اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں) وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کو اب عارف علوی کے نام سے ایک اکاؤنٹ ملا ہے جو الیکشن کمیشن میں ظاہر نہیں کیا گیا جو عارف علوی کے دستخط سے کھولا گیا تھا، عمران خان نے چوری نہیں کی تو نواز شریف کی طرح خط کیوں نہیں لکھتے کہ میرا احتساب کیا جائے،جو معیشت گزشتہ حکومت میں تباہی کا شکار تھی وہ اب موجودہ اتحادی حکومت کی کوششوں سے درست سمت پر ہے جس سے مہنگائی بھی کم ہوگی اور روزگار بھی میسر ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ ملک میں ایک شخص اپنے بیانیے کو اتنا پھیلا رہا ہے کہ وہ پروپیگنڈا ہونے لگا ہے اور جب ملک کی تباہ کن معیشت اپنی درست سمت میں جارہی ہے اور جب یہ بات اس شخص کو معلوم ہوئی تو اس نے سیاسی عدم استحکام اور افراتفری پیدا کردی ہے، تاکہ اتحادی حکومت کے معیشت کی بہتری سے اعتماد کو خطرے میں ڈالا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2018 میں ہم نے تندرست معیشت ان (عمران خان) کے حوالے کی تھی، اگر ان کو معیشت ٹھیک کرنی ہوتی تو کرتے مگر انہوں نے معیشت کا دیوالیہ نکالا۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ اب جب ایک بیرونی ایجنٹ اور چور پکڑا گیا ہے اور جرم ثابت ہونے کے بعد فیصلہ آگیا ہے، پہلے الیکشن کمیشن کے فیصلے سے 8 سال بھاگتے رہے اور کسی بھی تفتیش کو مکمل نہیں کروایا جس میں ہیلی کاپٹر کیس، مالم جبہ، بلین ٹری سونامی کیس شامل ہیں مگر اس کے برعکس اتنا شور مچایا کہ مخالفین کو جیلوں میں بند کردو جس پر چار سال حکومت ہونے کے باوجود بھی الزامات ثابت نہیں کر سکے۔انہوں نے کہا کہ جھوٹ پر مبنی بیانیے کو بنانا تھا جس کیلئے ریاست کو بھی طاقت کے طور پر استعمال کیا، نیب نیازی گٹھ جوڑ کا سہارا لیا، طیبہ گل کی نیب چیئرمین سے متعلق ویڈیو کو استعمال کیا اور ایک بیانیہ بنا دیا مگر جب عدالتوں میں ثبوت پیش کرنے کی باری آئی تو وہ بیانیہ کسی طرح بھی ثابت نہیں ہوسکا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ان کی صداقت اور امانت کا جنازہ نکل چکا ہے جو ان کو سرٹیفکیٹ ملا تھا، یہ لوگ جھوٹے بھی ہیں، چور بھی ہیں، ان کو الیکشن کمیشن نے فارن ایجنٹ ڈکلیئر کیا ہے کیونکہ 5 بار غلط بیان حلفی جمع کروایا ہے اور جس اکاؤنٹنٹ فرم کے ذریعے رکارڈ جمع ہوتا رہا اس نے بھی ایف آئی اے کو خط لکھ دیا ہے کہ ہمارا ان سے کوئی لینا دینا نہیں جو رکارڈ ہمیں ملتا تھا ہم جمع کرتے تھے۔