کراچی(ٹی وی رپورٹ)سپریم کورٹ نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے حوالے سے ایم کیو ایم کی درخواست نمٹاتے ہوئے حکم دیا ہے کہ پولنگ 28 اگست کو ہی ہوگی۔
سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے حلقہ بندیوں کے خلاف درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں ہوئی۔ بلامقابلہ منتخب نمائندوں کے وکیل خالد جاوید خان عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس پاکستان نے ان سے استفسار کیا کہ ایم کیو ایم نے جو نکات سپریم کورٹ میں اٹھائے وہ سندھ ہائیکورٹ میں کیوں نہیں لئے؟ پولنگ سے چند دن قبل پہلے مرحلے کا الیکشن روکنے کی استدعا کی گئی، کورٹ نے کہا جنوری سے جون تک ایم کیو ایم والے کیوں سوئے رہے؟
اپیل میں نئے نکات کا جائزہ کیسے لے سکتے ہیں۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ حلقہ بندی اتنی عمومی نوعیت کی بھی نہیں ہونی چاہئے، الیکشن کمیشن کو ہمیں سمجھانا ہوگا کہ حلقہ بندی کس بنیاد پر کی جاتی ہے، مسئلہ صرف انتخابات کا نہیں ترقیاتی اسکیموں اور فنڈز کا بھی ہوتا ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اندرون سندھ سے کیسز آئے کہ 2 اضلاع کو ملا کر ایک حلقہ بنایا گیا ہے، دوسری جانب ایک ضلع کے دو دو حلقے بھی بنائے گئے ہیں، ایک حلقہ 10 لاکھ اور ساتھ والا 4 لاکھ کا ہو تو یہ زیادتی ہے، درست نمائندگی نہ ہونے اور فنڈز کی وجہ سے ہی جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کی بات ہو رہی ہے، کسی دوسرے کیس میں ان نکات پر الیکشن کمیشن کا موقف سنیں گے۔
سپریم کورٹ نے سندھ میں حلقہ بندیوں کے خلاف ایم کیو ایم پاکستان کی درخواست نمٹاتے ہوئے حکم دیا کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے پولنگ 28 اگست کو ہی ہو گی۔
عدالت نے حکم دیا کہ ایم کیو ایم پہلے مناسب فورم سے رجوع کرے، حقائق کا تعین ہونے پر ہی قانونی نکات عدالتوں میں اٹھائے جا سکتے ہیں، کوئی بھی آئینی عدالت حقائق کے درست تعین کے بغیر فیصلہ نہیں کر سکتی، جو نکات ہائیکورٹ میں نہیں اٹھائے گئے انہیں اپیل میں براہ راست نہیں سنا جاسکتا۔