتوں کے مانیٹرنگ جج ہیں۔