لاہور(نمائندہ جنگ‘ ایجنسیاں) صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے کہا کہ سیاستدان ایک میز پر بیٹھیں‘ملک کی خاطرعمران خان اور شہباز شریف سے بات کرنے کو تیار ہوں،نفرتیں کم ،انتخابات کا ماحول سازگار ہونا چاہئے ‘فوج کو متنازع نہیں بنانا چاہیے،.
سیاستدانوں کو سمجھاتا رہا ہوں فوج ملکی سلامتی کی ضامن ہے،ججز کی تقرری کا کوئی معیار ہونا چاہئے،پریشان ہوں کہ خلیج بڑھتی جا رہی ہے، سیاستدانوں کوکلاس روم کی طرح گھنٹی بجاکر تو بٹھایا نہیں جاسکتا،ہم فارن فنڈنگ میں حساب کتاب رکھنے پر پکڑے گئے.
وفاق اور صوبوں کا تنازع ملک کیلئے خطرناک ،ملک کے معاشی ، سیاسی حالات کے بارے میں سب کو سوچنا ہوگا،میرےپاس توایک ہی آئینی بندوق ہے،اس سےچڑیا مار سکتا ہوں یااس پرمیزائل لگالوں۔
گورنر ہاؤس میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت نے مزیدکہا کہ سیاستدانوں کو اپنی انا ختم کر کے ایک میز پر بیٹھنے کی ضرورت ہے.
صدر کا کردار آئینی ہوتا ہے لیکن میری خواہش ہے ملک کیلئے اپنا کردار ادا کروں،میں نے سیاستدانوں کو ہمیشہ اداروں پر تنقید کرنے سے روکا ہے،وزیراعظم کی طرف سے 85 سمریاں بھجوائی گئیں ،سب پر سائن کئے صرف دو سمریاں واپس کیں، الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کی سمری واپس کی، ان دونوں معاملات پر میں نے خود بہت کام کیا تھا۔
ایک اور سوال کے جواب میں صدر کا کہنا تھا کہ پارٹی سیکرٹری کےطور پر میں نے اسد قیصر اور سیما ضیا کو اکاؤنٹ کھولنے کا کہا تھا.
امریکی قانون کے مطابق فنڈنگ کیلئے کمپنی بنانا ہوتی ہے، امریکا اور کینیڈا میں قانون کے مطابق کمپنی کھولنے پر کہا کہ پرائیویٹ کمپنی ہے،تمام اسٹیک ہولڈرز کو کہتا رہتا ہوں چیزیں ٹھیک نہیں ہیں، مجھے کوئی کامیابی نظر آئی تو ضرور کہوں گا کہ ایک میز پر بیٹھ جائیں.
صدر کی حیثیت سے خود اکٹھا نہیں کرسکتا، کہہ ہی سکتا ہوں، کیا سب کو ایمنسٹی دے کر کلیئر کر دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مینجمنٹ کے ایشو پر عمران خان کو بتاتا رہا ہوں لیکن ان کا ایک اپنا موقف تھا، سوشل میڈیا پر سب برا نہیں، 90 فیصد اچھا ہے، الیکٹرونک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) منصوبہ میری تخلیق ہے۔