کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ شہباز گل کی حمایت میں ریلی کا مطلب شہباز گل کے بیان کی ذمہ داری لینا ہے، پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ عمران خان کے جرم کے آگے شہباز گل کا جرم پیچھے رہ جاتا ہے، عمران خان کی تاریخ متضاد بیانات اور یوٹرن کی ہے،میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان خود اپنے بیانات سے اپنے آپ کو سلیکٹڈ لیڈر ثابت کررہے ہیں۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ شہباز گل کا معاملہ عدالت کے زیرغور ہے، ڈاکٹرز نے شہباز گل کو صحت مند قرار دیا ہے،شہباز گل کے ڈرائیور نے قمیض پھاڑ کر اور لال رنگ لگا کر تشدد کا ڈرامہ کیا تھا، سی سی ٹی وی فوٹیج سے پتا چلا کہ شہباز گل کے ڈرائیور کو کسی نے ہاتھ بھی نہیں لگایا تھا، پی ٹی آئی کی کسی بات پرا عتبار کرنا مشکل ہے، ہم سب اس مرحلہ سے گزرے مگر کبھی فوج میں بغاوت کی بات نہیں کی، ہمارا کبھی چودہ دن سے کم جسمانی ریمانڈ نہیں دیا گیا، شہباز گل کا صرف دو دن کا جسمانی ریمانڈ دیا گیا اس پر بھی چیخیں نکل رہی ہیں، ہم بدلہ کی سیاست کرتے تو شہباز گل کا 2 کے بجائے 14دن کا ریمانڈ ہوتا، ہمیں ضمانت کروانے میں مہینے سال لگ جاتے تھے انہیں چند دنوں میں ضمانتیں مل جاتی ہیں۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عمران خا ن نے سپریم کورٹ کے بلدیاتی ادارے بحال کرنے کا حکم 7ماہ تک نہیں مانا، عمران خا ن نے عدالت کے حکم کو جوتے تلے روندا آج ہمیں عدالتی احکام ماننے کا سبق دے رہا ہے، عمران خان صرف دھرنے اور ریلیوں کا ہی کام جانتے ہیں، عمران بتائیں کہ وہ شہباز گل کے بیان کی حمایت کرتے ہیں یا مذمت کرتے ہیں، پی ٹی آئی کے لیڈرز شہباز گل کے بیان سے فاصلہ کررہے ہیں دوسری طرف ریلی نکال رہے ہیں، شہباز گل کی جو صحت کی صورتحال ہے انہیں طبی سہولت دینا چاہئے، عمران خان میں جرأت ہے تو دو ٹوک الفاظ میں کہیں شہباز گل نے ان کی ایما پر بیان دیا ، شہباز گل کی حمایت میں ریلی کا مطلب شہباز گل کے بیان کی ذمہ داری لینا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ شہباز گل کے ڈرائیور کے ناٹک کے بعد حقیقت کے بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے، شہباز گل بے گناہ ہیں تو قانون کا سامنا کریں، عمران خان فوج کو سیاست میں مداخلت کرنے کی دعوت دے رہے ہیں، کوئی شخص نہایت بے شرمی سے فوج کو کہے کہ حکومت کو نکالو مجھے اقتدار میں لاؤ اس کیلئے کیا سزا ہونی چاہئے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ عمران خان اقرار کررہے ہیں کہ وہ ایجنسیز کے ساتھ مل کر بیانیہ بناتے تھے، خان صاحب سے سوال ہونا چاہئے وہ ایجنسیوں کے پاس کیا لینے جاتے تھے، عمران خان خود اپنے سلیکٹڈ ہونے کی تصدیق کررہے ہیں، عمران خان فوج کو نیوٹرلز کے نام سے مخاطب کر کے سیاست میں مداخلت کا کہہ رہے ہیں، عمران خان اسٹیبلشمنٹ کو واضح کہہ رہے ہیں کہ وہ اس حکومت کو چلتا کریں اور انہیں انسٹال کریں، عمران خان فوج کو آئین سے ماورا قدم اٹھانے کیلئے اکسارہے ہیں، شہباز گل سے بڑی بات تو عمران خان کررہا ہے،عمران خان کے جرم کے آگے شہباز گل کا جرم پیچھے رہ جاتا ہے۔ قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کی تاریخ متضاد بیانات اور یوٹرن کی ہے، عمران خان کے تمام بیانیے جھوٹ پر مشتمل ہوتے ہیں، عمران خان کو ہر بات میں سازشیں نظر آتی ہیں، عمران خان کو خطرہ ہے کہ انہیں نااہل کرنے کی سازش ہورہی ہے، عمران خان پیارے تھے تب بھی جانتے تھے وہ فارن فنڈنگ کیس میں الجھے ہوئے ہیں، الیکشن کمیشن نے آٹھ سال بعد فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ کیا تو چیف الیکشن کمشنر برے ہوگئے، عمران خان کا توشہ خانہ سے تحائف خرید کر بیچ دینا غیراخلاقی حرکت ہے، آصف زرداری اور نواز شریف نے توشہ خانہ سے تحفے لیے مگر بیچے نہیں ہیں، توشہ خانہ سے لیے گئے تحفے عمران خان کے اثاثے تھے مگر انہوں نے اسے ظاہر نہیں کیا،عمران خان نے تحائف خریدنے اور بیچنے میں جو نفع کمایا اس پر انہیں ٹیکس دینا تھا، عمران خان کے پاس توشہ خانہ معاملہ کا جواب نہیں اس لیے نااہل کرنے کی سازش کا شور مچارہے ہیں۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پی ٹی آئی اور عمران خان بھی اسٹیبلشمنٹ کو چارج شیٹ کررہے ہوں تو شہباز گل کے بیان کو غلطی نہیں کہا جاسکتا، مجھے شہباز گل سے نہ ہمدردی ہے نہ اختلاف ہے۔