وفاقی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں وفاق اور پنجاب میں ’’کلیدی عہدوں‘‘ پر تعیناتیوں کی ’’نوازشات‘‘ کے حوالہ سے کئی خبریں گردش کر رہی ہیں اس معاملہ میں ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی کوششوں میں مقابلہ جاری دکھائی دے رہا ہے۔ وفاقی حکومت میں اگر دو چہیتوں کو ’’معاون خصوصی ‘‘ کا عہدہ دے کر وفاقی وزیر کا درجہ دیا جاتا ہے تو فوری ردعمل کے طور پر حکومت پنجاب بھی ’’کپتان‘‘ کے جارحانہ انداز رکھنے والے ’’وفاداروں‘‘کو بھی صوبائی مشیر کے عہدہ پر لانے میں دیر نہیں لگاتی۔ اس سے یقیناً سرکاری خزانے پر بوجھ پہ بوجھ ڈالا جا رہا ہے دونوں اطراف میں مزید ’’لاڈلوں‘‘ کی فہرست بڑے عہدوں کے انتظار میں ہے ؟
فارن فنڈنگ کے خفیہ راز
وفاقی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں ’’فارن فنڈنگ کیس ‘‘ کے حوالہ سے ہونے والی تحقیقات کے بارے میں کئی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ ’’کپتان‘‘ کے کئی ایسے قریبی رفقاء کو شامل تفتیش کیا جا رہا ہے جن کے پاس مذکورہ کیس کے وہ ’’خفیہ راز‘‘ بھی ہیں جو پارٹی کے رہنمائوں کے علم میں بھی نہیں ہیں۔
ایسی صورتحال کے بعد ’’کپتان‘‘ نے فوری طور پر ’’جارحانہ طرز عمل ‘‘ کا ارادہ کر لیا ہے ۔پارٹی کے ایک بڑے رہنما نے انکشاف کیا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ کی طرف سے کئے جانے والے حیرت انگیز اقدامات کو ’’کپتان‘‘ شدید ردعمل کی صورت میں محسوس کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ کوپنجا ب میں ’’ٹف ٹائم‘‘ دینے کی بھی منصوبہ بندی کی جا ر ہی ہے ؟
مونس الٰہی کی پھرتیاں
صوبائی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں وزیر اعلیٰ پنجاب کے فرزند ارجمند کو ’’ ارتکازِ اختیارات‘‘ کا محور قرار دیا جا رہا ہے ۔ ’’بنی گالہ‘‘ سے براہ راست مشاورت کی ذمہ داری بھی وہی ادا کر رہے ہیں ۔مسلم لیگ (ق) کے ارکان اسمبلی کو صوبائی کابینہ کا حصہ نہ بنانے کا دشوار ترین مرحلہ بھی انہوں نے ہی والد محترم کو قائل کرکے طے کیا ہے۔
صوبے میں پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی اور کابینہ کے ارکان کو راضی رکھنے کا ’’ٹاسک‘‘ بھی وزیر اعلیٰ کی طرف سے ان کو تفویض کر دیا گیا ہے ۔ ق لیگ کے ارکان اسمبلی کو براہ راست ’’پرنسپل سیکرٹری ‘‘ کے سپرد کر دیا گیا ہے ’’فرزندِ ارجمند‘‘ مستقبل کی سیاسی منصوبہ بندی کے لئے یہ تمام مراحل طے کر رہے ہیں ؟