اسلام آ باد (نمائندہ جنگ،این این آئی) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نور عالم خان نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کچھ اداروں اور افراد کو آئین میں مداخلت کا شوق ہے، تمام ادارے اپنی حدود میں رہیں، عدالتیں آئین کی تشریح کریں، آئین بنانا پارلیمنٹ کا اختیار ہے،نیب، سپریم کورٹ حساب دینے کو تیار نہیں،اسپیکر اس معاملے پر رولنگ دیں۔
دیا مر بھاشا اور مہمند ڈیم کے پیسوں کا حساب دیں ،اسپیکر صاحب سے درخواست ہے کہ جو آئین کہتا ہے اس پر رولنگ دیں۔دیا مر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کے پیسے ثاقب نثار نے اکٹھےکیے اس کا حساب بھی دیں جب اس کی تفصیلات آڈیٹر جنرل آف پاکستان کےسامنے جمع کرانے کو کہا تو عدالت نے روک دیا .
انہوں نے کہا کہ ایک عوامی شکایت ہمارے پاس آئی، ہم نے متاثرہ فریق کو پی اے سی میں بلایا، اس نے ہمیں سابق چیئرمین نیب کی ویڈیو دکھائی، جس میں وہ کچھ نازیبا گفتگو اور حرکات و سکنات کر رہے تھے تو ہم نے ان کو طلبی کا نوٹس دیا۔
آئین نے ہمیں اختیار دیا ہے کہ ہم تمام اداروں، بشمول سپریم کورٹ، نیب اور وزارت دفاع، سب سے ان کی کارکردگی سے متعلق پوچھ سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بطور چیئرمین پی اےسی عوامی شکایت کا نوٹس لیا تو وہ افسران جن کے خلاف نوٹس لیا گیا وہ عدالت چلے گئے کہ ہم سے سوال نہ پوچھا جائے ، ہمیں اثاثے ظاہر کرنے کا نہ کہا جائے، ہمارے خلاف عوامی شکایت نہ سنی جائے۔
نور عالم خان نے کہا کہ ایک شخص جو ملک کے اتنے اہم ترین عہدوں پر رہا ہو، وہ خواتین کو ہراساں کرتا ہے، لاپتا لوگوں کے لیے کام کرنے والی معروف رہنما آمنہ جنجوعہ نے بھی کہا ہے کہ لاپتا افراد کمیشن میں جاوید اقبال نے اپنے لاپتا شوہر کی متلاشی ایک خاتون کو کہا کہ آپ اتنی خوبصورت ہیں، آپ کو شوہر کی کیا ضرورت ہے، ایسے شخص کو میں جسٹس نہیں کہوں گا جو مجرم ہے۔